کھیل

جس دن لگا کم بیک نہیں کر سکتا، کرکٹ چھوڑ دوں گا، جنید خان

سلیکٹرز کو متاثر کرنے کے لیے سخت محنت کررہا ہوں اور مستقبل قریب میں قومی ٹیم میں کم بیک کے لیے پرامید ہیں

سلیکٹرز کی نظرکرم کے منتظر قومی ٹیم کے فاسٹ باؤلر جنید خان نے کہا ہے کہ وہ سلیکٹرز کو متاثر کرنے کے لیے سخت محنت کررہے ہیں اور مستقبل قریب میں قومی ٹیم میں کم بیک کے لیے پرامید ہیں۔

22 ٹیسٹ، 76 ون ڈے اور 9 ٹی20 میچوں میں قومی ٹیم کی نمائندگی کرنے والے سلیکٹرز کو کھلاڑیوں سے ان کے سلیکشن اور مستقبل کے بارے میں بات کرنی چاہیے جو ایک پیشہ ورانہ طریقہ ہے اور انگلینڈ اور آسٹریلیا میں اسی طرح کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: عمر اکمل اور جنید خان کو وارننگ دینے کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ جہاں تک میرا سوال ہے تو میں اب بھی پاکستان کے اسکواڈ میں کم بیک کر سکتا ہوں کیونکہ مجھ میں کافی کرکٹ باقی ہے، میرا کسی بھی فارمیٹ سے آرام لینے کا کوئی ارادہ نہیں، ،میں نے نیشنل ٹی20 کپ کھیلی اور قائد اعظم ٹرافی کھیل رہا ہوں اور پاکستان ٹیم میں جگہ بنانے کے لیے بھرپور محنت کر رہا ہوں۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال ورلڈ اسکواڈ میں شامل نہ کرنے پر بطور احتجاج جنید خان نے اپنی ایک تصویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کی تھی جس میں ان کے منہ پر ٹیپ لگا ہوا تھا لیکن بعدازاں انہوں نے اس ٹوئٹ کو ڈیلیٹ کردیا تھا۔

اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے جنید نے کہا کہ وہ پوسٹ اس بات کا ردعمل تھا کہ مجھے ٹیم سے اخراج کی خبر میڈیا سے ملی اور سلیکٹرز نے مجھے اس بارے میں نہیں بتایا جن تجربہ کار کھلاڑیوں نے پاکستان کرکٹ کی خدمات کی ہے وہ زیادہ عزت کے مستحق ہیں۔

ضرور پڑھیں: ورلڈ کپ اسکواڈ سے اخراج پر جنید خان کا خاموش احتجاج

فاسٹ باؤلر نے کہا کہ جس دن انہیں لگا کہ وہ کم بیک نہیں کر سکتے، اس دن کرکٹ چھوڑ دیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ میرے پاس انگلینڈ کی شہریت ہے اور کاؤنٹی کرکٹ کھیلنے کا آپشن بھی موجود ہے جس سے میں اس سے زیادہ رقم کما سکتا ہوں جو ڈومیسٹک کرکٹ کھیل کر کما رہا ہوں لیکن میں پاکستان کی نمائندگی اور خدمت کرنا چاہتا ہوں کیونکہ اس ملک نے ہی مجھے سب کچھ دیا ہے اور میں نے جو کچھ بھی حاصل کیا ہے وہ پاکستان کی وجہ سے ہی ہے۔

جنید خان نے کہا کہ یہ خوش آئند امر ہے کہ کورونا وائرس کے خطرے کے باوجود پاکستان ڈومیسٹک کرکٹ اور پھر زمبابوے کے خلاف بین الاقوامی سیریز کے انعقاد میں کامیاب رہا۔

یہ بھی پڑھیں: عمر اکمل اور جنید کے درمیان تنازع کی مکمل تفصیل

ان کا کہنا تھا کہ 'سچ کہوں تو ابتدا میں بائیو سیکیور ببل میں اور طویل عرصے تک اہلخانہ کے بغیر رہنا مشکل تھا، لیکن ہمارے کرکٹرز کے لیے مسلسل کھیلنا ضروری ہے کیونکہ لمبا وقفہ کھلاڑیوں کے لیے بہت تناؤ کا سبب بنتا ہے، پی سی بی نے مستقل کرکٹ سرگرمیوں کا انعقاد کر کے بہترین کام کیا ہے‘۔

جنید نے کہا کہ وہ پاکستان سپر لیگ کے پلے آف میں اپنی فرنچائز ملتان سلطانز کے لیے اچھی کارکردگی کے لیے پرعزم ہیں اور موجودہ صورتحال میں پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹرز کی آمد ملک میں کرکٹ کی بہتری کے لیے خوش آئند ہو گی۔

’بیوی پر تشدد‘ کا مقدمہ ہارنے کے بعد جونی ڈیپ آنے والی فلم سے باہر

صدارتی انتخاب میں فتح ہمیں ہی ملے گی، جوبائیڈن

بنگلا دیش میں پہلے ’خواجہ سرا‘ مدرسے کا قیام