’فحاشی‘ کا کوئی تعین نہیں کرسکتا مگر حدود ہونی چاہیے، شان شاہد
لولی وڈ اداکار، پروڈیوسر و فلم ساز شان شاہد نے کہا ہے کہ حکومت سمیت کوئی بھی ’فحاشی‘ اور ’بے حیائی‘ کا تعین نہیں کرسکتا مگر اس ضمن میں خاص حدود ہونی چاہیے۔
ٹیلی وژن اور سوشل میڈیا پر مواد کی نشر و اشاعت کے حوالے سے شان شاہد کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگرچہ بیرون ممالک سے تفریحی مواد کو ایکسپورٹ کیا جاسکتا ہے تاہم اسے اپنی ثقافت اور تحفظ کے لیے فلٹر کیا جانا چاہیے۔
ملک میں ٹی وی، سوشل میڈیا اور دیگر تفریح فراہم کرنے والے اداروں پر بڑھتی سینسرشپ کے حوالے سے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے شان شاہد کا کہنا تھا کہ حکومت نجی ٹی وی چینلز کے مواد پر کنٹرول نہیں رکھ سکتی۔
شان شاہد کے مطابق نجی ٹی وی چینلز کا مواد حکومتی دائرہ کار میں نہیں آتا، نجی چینلز جیسا مواد چاہیں گے، ویسا دکھائیں گے لیکن اس ضمن میں پاکستان ٹیلی وژن (پی ٹی وی) کو جاگنا چاہیے۔
شان شاہد نے پی ٹی وی پر نشر ہونے والے مواد پر غیر واضح انداز میں تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا کنٹرول سرکاری ٹی وی کے مواد پر ہوسکتا ہے اور سرکاری ٹی وی کو جاگ جانا چاہیے۔
شان شاہد نے سوال کیا کہ جس طرح کا مواد وزیر اعظم عمران خان چاہتے ہیں، کیا اس طرح کا مواد پی ٹی وی بنا رہا ہے؟
ان کے مطابق اگر پی ٹی وی وزیر اعظم کی خواہش کے مطابق مواد تیار کر رہا ہے تو وہ ضرور سرکاری ٹی وی کا مواد دیکھنا چاہیں گے۔
ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں یہ معلوم نہیں کہ پی ٹی وی پر پروگرامنگ کون کر رہا ہے اور وہ وزیر اعظم کی خواہشات کے مطابق مواد تیار کر رہے ہیں یا نہیں؟
یہ بھی پڑھیں: غیر ملکی ڈراموں کے خلاف نہیں، انہیں پی ٹی وی پر چلانے کا مخالف ہوں،شان
شان شاہد نے بھارتی مواد کو بھی ملک میں چلانے کی حمایت کی تاہم ساتھ ہی کہا کہ بھارتی مواد کو فلٹر کرکے چلایا جائے، کیوں کہ آج کل فلموں اور تفریحی مواد کے ذریعے بھی جنگیں لڑی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان سمیت مسلم ممالک اور خصوصی طور پر مشرق وسطی ممالک کو انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں سرمایہ کاری کرنی پڑے گی تاکہ ایسا مواد تیار کیا جا سکے کو ہماری تاریخ اور تہذیب سے قریب ہو۔
شان شاہد نے گفتگو کے دوران پی ٹی وی پر نشر ہونے والے ارطغرل غازی ڈرامے پر بھی بات کی اور اسے اچھا ڈراما قرار دیا تاہم ساتھ ہی کہا کہ پاکستانی شائقین کے لیے ایسے ڈرامے بنائے جانے چاہئیں جن سے معلوم ہو کہ ہمارے خطے میں اسلام کیسے پہنچا؟
اپنے انٹرویو میں انہوں نے سیاست پر بھی بات کی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو ملک میں جمہوریت کی آخری اُمید بھی قرار دیا۔
ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ ان کا پی ٹی آئی سمیت کسی بھی سیاسی پارٹی سے کوئی تعلق نہیں۔