پاکستان

پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس: نواز شریف اشتہاری قرار، دائمی وارنٹ گرفتاری جاری

احتساب عدالت نے نواز شریف کی حد تک غیر قانونی پلاٹ الاٹمنٹ کیس کو ریفرنس سے الگ کر دیا، رپورٹ
|

لاہور کی احتساب عدالت نے پلاٹ الاٹمنٹ کیس میں بیرونِِ ملک مقیم سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کو اشتہاری قرار دے دیا۔

احتساب عدالت کے جج اسد علی نے پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس کی سماعت کی جس میں نہ ہی اب تک نواز شریف اور نہ ہی ان کی جانب سے کوئی پیش ہوا۔

قومی احتساب بیورو (نیب) کے وکیل حارث قریشی نے عدالت کو بتایا کہ نواز شریف کے اشتہارات جاری ہوئے ایک ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس: عدالت نے نواز شریف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے

جج نے استفسار کیا کہ کیا نواز شریف یا ان کی جانب سے کوئی پیش ہوا؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ نہ ہی نواز شریف اور نہ ان کی جانب سے کوئی وکیل یا فیملی ممبر اب تک پیش ہوا۔

چنانچہ احتساب عدالت نے نواز شریف کو پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس میں اشتہاری قرار دے دیا اور آئندہ سماعت پر نیب سے نواز شریف کی مکمل جائیداد کی رپورٹ طلب کر لی۔

علاوہ ازیں احتساب عدالت نے نواز شریف کی حد تک کیس کو ریفرنس سے الگ کر دیا اور ان کے دائمی وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دیے۔

بعدازاں عدالت نے پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس پر سماعت 26 نومبر تک ملتوی کر دی اور آئندہ سماعت پر ملزمان کو ریفرنس کی نقول فراہم کرنے کا بھی حکم دیا۔

مزید پڑھیں: پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس: نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا آغاز

یاد رہے کہ عدالت نے نواز شریف کی عدم پیشی پر 3 ستمبر کو ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے جس کے بعد یکم اکتوبر کو انہیں اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا آغاز کیا گیا تھا۔

بعدازاں 15 اکتوبر کو عدالت نے نواز شریف کو پیش ہونے کے لیے مزید ایک ماہ کی مہلت دی تھی تاہم آج انہیں اشتہاری قرار دے دیا گیا۔

مذکورہ کیسز میں شریک ملزم میر شکیل الرحمٰن کو سپریم کورٹ نے گزشتہ روز ضمانت پر رہا کردیا تھا جو تقریباً 8 ماہ سے زیر حراست میں تھے۔

پلاٹ الاٹمنٹ کا معاملہ

خیال رہے کہ 12 مارچ کو احتساب کے قومی ادارے نے جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کو اراضی سے متعلق کیس میں گرفتار کیا تھا۔

ترجمان نیب نوازش علی کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ ادارے نے 54 پلاٹوں کی خریداری سے متعلق کیس میں میر شکیل الرحمٰن کو لاہور میں گرفتار کیا۔

ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا تھا کہ میر شکیل الرحمٰن متعلقہ زمین سے متعلق نیب کے سوالات کے جواب دینے کے لیے جمعرات کو دوسری بار نیب میں پیش ہوئے تاہم وہ بیورو کو زمین کی خریداری سے متعلق مطمئن کرنے میں ناکام رہے جس پر انہیں گرفتار کیا گیا۔

واضح رہے کہ میر شکیل الرحمٰن کو 28 فروری کو طلبی سے متعلق جاری ہونے والے نوٹس کے مطابق انہیں 1986 میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب نواز شریف کی جانب سے غیر قانونی طور پر جوہر ٹاؤن فیز 2 کے بلاک ایچ میں الاٹ کی گئی زمین سے متعلق بیان ریکارڈ کرانے کے لیے 5 مارچ کو نیب میں طلب کیا گیا تھا۔

دوسری جانب جنگ گروپ کے ترجمان کے مطابق یہ پراپرٹی 34 برس قبل خریدی گئی تھی جس کے تمام شواہد نیب کو فراہم کردیے گئے تھے، جن میں ٹیکسز اور ڈیوٹیز کے قانونی تقاضے پورے کرنے کے دستاویز بھی شامل ہیں۔

صدارتی نظامِ حکومت کی تشکیل کے لیے سپریم کورٹ میں ایک اور درخواست

حکومتی جرگے کی معذرت پر اے این پی نے اسلام آباد مارچ کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا

وزیراعظم کا اشیائے خورونوش کی بروقت دستیابی یقینی بنانے کا حکم