یہ بات کینیڈا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
یونیورسٹی آف البرٹا فیکلٹی آف میڈیسین اینڈ ڈینٹسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ کی وبا کے دوران مریضوں میں معدے کے مسائل کے حوالے سے ڈاکٹروں کو محتاط رہنا چاہیے۔
معدے کی یہ علامات متعدد اقسام کی ہوسکتی ہیں مگر ان میں کھانے کی اشتہا ختم ہوجانا، قے، متلی، ہیضہ اور پیٹ میں درد قابل ذکر ہیں۔
طبی جریدے جرنل Abdominal ریڈیولوجی میں شائع تحقیق میں محققین نے اس رپورٹ پر نظرثانی کی تھی کہ کووڈ کے 18 فیصد مریضوں میں معدے سے جڑی علامات ہوتی ہیں جبکہ 16 فیصد میں صرف یہی علامات ہوتی ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ ایسے شواہد بڑھ رہے ہیں کہ معدے سے متعلق علامات کووڈ 19 کے مریضوں میں عام ہیں۔
تحقیق کے دوران 15 جولائی تک شائع ہونے والی 36 تحقیقی رپورٹس کا تجزیہ کیا اور اس کے بعد یہ نتیجہ نکالا۔
معدے کی علامات کے ساتھ ساتھ تحقیق میں ان ممکنہ علامات کا تعین بھی کیا گیا جو کووڈ 19 کا نتیجہ ہوسکتی ہیں۔
ان علامات میں چھوٹی اور بڑی آنت میں ورم، آنتوں کی دیوار میں ہوا، مگر یہ علامات بہت کم ہوتی ہیں اور جن میں ہوتی ہیں، ان میں مرض کی شدت سنگین ہوسکتی ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ اس طرح کی علامات ضروری نہیں کہ کووڈ 19 کا نتیجہ ہو، بلکہ اس کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مگر ان وجوہات میں سے ایک کورونا وائرس بھی ہوسکتی ہے اور موجودہ وبا کے لحاظ یہ بات اہمیت رکھتی ہے اور ماہرین کو مریضوں کے معائنے کے دوران اس امکان کو ذہن میں رکھنا چاہیے۔