دنیا

'جوبائیڈن مسلمانوں پر عائد سفری پابندی ختم کرنے کا وعدہ یاد رکھیں'

نئی انتظامیہ ہر سطح پر مسلمانوں کو شامل کرنے سمیت نسلی و مذہبی امتیازی سلوک کے مسائل دور کرے، سماجی تنظیم

امریکا میں سب سے بڑی مسلم شہری حقوق کی وکالت کرنے والی تنظیم کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنس (سی اے آئی آر) نے صدارتی انتخاب میں جوبائیڈن کی کامیابی پر ان کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ مسلمانوں پر عائد سفری پابندی کے خاتمے سے متعلق ان کے انتخابی وعدوں کو یاد دلاتے رہیں گے۔

واضح رہے کہ 2017 میں اقتدار سنبھالنے کے فورا بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا جس میں 7 اکثریتی مسلم ممالک کے مسافروں کو امریکا داخل ہونے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

مزیدپڑھیں: امریکا نے مزید 6 ممالک پر سفری پابندی کا اعلان کردیا

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اکتوبر میں جوبائیڈن نے یہ بھی وعدہ کیا تھا کہ وہ امریکا میں نفرت انگیز جرائم کی بڑھتی ہوئی تعداد کو ختم کرنے کے لیے سیاست دانوں کو قانون سازی پر آمادہ کریں گے۔

جوبائیڈن نے کہا تھا کہ بطور صدر، میں معاشرے میں آپ کے کردار کو تسلیم کرتے ہوئے نفرت کے خلاف تمام اقدامات کا فیصلہ کروں گا'۔

انہوں نے کہا کہ 'ایک دن میں مسلمانوں پر عائد ٹرمپ کی غیر آئینی پابندی ختم کردوں گا'۔

سی ای آر کے قومی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نہاد عواد نے کہا کہ جوبائیڈن نے کہا تھا کہ وہ صدر بننے کے پہلے روز ہی مسلمانوں پر عائد سفری پابندیوں کو ختم کردیں گے اور اپنی انتظامیہ کی ہر سطح پر مسلمانوں کو شامل کرنے سمیت نسلی اور مذہبی امتیازی سلوک کے امور کو حل کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی صدارتی انتخاب: پاکستانی، مسلم ووٹرز کی رائے اہم قرار

انہوں نے کہا کہ ہم دوسرے امریکی مسلم رہنماؤں اور تنظیموں میں شامل ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ جوبایڈن انتظامیہ ان وعدوں کو پورا کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم یہ بھی ارادہ رکھتے ہیں کہ اپنی حکومت کی غلطی پر ان کو جوابدہ ٹھہرائیں۔

خیال رہے کہ انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ نے جوبائیڈن پر یہ الزام لگایا تھا کہ وہ 'تمام جہادی علاقوں سمیت تمام سفری پابندیوں کو ختم کرنا چاہتے ہیں'۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کرغزستان، میانمار، اریٹیریا، نائیجیریا، سوڈان اور تنزانیہ پر امریکا کا ویزا حاصل کرنے کے لیے نئی سفری پابندی عائد کی تھیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کا صدارتی عہدہ سنبھالنے کے فوری بعد ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے جس کے ذریعے ایران، سوڈان، شام، لیبیا، صومالیہ اور یمن کے شہریوں پر امریکا میں داخل ہونے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

مزیدپڑھیں: امریکی صدارتی انتخاب کے نتیجے پر بین الاقوامی اخبارات کی دلچسپ سرخیاں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 27 جنوری 2017 کے اس فیصلے میں عراق بھی شامل تھا تاہم بعد ازاں امریکی فوج کی یہاں موجودگی کے باعث عراق کو مذکورہ پابندی کی فہرست سے نکال دیا گیا، اس حکم کے ذریعے شام کے مہاجرین کو بھی ملک میں آنے سے روک دیا گیا تھا۔

آذربائیجان کا کاراباخ کے دوسرے بڑے شہر پر قبضے کا اعلان

جوبائیڈن کی صدارت میں امن کے میدان میں مزید گہرے تعلقات قائم ہوں گے، اشرف غنی

امریکا کی نئی انتظامیہ ٹرمپ کی غلطیوں کا تدارک کرے، ایران