کورونا کے دوران سائیکلوں کی فروخت میں 150 فیصد تک اضافہ
دسمبر 2019 سے دنیا بھر میں جاری کورونا کی وبا نے اگرچہ دنیا کے تقریباً تمام ہی متاثرہ ممالک میں معیشت اور کاروبارِ زندگی کو متاثر کیا ہے۔
تاہم اس کے باوجود کورونا کی وبا کے دوران کچھ شعبے ایسے بھی ہیں، جن میں کاروبار کا بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے اور ایسے کاروبار میں سائیکل کی فروخت بھی شامل ہے۔
متعدد رپورٹس کے مطابق کورونا کی وبا کے بعد دنیا بھر میں ٹریفک پر پابندی کے باعث سائیکل کی فروخت میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا اور سائیکل کی فروخت میں مقبوضہ وادی کشمیر میں بھی نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔
تھومس رائٹرز فاؤنڈیشن کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں کورونا کے لاک ڈاؤن کے دوران سائیکل کی فروخت میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا اور بعض دکانوں کی کمائی میں 150 فیصد تک اضافہ دیکھا گیا۔
سری نگر کے لال چوک میں سائیکلیں فروخت کرنے والے دکاندار جمشید جیلانی کے مطابق کورونا لاک ڈاؤن کے فوری بعد سائیکلوں کی فروخت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جب کہ عالمی سطح پر ان کی طلب بڑھنے کی وجہ سے سائیکلوں کی فراہمی میں کمی بھی دیکھی گئی ہے۔
جمشید جیلانی کے مطابق اگرچہ گزشتہ 2 سال سے مقبوضہ کشمیر میں سائیکل کی فروخت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے تاہم کورونا کی وبا کے بعد اس میں کئی گنا اضافہ دیکھنے میں آیا۔
انہوں نے بتایا کہ کورونا کی بیماری پھیلنے کے بعد لوگوں میں صحت کی بہتری کے لیے بھی خیال پیدا ہوا ہے، جس وجہ سے لوگ خود کو صحت مند رکھنے کے لیے سائیکلیں خرید رہے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں نہ صرف نوجوان اور تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے والے افراد سائیکلیں خرید رہے ہیں بلکہ مختلف ملازمتیں کرنے والے افراد اور یہاں تک مزدوری کرنے والے لوگ بھی سائیکلیں خرید رہے ہیں۔
ٹرانسپورٹ کی بندش اور خود کو صحت مند رکھنے کے رجحان کے باعث جہاں مقبوضہ کشمیر میں سائیکلوں کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے، وہاں سری نگر کی مقامی انتظامیہ نے سائیکل چلانے والوں کے لیے الگ سڑکیں بھی تعمیر کروائی ہیں۔
سائیکلوں کی مانگ بڑھنے سے سری نگر میں ماحولیات میں بھی نمایاں بہتری دیکھی گئی ہے اور اب وہاں کے لوگ بھی یورپی ممالک کی طرح سائیکل کے دکانوں کے باہر لائیوں میں کھڑے دکھائی دیتے ہیں۔
یہ ویڈیو دیکھیں: اسموگ کے خطرات کم کرنے کیلئے واسا حکام کی سائیکل پر سواری
سری نگر کے بعض دکاندار ایسے بھی ہیں جو ہفتہ وار 40 یا اس سے زائد سائیکلیں بھی فروخت کر رہے ہیں، ایسے ہی دکانداروں میں رمیز احمد بھی شامل ہیں، جن کے مطابق ان کے کاروبار میں 150 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔
رمیز احمد نے بتایا کہ رواں برس مارچ کے بعد سائیکلوں کی فروخت میں اچانک نمایاں تیزی دیکھی گئی اور جون تک ان کے کاروبار میں 150 فیصد تک اضافہ ہو چکا تھا۔
مقبوضہ کشمیر میں جہاں سائیکلوں کی فروخت میں اضافہ دیکھا گیا ہے، وہیں کورونا کی وبا کے دوران کئی افراد نے بڑھتی مانگ کو دیکھتے ہوئے سائیکلوں کے دکان بھی کھول لیے ہیں۔
کورونا کی وبا کے دوران سائیکلیں چلانے والے کشمیری نوجوانوں کا ماننا ہے کہ نیا طرز زندگی اپنانے اور سائیکل چلانے کے دوران ان کی صحت بہتر ہوئی اور ساتھ ہی وہ اپنے ارد گرد کے ماحول کو بھی بہتر ہوتا دیکھ رہے ہیں۔
سائیکل کے حوالے سے یورپ میں ہونے والی متعدد تحقیقات میں بتایا جا چکا ہے کہ اس کو چلانے والے افراد متعدد بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں۔
ایک تحقیق کے مطابق سائیکل چلانے والے افراد میں امراض قلب اور کینسر سمیت قبل از وقت موت کے امکانات 20 فیصد تک کم ہوجاتے ہیں۔