ڈی جی سی اے اے کا عہدہ خالی رکھنے پر سیکریٹری ایوی ایشن عدالت طلب
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکریٹری ایوی ایشن ڈویژن حسن ناصر جامی کو سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) کا عہدہ کئی ماہ سے خالی رکھنے پر طلب کرلیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اس معاملے میں عدالتی معاونت کے لیے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کو 24 نومبر آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔
عدالت نے مبینہ طور پر جعلی ڈگری پر برطرف کیے جانے والے پائلٹ کی درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے نشاندہی کی کہ متعلقہ حکام کی نا اہلی کے باعث سول ایوی ایشن کے ڈائریکٹر جنرل کا اہم عہدہ خالی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پائلٹس کو جاری کردہ تمام لائسنس درست ہیں، سی اے اے
اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سی اے اے کے چیف کے عہدے کے لیے مناسب شخص کے تقرر کے لیے کوشش کی جارہی ہے تاہم چیف جسٹس اطہر من اللہ نے حکومتی ردعمل کو غیر تسلی بخش قرار دیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 'یہ انتہائی تشویش کی بات ہے کہ ایک اہم عہدہ کئی ماہ سے خالی ہے'۔
انہوں نے ایوی ایشن ڈویژن کے سیکریٹری سے کئی ماہ سے سی اے اے کے قائم مقام ڈی جی کا چارج رکھنے پر بھی جواب طلب کرلیا۔
واضح رہے کہ سی اے اے کو قائم مقام ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے چلائے جانے کے خلاف ڈی جی سی اے اے کے عہدے کے لیے ایک اُمیدوار عمران اسلم نے درخواست دائر کی تھی۔
مزید پڑھیں: پائلٹس کے مشکوک لائسنس: سول ایوی ایشن کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع
عمران اسلم ڈی جی آفس کے لیے شارٹ لسٹ ہونے والے اُمیدواروں میں شامل تھے، ان کا انٹرویو لیا جاچکا تھا لیکن اتھارٹی نے اس عمل کو روک دیا اور نئے سرے سے دوبارہ یہ عمل شروع کردیا۔
یاد رہے عمران اسلم مجموعی 599 درخواست گزاروں میں سے 18 شارٹ لسٹ ہونے والے اُمیدواروں میں سے ایک تھے۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی کی رپورٹ کے مطابق ڈی جی کے عہدے کے لیے 4 اور 5 جولائی کو قومی اخبارات میں اشتہارات کے ذریعے درخواستیں طلب کی گئی تھیں، جس پر مذکورہ عہدے کے لیے 599 درخواستیں موصول ہوئی تھیں۔
قبل ازیں سول ایوی ایشن کے ڈائریکٹر جنرل کے عہدے کے لیے 13 مارچ 2018 کو اشتہار دیا گیا تھا لیکن تقرر کے عمل کو سی اے اے کے ایک ملازم نے لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا، جس کا فیصلہ جولائی 2019 میں کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑ ھیں: سول ایوی ایشن اتھارٹی کو 2 اداروں میں تقسیم کرنے کیلئے کوششیں جاری
بعد ازاں اس اسامی کے لیے 20 نومبر 2019 کو دوبارہ اشتہار دیا گیا تھا لیکن پھر اس عمل کو چیلنج کردیا گیا تھا۔
درخواست گزار کے مطابق حکومت منافع بخش عہدے کے لیے منظور نظر شخص کو رکھنا چاہتی ہے، اسی لیے اس عمل کو ختم کردیا گیا تھا اور سیکریٹری ایوی ایشن نے بھرتی کے عمل کو نئے سرے سے شروع کرنے کے لیے کابینہ ڈویژن سے اجازت حاصل کرنے میں کامیاب رہے تھے۔
یہ خبر 4 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔