دنیا

کیا ٹرمپ21 ویں صدی میں دوسری بار منتخب نہ ہونے والے پہلے صدر ہوں گے؟

اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ لگ بھگ 3 دہائیوں میں پہلی بار ہوگا کہ ایک امریکی صدر دوبارہ کامیابی نہیں حاصل نہیں کرسکا۔

امریکا کے صدارتی انتخاب کے نتائج تو کل تک سامنے آجائیں گے، جن سے معلوم ہوگا کہ اس بار ڈونلڈ ٹرمپ اپنے عہدے کی دوسری مدت کے لیے کامیاب ہوئے یا باراک اوباما کے عہد میں نائب صدر رہنے والے جو بائیڈن نے میدان اپنے نام کرلیا۔

تاہم ڈونلڈ ٹرمپ اگر اس انتخاب میں ناکام رہتے ہیں تو وہ 21 ویں صدی کے پہلے امریکی صدر ہوں گے جو دوسری مدت کے لیے متنخب نہیں ہوسکے۔

مجموعی طور پر یہ لگ بھگ 3 دہائیوں میں پہلی بار ہوگا کہ ایک امریکی صدر دوبارہ کامیابی حاصل نہیں کرسکا۔

اس سے قبل آخری بار ایسا 1992 کے انتخابات میں ہوا تھا جب ریپبلکن صدر جارج ڈبلیو بش کو پہلی مدت کے بعد ڈیموکریٹ اُمیدوار بل کلنٹن کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

درحقیقت گزشتہ سو سال میں صرف 4 صدور ایسے ہیں جو دوبارہ کامیابی پانے میں ناکام رہے جبکہ امریکی تاریخ میں مجموعی طور پر 10 صدور دوسری بار انتخابات کے لیے کھڑے ہوئے مگر کامیاب نہیں ہوسکے۔

جارج ایچ ڈبلیو بش

جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ یہ گزشتہ 28 سال میں آخری صدر ہیں جو دوسری مدت کے لیے متنخب نہیں ہوسکے اور اپنے حریف بل کلنٹن سے شکست کھا گئے۔

امریکا میں بل کلنٹن کے 8 سال بعد جارج ایچ ڈبلیو بش کے بیٹے جارج ڈبلیو بش نے ڈیموکریٹک اُمیدوار الگور کو شکست دے کر کامیابی حاصل کی اور دوسری مدت میں بھی کامیاب رہے۔

جمی کارٹر

ڈیموکریٹ پارٹی کے جمی کارٹر 1980 میں دوسری مدت کے انتخابات میں کامیاب نہیں ہوسکے تھے اور انہیں ریپلکن رونالڈ ریگن نے شکست دی۔

یہ امریکی تاریخ میں پہلا موقع تھا جب لگاتار دوسری بار 2 صدور دوسری مدت کے انتخابات میں کامیاب نہیں ہوسکے تھے، دوسرے کا ذکر نیچے ہے۔

جیرالڈ فورڈ

جیرالڈ فورڈ کو صدر اس وقت بنایا گیا جب ان کے ریپبلکن صدر رچرڈ نکسن نے واٹر گیٹ اسکینڈل کے باعث استعفیٰ دیا۔

جیرالڈ فورڈ کو 1976 کے انتخابات میں جمی کارٹر کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا، ویسے دلچسپ بات یہ ہے کہ جیرالڈ فورڈ جیتے بغیر صدر بنے تھے اور اس سے پہلے وہ نائب صدر کے طور پر بھی منتخب نہیں ہوئے تھے بلکہ 1973 میں اس وقت کے نائب صدر اسپیرو انگیو کے مستعفی ہونے پر انہیں نائب صدر بنایا گیا۔

تو جمی کارٹر کے ہاتھوں شکست کا مطلب یہ ہوا کہ انہوں نے کبھی الیکشن جیتا ہی نہیں بلکہ خوش قسمتی سے نائب صدر اور صدر بنے۔

ہربرٹ ہوور

ریپبلکن پارٹی کے ہربرٹ ہوور بھی 1928 میں کامیابی حاصل کرکے ایک مدت تک ہی صدر کے عہدے پر براجمان رہے اور 1932 کے الیکشن میں انہیں ڈیموکریٹ حریف فرینکلن ڈی روزویلٹ نے شکست دی۔

ہربرٹ ہوور کے دور صدارت کے دوران امریکا کو 1929 میں وال اسٹریٹ کریش کا سامنا ہوا جس کے نتیجے میں عظیم اقتصادی بحران پیدا ہوا جس کے اثرات امریکا سمیت دنیا بھر میں محسوس کیے گئے۔

ولیم ہاورڈ ٹافٹ

یہ 20 ویں صدی کے پہلے صدر تھے جو دوسری مدت کے لیے کامیاب نہیں ہوسکے تھے۔

ریپبلکن ولیم ہاورڈ ٹافٹ امریکی تاریخ کے واحد صدر ہیں جو چیف جسٹس آف یو ایس بھی رہے اور انہیں 1912 کے انتخابات میں ڈیموکریٹ حیرف ووڈرو ولسن کے ہاتھوں شکست کا سامنا ہوا۔

گروور کلیو لینڈ اور بنجمن ہیریسن

ان دونوں کو اپنی پہلی مدت کے بعد انتخابات میں ناکامی کا سامنا ہوا مگر اس میں ایک دلچسپ حقیقت بھی ہے۔

گروور کلیولینڈ کو 1888 میں دوسری مدت کے لیے کوشش میں ریپبلکن بنجمن ہیریسن کے ہاتھوں شکست کا سامنا ہوا مگر 1892 میں گروور کلیولینڈ بنجمن ہیریسن کو شکست دیکر دوبارہ صدر منتخب ہوگئے۔

یعنی گروور کلیولینڈ امریکی تاریخ میں واحد صدر ہیں جو 2 بار منتخب ہوئے مگر الگ الگ مدت میں۔

مارٹن وان بورن

مارٹن وان بورن ڈیموکریٹ پارٹی کے بانی تھے اور 1840 میں دوسری مدت کے لیے منتخب ہونے میں ناکام رہے۔

انہیں ولیم ہنری ہیریسن نے شکست دی تھی جو صرف 31 دن تک ہی صدر رہے اور 68 سال کی عمر میں چل بسے، جو پہلے امریکی صدر تھے جو اپنے عہدے کے دوران انتقال کرگئے اور سب سے کم مدت تک اس عہدے پر رہے۔

جان کوئنسی ایڈمز

امریکی تاریخ کے چھٹے صدر 1828 میں دوسری مدت میں دوبارہ کامیاب ہونے میں ناکام رہے اور اینڈریو جیکسن نے انہیں شکست دی۔

یہ امریکی تاریخ کے دوسرے صدر تھے جو پہلی مدت کے بعد ہی وائٹ ہاؤس سے باہر ہوئے اور پہلے صدر ان کے والد جان ایڈمز تھے۔

جان ایڈمز

جان ایڈمز امریکی تاریخ کے پہلے صدر تھے جو دوسری مدت کے لیے منتخب نہیں ہوسکے تھے۔

انہیں 1800 کے انتخابات میں تھامس جیفرسن نے شکست دی تھی۔

امریکی صدر کے انتخاب کا دن آن پہنچا، ریکارڈ ٹرن آؤٹ متوقع

امریکی صدارتی انتخاب: ووٹنگ سے صدر منتخب ہونے تک کے مراحل

امریکی صدارتی انتخاب: ووٹنگ سے صدر منتخب ہونے تک کے مراحل