لائف اسٹائل

مذہبی فسادات الزام کیس: کنگنا رناوٹ کی تھانے پر پیش ہونے سے معذرت

بولی وڈ اداکارہ اور اس کی بہن کے خلاف رواں برس کاسٹنگ ڈائریکٹر نے ہندو مسلمان فساد کرانے کی کوشش کا مقدمہ دائر کروایا تھا۔

بولی وڈ پنگا ’کوئین‘ کنگنا رناوٹ اور ان کی بہن رنگولی چنڈیل نے اپنے خلاف دائر مذہبی فسادات کرانے کے کیس میں رواں ماہ 27 اکتوبر تک تھانے میں پیش ہونے سے معذرت کرلی۔

کنگنا رناوٹ اور ان کی بہن رنگولی چنڈیل کو ریاست مہاراشٹر کے شہر ممبئی کی باندرا پولیس نے مذہبی فسادات کرانے کی کوشش سے متعلق درج کیس میں تفتیش کے لیے 27 اکتوبر تک پیش ہونے کا حکم دے رکھا تھا۔

بھارتی اخبار انڈیا ٹوڈے کے مطابق کنگنا رناوٹ اور ان کی بہن رنگولی چنڈیل کے وکیل رضوان صدیقی نے باندرا پولیس کو تحریری طور پر اداکارہ کے پیش نہ ہونے سے متعلق آگاہ کردیا۔

رپورٹ کے مطابق اداکارہ کے وکیل رضوان صدیقی نے پولیس کو تحریری طور پر بتایا کہ کنگنا رناوٹ اور ان کی بہن رنگولی چنڈیل اس وقت ممبئی میں موجود نہیں ہیں، جس کی وجہ سے وہ تھانے پر پیش نہیں ہوسکتیں۔

وکیل کی جانب سے پولیس کو بھیجے گئے تحریری نوٹس میں بتایا گیا کہ دونوں بہنیں اپنی آبائی ریاست ہماچل پردیش میں چھوٹے بھائی کی شادی کی تیاریوں میں مصروف ہیں اور وہ فوری طور پر ممبئی نہیں آ سکتیں۔

کنگنا رناوٹ کے وکیل کے مطابق ان کا نوٹس پولیس کو موصول ہوچکا ہے، جس میں انہوں نے پولیس کو آگاہ کیا ہے کہ ان کی موکل 15 نومبر تک تھانے پر پیش ہوجائیں گی۔

ممبئی کے باندرا تھانے کی پولیس نے اداکارہ کو بہن سمیت 26 سے 27 اکتوبر تک تھانے پر پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کنگنا رناوٹ کے خلاف مذہبی فسادات کرانے کے الزام کے تحت مقدمہ دائر

پولیس نے اداکارہ کو 20 اکتوبر کو سمن جاری کیا تھا اور انہیں مذہبی فسادات کے الزامات کے تحت دائر کیے گئے مقدمے کی تفتیش کے لیے تھانے پر پیش ہونے کا حکم دیا گیا تھا۔

تاہم اب اداکارہ نے مذکورہ مدت میں تھانے پر پیش ہونے سے معذرت کرلی ہے اور پولیس نے فوری طور پر اداکارہ کے پیش نہ ہونے کے جواب پر کوئی رد عمل نہیں دیا۔

خیال رہے کہ کنگنا رناوٹ اور ان کی بہن کے خلاف گزشتہ ہفتے 18 اکتوبر کو منور علی سید نامی کاسٹنگ ڈائریکٹر اور فٹنیس ٹرینر کی درخواست پر باندرا پولیس نے مذہبی فسادات کرانے سمیت متعدد الزامات کے تحت مقدمہ دائر کیا تھا۔

منور علی سید نامی شخص نے ابتدائی طور پر ممبئی کی مقامی عدالت سے اداکارہ اور اس کی بہن کے خلاف رجوع کیا تھا اور عدالت نے پولیس کو مقدمہ دائر کرکے تفتیش کا حکم دیا تھا۔

دونوں بہنوں کے خلاف مذہبی فسادات کرانے، زبان، رنگ اور نسل کی بنیاد پر مختلف برادریوں کو نشانہ بناکر ان میں فسادات کرانے کے الزامات کے تحت مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: کنگنا رناوٹ کو بہن سمیت پولیس اسٹیشن میں پیش ہونے کا حکم

درخواست گزار منور علی سید نے پولیس اور عدالت کو بتایا تھا کہ کنگنا رناوٹ اور ان کی بہن کی جانب سے زبان، ریاست، رنگ، نسل اور مذہب کی بنیاد پر لوگوں میں فسادات کروانے کی کوشش جیسی ٹوئٹس کی جارہی ہیں۔

درخواست گزار نے پولیس اور عدالت کو بتایا کہ دونوں بہنیں بولی وڈ انڈسٹری پر بھی سنگین الزامات لگا رہی ہیں جب کہ کنگنا رناوٹ ہندو مسلم فسادات کروانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

کنگنا رناوٹ نے اپنے اور بہن کے خلاف مذہبی فسادات کرانے کے الزامات کے تحت مقدمہ دائر ہونے پر واضح طور پر کوئی رد عمل نہیں دیا، تاہم انہوں نے اپنے خلاف لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کر رکھا ہے۔

کنگنا رناوٹ بولی وڈ میں اقربا پروری جیسے مسائل سمیت فلم انڈسٹری میں خواتین کا استحصال کیے جانے پر بھی کھل کر بات کرتی آئی ہیں۔

علاوہ ازیں کنگنا رناوٹ بولی وڈ شخصیات کی جانب سے منشیات کے استعمال کی باتیں بھی کرتی رہی ہیں جب کہ حالیہ چند ماہ میں انہیں مسلم مخالف ٹوئٹس بھی کرتے ہوئے دیکھا گیا۔

علی ظفر’ نمل نالج سٹی’ کے سفیر مقرر

دیسی فیشن ہی دراصل سسٹین ایبل فیشن ہے، منشا پاشا

’فحاشی‘ کا کوئی تعین نہیں کرسکتا مگر حدود ہونی چاہیے، شان شاہد