پاکستان

حکومتی جرگے کی معذرت پر اے این پی نے اسلام آباد مارچ کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا

ہم نے اس بیان پر معافی مانگ لی ہے جس سے اے این پی رہنماؤں اور کارکنان کے احساسات مجروح ہوئے، وفاقی وزیرِ دفاع پرویز خٹک

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے وفاقی وزرا پر مشتمل ایک جرگے کی باچا خان مرکز آمد اور وزیر داخلہ کے بیان پر معذرت کے بعد بدھ (11 نومبر) کو اسلام آباد کی جانب مارچ کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے کہا تھا کہ اے این پی کے کارکنان عسکریت پسندی کے حوالے سے ان کے مؤقف کے رد عمل میں قتل کیے گئے۔

وفاقی وزیر برائے دفاع پرویز خٹک، وزیر داخلہ بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ اور صوبائی وزرا مذکورہ بیان پر معافی مانگنے پاچا خان مرکز گئے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر داخلہ کے طالبان کے حوالے سے بیان پر پیپلز پارٹی اور اے این پی برہم

اے این پی کے مرکزی سیکریٹری جنرل میاں افتخار حسین، صوبائی صدر ایم ولی خان اور دیگر رہنما اس موقع پر موجود تھے۔

اے این پی قیادت سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ ’ہم نے اس بیان پر معافی مانگ لی ہے جس سے اے این پی رہنماؤں اور کارکنان کے احساسات مجروح ہوئے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ اے این پی رہنماؤں نے ہماری معافی قبول کرلی ہے اور اسلام آباد کی جانب مارچ کرنے کا فیصلہ واپس لے لیے ہے۔

پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ ’ہم اے این پی کی جانب سے اس خیر سگالی کے اقدام کا احترام کرتے ہیں‘۔

مزید پڑھیں: اپنی فوج کے خلاف بات کرنے والوں کو بھارت چلے جانا چاہیے، وزیرداخلہ

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ عسکریت پسندی اور اے این پی سے متعلق ان کے بیان کو میڈیا نے سیاق سباق سے ہٹ کر لیا گیا۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ اے این پی قیادت نے ہمارا جرگہ قبول کیا جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں۔

وزیر داخلہ سے جب پشاور میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے جلسے کے بارے میں سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے تناظر میں عوامی جلسوں سے متعلق خود فیصلہ کرنا چاہیے۔

خیال رہے کہ وزیراعظم کی ہدایت پر جرگہ تشکیل دیا گیا تھا رپورٹس کے مطابق انہوں نے وزیر داخلہ کے بیان پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:پرویز مشرف کو غدار کہنا ظلم ہے، وزیر داخلہ

وزیراعظم نے پرویز خٹک کو فوری طور پر باچا خان مرکز جانے اور اے این پی کی قیادت سے بات چیت کرنے کی ہدایت کی تھی۔

وزیر داخلہ کے اے این پی کے شہید کارکنان اور رہنماؤں کے بارے میں ریمارکس پر پارٹی میں شدید غم وغصہ تھا جس پر اے این پی نے احتجاج کا اعلان کیا تھا۔

اے این پی کی جانب سے وزیر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا گیا تھا کہ بصورت دیگر اسلام آباد مارچ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

اے این پی رہنماؤں کے مطابق بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ نے دعویٰ کیا تھا کہ پارٹی کی جانب سے طالبان کی مخالفت پر ان کے پارٹی کارکنان اور رہنما قتل ہوئے۔

اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے میڈیا کو بتایا کہ ان کی پارٹی نے جرگہ قبول کرتے ہوئے پختون روایات کے مطابق وزیر داخلہ کو معاف کردیا۔


یہ خبر 10 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس: نواز شریف اشتہاری قرار، دائمی وارنٹ گرفتاری جاری

صدارتی نظامِ حکومت کی تشکیل کے لیے سپریم کورٹ میں ایک اور درخواست

وزیراعلیٰ سندھ نے بارش سے متاثرہ افراد کو معاوضوں کی ادائیگی کی منظوری دے دی