ایف اے ٹی ایف: پاکستان کی 'قانون سازی' دیگر ممالک کیلئے مثالی ہے، حماد اظہر
وفاقی وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی 'بلیک لسٹ' سے بچنے کے لیے پاکستان کی قانونی کوششیں دیگر ممالک کے لیے رول ماڈل کا درجہ اختیار کرچکی ہیں۔
انہوں نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کے دو چیلنجز سامنا ہے جس میں ایک انتہائی مشکل اور جامع ہے جو شاید ہی کسی ملک کو ملا ہو۔
مزید پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کا پاکستان کو فروری تک گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ
حماد اظہر نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ سے منظور ہونے والے قوانین اکتوبر اور اگلے برس کے وسط میں ہونے والی جانچ میں معاون ثابت ہوں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ مذکوہ قوانین کی بدولت گزشتہ 10 برس کا 'بوجھ ' ختم ہوگیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پلانری کے دوران پاکستان کے قانونی کوششوں کو قابل ستائش نظر سے دیکھا گیا اور دیگر ممالک کے لیے بطور رول ماڈل پیش کیا گیا۔
حماد اظہر نے کہا کہ قانون سے متعلق اہم امور پارلیمنٹ میں تفصیل سے زیر بحث آئے ہیں۔
وفاقی وزیر نے واضح کیا کہ حکومت مذکورہ قوانین کے مؤثر اطلاق کے لیے سنجیدہ ہے جو ایف اے ٹی ایف کے آئندہ اجلاس میں اہم ہوں گے۔
واضح رہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کو فروری 2021 تک گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔
جس کے بعد حماد اظہر نے ایف اے ٹی ایف کی 'گرے لسٹ' میں آئندہ 4 ماہ تک رکھنے کے فیصلے کو ایک 'سفارتی کامیابی' قرار دیا تھا۔
مزید پڑھیں: ایف اے ٹی ایف جون میں پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ لے گا
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں انہوں نے کہا تھا کہ ایف اے ٹی ایف نے ہماری اعلیٰ سطح کی سیاسی وابستگی اور نمایاں پیشرفت کا اعتراف کیا ہے
علاوہ ازیں انہوں نے کہا تھا کہ 'کل رائے شماری کے بغیر اتفاق رائے سے فیصلہ ہماری سفارتی کامیابی' ہے۔
ایف اے ٹی ایف سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان نے ایکشن پلان کے 27 میں سے 21 نکات پر کامیابی سے عمل درآمد کر لیا جبکہ 6 پر جزوی عمل درآمد کیا گیا جن پر مکمل عملدرآمد کے لیے پاکستان کو فروری 2021 تک کی مہلت دی جارہی ہے۔
واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جون 2018 کے بعد سے پاکستان نے اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی اعانت روکنے کے لیے قانون سازی اور اس سللسے میں نقائص کو دور کرنے کے لیے ایف اے ٹی ایف اور ایشیا پیسیفک گروپ کے ساتھ کام کا عزم ظاہر کیا اور اپنے ایکشن پلان میں متعدد پہلوؤں پر اہم پیشرفت کی ہے۔
اس میں غیرقانونی پیسے یا راقم کی منتقلی کی سروس کی شناخت کیلئے کارروائی، سرحد پار کرنسی اور بونڈز پر قابل تبادلہ آلات پر کنٹرول پر عملدرآمد، دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے سلسلے میں بین تعاون کو بہتر بنانا، انسداد دہشت گردی ایکٹ می ترمیم منظور کرتے ہوئے پابندی کے عمل بڑھانا، انسداد منی لانڈرنگ یا دہشت گردوں کی مالی معاونت کے قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف مالی اداروں کی جانب کارروائی اور پابندی کا اطلاق جیسے اقدامات شامل ہیں۔
ایف اے ٹی ایف نے ان چار پہلوؤں کی نشاندہی کی جس پر پاکستان کو کام کرنے کی ضرورت ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کو اپنے ایکشن پلان پر عملدرآمد جاری رکھنا چاہیے تاکہ وہ اپنی اسٹریٹیجک خامیوں کو دور کر سکے جس میں اس قانون کا عملی مظاہرہ بھی شامل ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردوں کی مالی اعانت کی سرگرمیوں کی بڑے پیمانے پر کھوج لگا کر اس سلسلے میں تحقیقات کر رہی ہیں اور اس بات کا بھی عملی مظاہرہ کرے کہ خلاف ورزی کرنے والوں کو دی جانے والی سزائیں موثر ہیں۔
اس سلسلے میں مزید کہا گیا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دیے گئے تمام عناصر اور ان کے لیے یا ان کی جانب سے کام کرنے والوں کے خلاف پابندی کا عملی مظاہرہ کرنے کے ساتھ غیرمنافع بخش تنظیموں کے لیے فنڈز اور چندے کو روکنا، اثاثوں کو منجمد کرنا اور اہداف کی حامل پابندیاں عائد کرنا جبکہ اس کی خلاف ورزی کرنے والوں پر سخت پابندیاں عائد کرنا بھی شامل ہے۔
خیال رہے کہ ایف اے ٹی اے کے پلانری گروپ نے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے عمل میں پائی گئی ’اسٹریٹجک خامیوں‘ کی بنا پر جون 2018 میں پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈال دیا تھا۔
اکتوبر 2019 میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو رواں برس فروری تک گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے 27 نکاتی ایکشن پلان پر عملدرآمد کی مہلت دی تھی۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے مکمل خاتمے کے لیے اسلام آباد کو مزید اقدامات لینے کی ہدایت کی تھی جبکہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خطرات کے حل میں کارکردگی کی کمی پر شدید تشویش کا اظہار کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن نے ایف اے ٹی ایف پرقانون سازی کیلئے نیب قوانین میں ترامیم کی شرط رکھی، وزیر خارجہ
ایف اے ٹی ایف نے 21 فرروی 2020 کو اعلان کیا تھا کہ پاکستان کو 27 نکاتی ایکشن پلان پر عمل کے لیے دی گئی تمام ڈیڈ لائنز ختم ہوگئی ہیں اور اب تک صرف 14 نکات پر عملدرآمد ہوا جبکہ 13 اہداف اب بھی باقی ہیں۔
ایف اے ٹی ایف نے پاکستان پر سختی سے زور دیا تھا کہ جون 2020 تک تمام ایکشن پلان پر تیزی سے عمل کیا جائے ورنہ اسے بلیک لسٹ میں شامل کردیا جائے گا۔
تاہم کورونا وائرس کی وبا کے باعث ایف اے ٹی ایف کے ہر سطح کے اجلاس ملتوی ہوگئے تھے جس سے پاکستان کو نکات پر عملدرآمد کے لیے چار ماہ کا اضافی وقت مل گیا تھا۔