پاکستان

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے کسانوں کیلئے 24 ارب روپے کے پیکیج کی منظوری دے دی

گندم کی اضافی پیداوار اور آئندہ ربیع سیزن کو مدنظر رکھتے ہوئے کاشتکاروں کی لاگت میں کمی لانے کے لیے منظوری دی گئی۔

اسلام آباد: کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گندم کی پیداوار میں اضافے کے لیے آئندہ ربیع سیزن کو مدنظر رکھتے ہوئے کاشتکاروں کی لاگت میں کمی لانے کے لیے وزیراعظم نے 24 ارب روپے کے پیکیج کی منظوری دے دی۔

یہ منظوری ایک ایسے وقت میں دی گئی ہے جب کسان ربیع کی فصلوں کی بوائی پر کام کر رہے تھے اور حکومت کی بروقت مداخلت سے فصل کی پیداوار کو بڑھانے میں مدد مل سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: سندھ میں گندم کی امدادی قیمت 2 ہزار روپے فی من مقرر کرنے کا فیصلہ

وزیر اعظم کے پیکیج میں پانچ علاقوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے اور اس پیکیج کو وزارت قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ نے تیار کیا تھا، مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی جس میں پیکیج کی منظوری دی گئی۔

پیکیج کا پہلا جزو گندم کے لیے کم سے کم سپورٹ پرائس تھا جو 1400 روپے سے 1600 روپے فی 40 کلوگرام تجویز کیا گیا تھا، کابینہ نے اپنے آخری اجلاس میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کی سفارش کو منظور نہیں کیا اور وزارت قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ سے ایک جامع پیکیج طلب کیا۔

کسانوں کو آئندہ ربیع سیزن کے لیے ترغیب دینے کے لیے وفاقی کابینہ نے 27 اکتوبر کو اپنے اجلاس میں کاشتکاری کے لیے لاگت کو کم کرنے اور گندم کی پیداوار میں اضافے کے لیے پیکیج کو ڈیزائن کرنے کی غرض سے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی۔

پیکیج کے مطابق حکومت اب کھاد ڈی اے پی، فاسفیٹ اور پوٹاشیم کھاد پر فی 50 کلوگرام تھیلے پر ایک ہزار روپے بطور سبسڈی دے گی، اس سبسڈی کے لیے مختص مجموعی رقم 20 ارب روپے ہے، وفاقی اور صوبائی حکومتیں سبسڈی کو بالترتیب 70 فیصد اور 30 فیصد کے تناسب میں بانٹ دیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا گندم کی درآمد میں تاخیر پر اظہار برہمی

ملک بھر میں 2 کروڑ 17 لاکھ 70 ہزار ملین ایکڑ رقبے پر گندم کاشت کی جاتی ہے، ان میں سے نہروں کے ذریعے سیراب شدہ رقبہ ایک کروڑ 86 لاکھ ایکڑ ہے جبکہ باقی بارانی ہے۔

غیر ضروری جڑی بوٹیوں کو تلف کرنے کے لیے دواؤں پر حکومت فی ایکڑ 250 روپے کی سبسڈی کی رقم دے گی، اس کے لیے مختص مجموعی رقم 2.4 ارب روپے ہے، اس سبسڈی کا ہدف 93 لاکھ ایکڑ گندم کی آبپاشی کا علاقہ ہوگا جو آپباشی کے مجموعی علاقے کا 50 فیصد ہے۔

اسی کے ساتھ ہی حکومت فنگس کو تلف کرنے والی ادویہ پر 150 روپے فی ایکڑ سبسڈی دے گی، ہدف شدہ رقبہ گندم کے آبپاشی کا 50 فیصد رقبہ ہے اور سبسڈی کے لیے 1.4 ارب روپے مختص کیا گیا ہے، گھاس تلف کرنے والی دواؤں اور فنگسائڈس پر سبسڈی کی مجموعی رقم وفاقی حکومت دے گی۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پنجاب کے لیے اضافی واٹر پلان پر تبادلہ خیال کیا جس کی تفصیلات محکمہ آبپاشی محکمہ ترتیب دیں گے۔

صوبے سبسڈی اپنے پہلے سے موجود نظام کے تحت تقسیم کریں گے لیکن شفافیت کو یقینی بنانے کے ذمہ دار ہوں گے، سبسڈی کے لیے وفاقی فنڈز اپنے نظام کی مضبوطی اور مجموعی رسائی کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کے حصے کی بنیاد پر صوبوں کو براہ راست فنانس ڈویژن کے ذریعے فراہم کیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: 'ملک میں گندم کا پیداواری ہدف حاصل نہ ہوسکا'

وزارت قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ صوبوں کے فنڈز کے مطالبے کی جانچ کرے گا اور اس کی سفارش کے بعد فنانس ڈویژن فنڈز صوبوں میں منتقل کرے گا، یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ صوبے اپنی سبسڈی کی فراہمی کے نظام میں توسیع، بہتری اور اسے اپ گریڈ کریں گے، پیکیج کو منظوری کے لیے 3 نومبر کو ہونے والے کابینہ کے اگلے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

وزیر اعظم پیکیج کا محور گندم ہے تاکہ کاشتکاروں کو بہتر پیداوار کے لیے زیادہ سے زیادہ کھاد استعمال کرنے کی اجازت دی جا سکے اور گندم کی زیادہ بوائی کی حوصلہ افزائی کی جاسکے۔

ولادت کا جشن ضرور منائیے، مگر ہمیں اپنے اعمال پر بھی غور کرنا چاہیے

کیا امریکا میں خانہ جنگی کا خطرہ پیدا ہوگیا؟

پاکستان نے زمبابوے کے خلاف پہلا میچ 26 رنز سے جیت لیا