کمپنیوں کی جانب سے ویکسین کے ابتدائی نتائج جاری کیے گئے تاکہ وہ مزید تحقیق میں اس کے محفوظ ہونے کی تصدیق پر حکام سے ایمرجنسی استعمال کی منظوری کے لیے رجوع کرسکیں۔
فائزر کے ویکسین تیار کرنے والے اہم سائنسدان بل گروبر کا کہنا تھا 'یہ عوامی صحت کے لیے عظیم دن ہے کیونکہ ان حالات سے باہر نکلنے کا راستہ نظر آیا ہے، جس میں اس وقت ہم پھنسے ہوئے ہیں'۔
ان نتائج کی بنیاد اتبدائی تجزیے پر مبنی ہے جس میں امریکا اور دیگر 5 ممالک میں 44 ہزار کے قریب افراد کو شامل کیا گیا تھا اور 94 رضاکار جو پلیسبو اور ویکسین حاصل کرنے والے 2 گروپس پر مشتمل تھے، کا سامنا کووڈ 19 سے ہوا۔
کمپنی کی جانب سے ان کیسز کے بارے میں مزید تفصیلات جاری نہیں کی گئی ، یعنی ویکسین لینے والے کتنے افراد میں بیماری کی تشخیص ہوئی، بلکہ یہ کہا کہ ابتدائی حفاظتی شرح میں تحقیق کے اختتام تک تبدیلی آسکتی ہے۔
تاہم 90 فیصد سے زیادہ افادیت سے عندیہ ملتا ہے کہ 94 میں سے ویکسین لینے والے بمشکل 8 افراد ہی کووڈ 19 سے متاثر ہوئے ہوں گے۔
یہ ویکسین 21 دن میں 2 ڈوز کی شکل میں فراہم کی جاتی ہے جبکہ امریکا کے یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے کسی کورونا وائرس کی منظوری کے لیے اس کے موثر ہونے کی شرح 50 فیصد سے کچھ زیادہ رکھی ہے۔
ویکسین کی افادیت کی شرح کی تصدیق کے لیے کمپنی کی جانب سے ٹرائل کو اس وقت تک جاری رکھا جائے گا جب تک رضاکاروں میں کووڈ 19 کے کیسز کی تعداد 164 تک نہیں پہنچ جاتی۔
بل گروبر کا کہنا تھا کہ امریکا میں کووڈ 19 کے کیسز کی شرح میں اضافے کو دیکھتے ہوئے اندازہ ہوتا ہے کہ 164 کیسز دسمبر کے شروع میں سامنے آسکتے ہیں۔
یہ پہلی بار ہے جب دوا ساز کمپنیوں کی جانب سے کسی کورونا وائرس ویکسین کے بڑے پیمانے پر ہونے والے ٹرائل کے کامیابی ڈیٹا کو جاری کیا گیا۔
کمپنیوں کا کہنا ہے کہ اب تک کسی قسم کے مضر نقصان کو دریافت نہیں کیا گیا اور وہ رواں ماہ امریکی انتظامیہ سے ویکسین کے ایمرجنسی استعمال کی منظوری کے لیے رجوع کرسکتی ہے۔
اگر اس کی اجازت ملتی ہے تو ویکسین کے ڈوز کی تعداد ابتدا میں محدود ہوگی اور دیگر سوالات جیسے ویکسین کتنے عرصے تک تحفظ فراہم کرسکے گی، کے جواب بھی معلوم نہیں ہوں گے۔
مگر اس سے یہ توقع ضرور پیدا ہوتی ہے کہ اس وقت تیاری کے مراحل سے گزرنے والی دیگر کووڈ 19 ویکسینز بھی موثر ثابت ہوسکتی ہیں۔
فائزر کے چیئرمین اور چیف ایگزیکٹیو البرٹ بورلا نے بتایا 'آج کا دن سائنس اور انسانیت کے لیے بہترین ہے، ہم اس وقت ویکسین کی تیاری کے اہم ترین سنگ میل تک پہنچنے جب دنیا کو اس کی ضرورت سب سے زیادہ ہے، کیونکہ کیسز کی شرح میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے اور ہسپتالوں میں گنجائش ختم ہورہی ہے'۔
کمپنی کی جانب سے امریکی انتظامیہ سے اس ویکسین کو 16 سے 85 سال کی عمر کے افراد میں ایمرجنسی استعمال کی منظوری کی درخواست کی جائے گی۔
اس مقصد کے لیے اسے 44 ہزار افراد کی تحقیق کے 50 فیصد افراد کا 2 ماہ کا حفاظتی ڈیٹا درکار ہوگا، جو رواں ماہ کے آخر تک متوقع ہے۔
فائزر اور بائیو این ٹیک نے امریکی حکومت کو 10 کروڑ ویکسین ڈوز فراہم کرنے کے لیے 1.9 ارب ڈالرز کا معاہدہ کیا ہے، جبکہ یورپی یونین، برطانیہ، کینیڈا اور جاپان سے بھی اس طرح کے معاہدے کیے گئے ہیں۔
وقت بچانے کے لیے کمپنیوں کی جانب سے ویکسین کی پروڈکشن اس کے محفوظ ہونے کے علم سے پہلے شروع کی گئی، اب انہیں توقع ہے کہ رواں سال ہی 5 کروڑ ڈوز تیار کرلیے جائیں گے، یعنی ڈھائی کروڑ افراد کو اس وبائی مرض سے تحفظ مل سکے گا۔
فائزر کے مطابق اسے توقع ہے کہ 2021 میں وہ ویکسین کے ایک ارب 30 کروڑ ڈوز تیار کرنے کی توقع رکھتی ہے۔