ترکی اور یونان میں زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 26 ہوگئی
ترکی اور یونان میں زلزلے کے نتیجے میں کم از کم 26 افراد ہلاک اور متعدد عمارتیں زمین بوس ہو گئیں جس کے ملبے تلے اب بھی سیکڑوں افراد دبے ہوئے ہیں۔
بحالی کی سرگرمیوں میں مصروف کارکنان اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے افراد کو نکالنے میں مصروف ہیں اور ملبے تلے دبے افراد کی آہ و بکا باہر کھڑے ہوئے لوگوں کو سنائی دے رہی ہے۔
مزید پڑھیں: ترکی میں 5.8 شدت کا زلزلہ، لوگوں میں خوف و ہراس
یہ زلزلہ جمعہ کی دوپہر سمندر اور سموس کے ایجین جزیرے میں چھوٹے سونامی کے نتیجے میں آیا جس سے ترکی کے مغربی ساحلی علاقے دریا کا منظر پیش کرنے لگے۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کا مرکز سموس میں یونان کے علاقے کارلوواسی سے 14 کلومیٹر دور تھا اور ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 7 ریکارڈ کی گئی۔
زلزلے کے جھٹکے استنبول اور ایتھنز میں بھی محسوس کیے گئے جس کے بعد دونوں حریف ملکوں کے حکام یونان کے وزیر اعظم کیریاکوس مٹسوتکیس نے ترک صدر رجب طیب اردوان کو فون کر کے تعزیت کی۔
سب سے زیادہ نقصان ترکی کے ساحلی شہر ازمیر میں ہوا جو 30 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے اور یہاں موجود بڑے بڑے اپارٹمنٹ ملبے کا ڈھیر بن گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ترکی میں 5.5 شدت کا زلزلہ، متعدد گھروں کو نقصان
32 سالہ گوکھان خان نے کہا کہ میں سوچ رہا تھا کہ یہ کبھی ختم ہو گا بھی یا نہیں؟ یہ جھٹکے 10 منٹ تک محسوس کیے گئے اور لگتا تھا کہ یہ کبھی ختم نہیں ہوں گے، میں اس وقت صرف اپنے لیے نہیں بلکہ اپنے اہلخانہ، بیوی اور 4 سالہ بیٹے کے لیے بھی پریشان تھا۔
ازمیر کے میئر ٹنگ سویر نے کہا کہ 20 عمارتیں مکمل تباہ ہو گئی ہیں اور ریسکیو کارکنان کی توجہ ان میں سے 17 پر مرکوز ہے۔
ترکی ڈیزاسٹر ریلیف ایجنسی کے مطابق زلزلے سے 24 افراد ہلاک اور 800 زخمی ہو گئے جبکہ یونان میں دو کم عمر بچے اسکول سے واپسی پر دیوار گرنے سے ہلاک ہو گئے۔
زلزلے سے ہونے والی تباہی کو دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
ترکی کے مذہبی امور کے ڈائریکٹوریٹ نے بے گھر ہونے والے افراد کی رہائش کے انتظام کے لیے مساجد کھول دی ہیں۔سوشل میڈیا پر جاری ویڈیوز میں ازمیر کی سڑکوں پانی کو دریا کی روانی سے چلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جبکہ کئی مقامات پر عمارتیں زمین بوس ہونے سے سفید دھوئیں کے بادل اٹھے۔
مزید پڑھیں: ترکی اور یونان میں 6.7 شدت کا زلزلہ، 2 افراد ہلاک سیکڑوں زخمی
زمین بوس ہونے والی ایک 7منزلہ عمارت کے ملبے سے ریسکیو کارکنان سراغ رساں کتوں اور زنجیر کی مدد سے ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایک اور مقام پر وزیر آبپاشی بیکر پیکدیمرلی ملبے تلے دبی ہوئی لڑکی سے موبائل فون پر رابطہ قائم کرنے میں کامیاب رہے اور انہوں نے اس لڑکی کو تحمل سے کام لینا کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم کنکریٹ کے بلاک ہٹا کر انہیں نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں جہاں مذکورہ مقام پر کم از کم چھ افراد پھنسے ہوئے ہیں۔
اس علاقے کے گورنر کا کہنا تھا کہ جمعہ کو 70 افراد کو زندہ نکال لیا گیا تھا البتہ یہ بات تاحل معلوم نہیں کہ کتنے لوگ اب بھی لاپتا ہیں۔
زلزلے کے مرکز اور یونان کے جزیرے سموس میں لوگ گھبرا کر سڑکوں پر نکل آئے اور ڈپٹی میئر گیورگوس ڈیونسوئی نے کہاکہ ہم ے شہر میں اس طرح کی افرا تفری کا ماحول پہلے کبھی نہیں دیکھا۔
ترکی اور یونان دنیا کے سب سے زیادہ متحرک زلزلے کے زون میں واقع ہیں اور اس زلزلے کے نتیجے میں دونوں پڑوسی اور حریف تصور کیے جانے والے ممالک کے سربراہان مملکت نے سفارتی ذریعے کا استعمال کیا اور کال کر کے ایک دوسرے سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
اس سے قبل 1999 میں ترکی کے شمال مشرقی علاقوں میں زلزلے کے نتیجے میں کم از کم 17 ہزار افراد ہلاک ہو گئے تھے جس میں سے ایک ہزار سے زائد استنبول میں مارے گئے تھے۔
یونان میں جولائی 2017 میں آخری مرتبہ زلزلہ آیا تھا جس کے نتیجے میں دو افراد کی موت واقع ہو گئی تھی۔
پاکستان کی ترکی سے اظہار یکجہتی
دفتر خارجہ کے ترجمان نے ترک صوبے ازمیر میں زلزلے سے ہونے والے نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ترک صوبے ازمیر میں زلزلے کا سن کر بہت دکھ ہوا، مبینہ طور پر متعدد افراد منہدم ہونے والی عمارتوں میں پھنس گئے ہیں۔
انہوں نے مشکل کی اس گھڑی میں ترک عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیشہ کی طرح پاکستانی عوام اپنے ترک بھائیوں کے ساتھ ہیں اور متاثرین کے لیے نیک تمناؤں اور ان کی بحالی کے لیے دعا گو ہیں۔
فرانس کی ترکی کو مدد کی پیشکش
دوسری جانب فرانس نے ترکی اور یونان کو مدد کی پیش کش کی ہے۔
یورپ کے امور کے وزیر کلیمینٹ بیون نے ٹوئٹ کیا کہ زلزلے کے بعد فرانس سے یونان اور ترکی کے ساتھ مکمل یکجہتی کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم ضروری مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں'۔
علاوہ ازیں وزیر داخلہ جیرالڈ ڈارامنین نے کہا کہ 'فرانس موجودہ حالات میں ترکی اور یونانی عوام کے شانہ بشانہ کھڑا ہے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ان ممالک کی حکومتیں چاہیں تو فرانسیسی امداد کو فوری طور پر وقوعہ پر روانہ کیا جاسکتا ہے۔