ایتھیوپیا کے آرمی چیف شمالی خطے میں لڑائی کے دوران عہدے سےبرطرف
ایتھیو پیا کے وزیراعظم آبے احمد کے دفتر کی جانب سے ٹوئٹر پر معطل عہدیداروں کے متبادل کا اعلان کردیا گیا جبکہ تبدیلی وجوہات بھی نہیں بتائی گئیں۔
غیرملکی خبررساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق مرکزی حکومت اور ٹیگرے کی مقامی انتظامیہ کے درمیان طویل عرصے سے چپقلش تھی اور گزشتہ ہفتے جھڑپیں شروع ہوئی تھیں۔
مزیدپڑھیں: ایتھوپیا: گلوکار کی ہلاکت کے بعد مظاہروں میں 80 سے زائد افراد ہلاک
فضائی کارروائی میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے جبکہ خدشات کا اظہار کیا جا رہا تھا کہ یہ لڑائی ملک میں خانہ جنگی کا باعث نہ بن جائے اور اس سے پڑوسی ممالک بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔
اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ ایتھوپیا کی مرکزی حکومت کے فوجیوں اور ٹیگرے فورسز کے درمیان 8 مختلف مقامات پر لڑائی جاری ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ 90 لاکھ آبادی کی زندگی خطرے میں ہیں کیونکہ لڑائی کے باعث انہیں نقل مکانی کا سامنا کرنا پڑے گا جبکہ مذکورہ خطے میں امداد بھی نہیں پہنچائی جاسکی ہے جبکہ مواصلاتی رابطہ بھی منقطع ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ آرمی چیف جنرل ایڈم محمد کی جگہ ڈپٹی جنرل بہرانو جولا اور انٹیلی جنس کے سربراہ ریاست احمار میں تعینات تیمسگن تیرونہ کو تعینات کیا گیا ہے جو ڈیلیمش گیبریمیکائیل کی جگہ لیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ایتھوپیا کے وزیر اعظم کیلئے امن کا نوبیل انعام
ایتھیوپیا کے وزیرخارجہ گیدو اینڈارگیچو کو ہٹا کر ان کی جگہ دیمیک میکونین کو خارجہ امور کا وزیر مقرر کردیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ ایتھوپیا میں اعلیٰ سطح پر تبادلے پارلیمنٹ کے ہنگامی اجلاس کے ایک روز بعد کیے گئے ہیں جبکہ اجلاس میں ٹیگرے کی حکومت کو برطرف کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔
پارلیمنٹ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ تیگرے حکومت نے آئین کی خلاف ورزی کی ہے اور آئینی نظام کے لیے خطرے کا باعث ہے۔
دوسری جانب ٹیگرے کے معطل رہنما ڈیبریٹسن گیبریمائیکل نے ملک کو خانہ جنگی سے بچانے کے لیے افریقی یونین سے مداخلت کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ٹیگرے اس وقت تک اپنا دفاع جاری رکھے گا جب تک مرکزی حکومت مذاکرات پر آمادہ نہیں ہوتی۔
مزیدپڑھیں: ایتھوپیا: ہنسنے کی تربیت دینے والی اکیڈمی
قبل ازیں وزیراعظم آبے محمد نے گزشتہ ہفتے خطے میں کارروائی کے لیے فوج کو احکامات جاری کیے تھے جبکہ اس سے قبل ٹیگرے حکومت کی حامی فورسز نے میکیلے میں مرکزی فوج کے ایک بیس پر قبضہ کیا تھا۔
ایتھوپیا کی کابینہ نے بھی خطے میں 6 ماہ کے لیے ہنگامی حالات کا اعلان کیا ہے۔