لاہور، راولپنڈی اور ملتان کے کئی علاقوں میں کووڈ 19 کے باعث لاک ڈاؤن
پنجاب پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈپارٹمنٹ کے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ لاہور، راولپنڈی اور ملتان کے متعدد علاقوں کو کورونا وائرس کا مرکز قرار دیتے ہوئے وہاں فوری طور پر لاک ڈاؤن لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، یہ اقدام صوبے میں 400 کورونا کیسز کے سامنے آنے کے بعد لیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ صوبے میں 18 جولائی کے بعد کورونا کیسز کی یہ سب سے زیادہ تعداد ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ صوبہ پنجاب میں گزشتہ 2 ہفتوں کے درمیان کووڈ 19 کے مثبت کیسز میں مسلسل اضافہ اور پھیلاؤ عوام کی صحت کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے، مزید کہا گیا کہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات لینے کی ضروت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں کورونا سے اموات کی تعداد 7 ہزار ہوگئی، فعال کیسز 20 ہزار سے متجاوز
اعلامیے کے مطابق 'فوری ردعمل کے طور' پر 3 شہروں کے مندرجہ بالا علاقوں میں لاک ڈاؤن لگایا گیا ہے۔
لاہور
- نیو مسلم ٹاؤن
- اقبال ٹاؤن کے رضا، سکندر اور عمر بلاک
- گارڈن ٹاؤن کے کچھ بلاکس
- کیولری گراؤنڈ
- ڈی ایچ اے فیز 1 (بلاک اے اے)
- ڈی ایچ اے فیز 6 (ایل سیکٹر، اے سیکٹر)
- عسکری 11
- انارکلی
- موزنگ
- شادمان
- گلشن رضوی کے کچھ علاقے
راولپنڈی
- فوجی فاؤنڈیشن یونورسٹی، نیا لالازار
- گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول، کہوٹہ
- سیٹلائٹ ٹاؤن
- عباسی آباد
ملتان
- نقشبند کالونی
- گل گشت کالونی/ خیرآباد
- میپکو کالونی
- خواجہ آباد/ ملتان کچہری
- سعادت کالونی
جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا کہ ان علاقوں میں موجود تمام مارکیٹس، شاپنگ مالز، ریسٹورنٹس اور دفاتر اس وقت تک بند رہیں گے جب تک پابندی ہٹائی نہیں جاتی، اس کے ساتھ ہی عوامی اجتماعات پر بھی پابندی ہوگی۔
مزید پڑھیں: کورونا وائرس کی خطرناک ترین علامات میں ایک چیز مشترک
مزید یہ کہ پورے ہفتے صبح 9 بجے سے شام 7 بجے تک ان علاقوں میں موجود کریانہ اسٹورز، پھل اور سبزیوں کی دکانوں، تندور اور پیٹرول پمپس کو کھلا رکھنے کی اجازت ہوگی جبکہ صبح 7 بجے سے شام 7 بجے تک دودھ، مچھلی اور گوشت کی دکانیں، بیکری کھلی رہیں گی، ہسپتالوں، کلینکس، ادویات کی دکانوں سمیت تمام میڈیکل سروسز 24 گھنٹے کھلی رہیں گی۔
یاد رہے یہ اقدامات پنجاب میں جولائی کے بعد پہلی مرتبہ ایک دن میں 400 کیسز سامنے آنے پر لیے گئے ہیں۔
حکومت کے کرونا وائرس پورٹل کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں 407 نئے کیسز کے اضافے کے بعد صوبے میں کل کیسز کی تعداد ایک لاکھ 7 ہزار 329 ہوگئی ہے۔
واضح رہے اس سے قبل 18 جولائی کو 400 سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے تھے جن میں سے 442 تصدیق شدہ کیسز تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں کورونا کے فعال کیسز کی تعداد 16 ہزار سے زائد ہوگئی
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 21 جولائی سے 23 اکتوبر تک لاہور میں روزانہ 100 سے کم کیسز کی تعداد رپورٹ کی جاتی تھی تاہم اب شہر میں 100 سے زیادہ یومیہ کیسز سامنے آرہے ہیں جبکہ گزشتہ روز صوبے میں 345 کیسز رپورٹ ہوئے تھے جن میں 174 کیسز صرف لاہور کے تھے۔
صوبے میں گزشتہ روز سامنے آنے والے نئے کیسز میں ملتان میں 50 جبکہ راولپنڈی میں 41 شامل تھے۔
مزید یہ کہ دیگر کورونا کیسز ڈی جی خان، نارووال، سیالکوٹ، گجرات، سرگودھا، میانوالی، قصور، بہاولنگر، مظفر گڑھ، فیصل آباد، لودھراں، گوجرانوالہ، بہاولپور، اوکاڑہ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، منڈی بہاالدین، ساہیوال، خانیوال، وہاڑی، خوشاب، جھنگ اور چنیوٹ میں رپورٹ ہوئے۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کا کہنا تھا کہ بڑے شہروں میں بہت تیزی سے کووڈ 19 کے مثبت تناسب میں اضافہ ہونے کا خدشہ ہے، ملک کے 3 بڑے شہروں میں یہ تناسب 15 فیصد سے بڑھ گیا ہے۔
ملتان ملک کا وہ دوسرا بڑا شہر ہے جہاں کورونا کے مثبت کیسز کا تناسب حیدر آباد میں 16.59 فیصد سے کچھ کم 15.97 فیصد ہے، لاہور 5.37 فیصد اور راولپنڈی 4.63 فیصد تناسب کے باعث ان 15 بڑے شہروں میں شامل ہیں جہاں مچبت کیسز کا سب سے زیادہ تناسب ہے۔
مزید پڑھیں: کورونا وائرس سے متعلق پاکستان میں پھیلنے والی افواہیں
وزیر اعلیٰ کے دفتر میں انسداد کورونا سے متعلق کابینہ کی کمیٹی کے اجلاس میں مارکیٹس اور کاروباری مراکز میں اسٹینڈرڈ آپریشن پروسیجرز (ایس او پیز) کی خلاف ورزی کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ ضروری ادویات اور ذاتی حفاظت کے سامان (پی پی ای) کا کافی ذخیرہ موجود ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ 'محکمہ صحت ٹیسٹ کرنے کے لیے مزید پی سی آر کٹس خریدے گا'۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق صوبائی وزیر صنعت میاں اسلم اقبال کا کہنا تھا کہ صوبے میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کو روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات لیے جائیں گے۔
اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ راولپنڈی کے انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی کو کورونا سے متاثرہ مریضوں کا علاج کرنے کے لیے مختص کیا جائے۔