دنیا کی گہری ترین جھیل میں ڈائیونگ کرنے والی پہلی عرب خاتون
مشرق وسطی کے ملک عمان کی ماہر ارضیات خاتون نے دنیا کی قدیم ترین و گہری ترین جھیل میں ڈائیونگ کرکے منفرد اعزاز اپنے نام کرلیا۔
عمان کی ماہر ارضیات خاتون لیلیٰ الحبثی نے روس کے سرد ترین علاقے سائیبریا میں موجود دنیا کی قدیم ترین و گہری ترین جھیل ’بیکال‘ میں غوطہ خوری کرکے نیا اعزاز حاصل کیا۔
عرب اخبار گلف نیوز نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ لیلٰی الحبثی روس میں جیولاجی کی تعلیم حاصل کر رہی ہیں اور انہیں جھیلوں میں غوطہ خوری (ڈائیونگ) کرنے کا بچپن سے ہی شوق ہے۔
عرب خاتون نے ’بیکال‘ جھیل میں غوطہ خوری کرکے سب کو حیران کردیا، وہ یہ کارنامہ سر انجام دینے والی نہ صرف پہلی عمانی بلکہ پہلی عرب خاتون بھی ہیں۔
لیلیٰ الحبثی نے جس جھیل میں خوطہ خوری کی اس کا بہت بڑا حصہ برفانی تہہ کے نیچے ہے اور مذکورہ جھیل کو صاف اور میٹھے پانی کی دنیا کی سب سے بڑی جھیلوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
’بیکال‘ جھیل کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ وہ ڈھائی کروڑ سال پرانی ہے اور یہ 1700 میٹر تک گہری ہے جب کہ 650 کلو میٹر لمبی ہے۔
’بیکال‘ جھیل کو سائیبریا اور روس کی نیلی آنکھ بھی کہا جاتا ہے، اس جھیل کے گرد و نواح میں 20 سے زائد جزائر بھی موجود ہیں اور 80 کلو میٹر تک چوڑی ہے۔
’بیکال‘ جھیل میں دنیا کا 20 فیصد صاف پانی جب کہ روس کا 90 فیصد صاف پانی موجود ہے اور اس جھیل میں ڈائیونگ کرنا ہر غوطہ خور مرد و خاتون کا خواب ہوتا ہے۔
’بیکال‘ کو اقوام متحدہ (یو این) کے ذیلی ادارہ برائے سماجی ترقی (یونیسکو) نے 1994 میں عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں بھی شامل کر رکھا ہے۔
یہ جھیل روس کے سرد ترین مقام پر واقع ہونے کی وجہ سے برفانی تہوں سے جمی رہتی ہے اور اس کے ارد گرد برفانی چادر سے ڈھکے پہاڑ موجود ہیں۔
’بیکال‘ جھیل میں عرب خاتون کی غوطہ خوری کے حوالے سے عمان کے اخبار مسقط ڈیلی نے گزشتہ ہفتے اپنی فیچر رپورٹ میں بتایا تھا کہ عمانی خاتون نے 2019 میں غوطہ خوری کی تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ لیلیٰ الحبثی نے جنوری 2019 میں اپنی سالگرہ کے موقع پر غوطہ خوری کرکے منفرد اعزاز حاصل کیا تھا۔
لیلیٰ الحبثی کے مذکورہ کارنامے کی وجہ سے انہیں اپنے ملک میں بہت سراہا گیا جب کہ عرب ممالک میں بھی اس کے کارنامے کی تعریف کی گئی۔