اس سفر کے دوران خلیات میں توانائی پیدا کرنے والے خامرے مائی ٹو کانڈریا کی کمی ہونے لگتی ہے اور جسم ایک اہم مرکب ایڈنیو سائن ٹرائی فاسفیٹ (اے ٹی پی) کو کم بنانے لگتا ہے۔
یہ مرکب یا مالیکیول پورے جسم میں خلیات تک توانائی کو پہنچانے کا کام کرتا ہے۔
تھکاوٹ کی دیگر وجوہات میں ادویات کے سائیڈ ایفیکٹس یا کوئی دائمی بیماری جیسے ڈپریشن، امراض قلب یا ذیابیطس قابل ذکر ہیں، جن کے نتیجے میں تھکاوٹ یا سستی کے احساس میں اضافہ ہوتا ہے۔
مگر عمر اور امراض سے متعلق عناصر ہی جسم کو توانائی سے محروم کرنے والے عناصر نہیں، درحقیقت طرز زندگی کی چند عام عادات بھی روزمرہ کی تھکاوٹ میں اضافے کا باعث بنتی ہیں۔
اگر آپ میں درج ذیل عادات پائی جاتی ہیں تو ان سے چھٹکارا پانا دن بھر جسم کو توانائی سے بھرپور رکھنے میں مدد دے سکتا ہے۔
جسمانی طور پر متحرک نہ رہنا
عمر بڑھنے کے ساتھ قدرتی طور پر مسلز کے حجم میں کمی آنے لگتی ہے اور ماہرین کے مطابق جب مسلز کا حجم کم ہوتا ہے تو جسم میں مائی ٹو کانڈریا اور اے ٹی پی بھی کم ہوتے ہیں۔
سست طرز زندگی کے نتیجے میں جسمانی کمزوری اور مسلز گھٹنے کی شرح بڑھ جاتی ہے اور جسم توانائی کو درست طریقے سے استعمال نہیں کرپاتا۔
جسمانی سرگرمیاں مسلز کو مضبوط بنانے کے ساتھ انہیں اے ٹی وی کو زیادہ موثر طریقے سے استعمال کرنے میں مدد دیتی ہیں جبکہ ایسے دماغی کیمیکلز کی پیداوار بڑھتی ہے جو توانانئی فراہم کرتی ہیں۔
ایک ہفتے میں کم از کم 5 دن روزانہ 30 منٹ کی معتدل ورزش کو عادت بنائیں اور ضروری نہیں کہ ایک ساتھ اتنے وقت تک ورزش کریں، بلکہ کچھ کچھ منٹ کے متعدد وقفوں میں کرسکتے ہیں۔
اور ہاں سخت ورزش کی بھی ضرورت نہیں بلکہ وہ کام کریں جو آپ آسانی سے کرسکتے ہوں جیسے سیڑھیاں چڑھنا یا کچھ دیر تک تیز چہل قدمی۔
بہت زیادہ تناؤ
ہر وقت تناؤ میں رہنے سے جسم میں کورٹیسول نامی ہارمون کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق کورٹیسول سے اے ٹی پی کی پروڈکشن کم ہوتی ہے اور ورم بڑحتا ہے، جس سے بھی اے ٹی پی کی پروڈکشن کم ہوتی ہے۔
تاہم تناؤ میں کمی لانے میں مدد فراہم کرنے والے طریقے کورٹیسول کی سطح میں کمی آتی ہے، ان طریقوں میں یوگا، مراقبہ، سانس کی ورزشیں قابل ذکر ہیں۔
دن بھر میں صرف 10 منٹ تک ان پر عمل کرنا بھی مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
ناقص غذا
اگر جسم کو مکمل غذائیت نہیں ملتی، یعنی اے ٹی پی بنانے کے لیے ضروری وٹامنز اور منرلز کی کمی کا سامنا ہوتا ہے تو ہر وقت تھکاوٹ کوئی غیرمعمولی بات نہیں۔
ماہرین کے مطابق بہت زیادہ پراسیس یا جنک فوڈز کا استعمال جسمانی ورم میں اضافے کا باعث بنتا ہے، جس کے نتیجے میں اے ٹی پی بننے کے عمل اور جسمانی توانائی کے حصول کے افعال پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
یا اگر آپ بوڑھے ہوچکے ہیں اور کھانے کی اشتہا ماضی جیسی نہیں رہی تو ہوسکتا ہے کہ جسم کو مطلوبہ مقدار میں کیلوریز اور افعال کے لیے ایندھن نہ مل سکے۔
اگر ایک وقت میں بہت زیادہ کھانا کھایا جائے تو اس سے بلڈ شوگر کی سطح بڑھتی ہے جو تھکاوٹ کا باعث بنتی ہے۔
مگر حل بہت آسان ہے بس سبزیاں،پھل، اجناس، مچھلی، چکن، گریاں اور بیجوں کو غذا میں زیادہ ترجیح دیں۔
پروٹین سے بھرپور غذاؤں میں موجود فیٹی ایسڈز اے ٹی پی کو بڑھانے میں مدد دیتے ہیں۔
بہت کم نیند
نیند کی کمی سے جسم میں کورٹیسول کی سطح بڑھتی ہے جبکہ ورم میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
اگر نیند میں کمی کی وجہ سونے کے دوران کچھ لمحوں کے لیے سانس رکنے (sleep apnea) ہو تو اس سے خون میں آکسیجن کی سطح میں کمی آتی ہے جو اے ٹی پی اور جسمانی توانائی میں کمی کا باعث ہوتا ہے۔
اگر مسلسل نیند کی کمی کا سامنا ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے تاکہ معلوم ہوسکے کہ یہ کسی بیماری یا دوا کا مضر اثر تو نہیں۔
دوسری جانب اچھی نیند کے حصول کے لیے چند چیزوں کو آزمایا جاسکتا ہے جیسے روزانہ ایک مخصوص وقت پر سونے کے لیے لیٹنا اور صبح ایک مخصوص وقت پر اٹھنا۔
سونے کے کمرے کو ڈیوائسز سے پاک رکھنا جو دماغ کو متحرک کرکے نیند کو اڑا دیتی ہیں۔
میٹھے مشروبات کا شوق
میٹھے مشروبات جیسے سافٹ ڈرنکس کا ززیادہ استعمال بلڈ شوگر کی سطح میں اچانک اضافے اور اچانک کمی کا باعث بنتتا ہے جس کے نتیجے میں تھکاوٹ کا احساس بڑھتا ہے۔
جسم مین پانی کی کمی بھی تھکاوٹ کا احساس بڑھاتی ہے، جس سے بچنے کے لیے دن بھر میں جسمانی ضروریات کے مطابق پانی پینا چاہیے یا کم از کم 6 سے 8 گلاس پانی پینا چاہیے۔
میٹھے مشروبات سے گریز کرنا چاہیے جبکہ سونے سے کچھ گھنٹے قبل کیفین والے مشروب جیسے کافی سے بھی دور رہنا چاہیے۔
سماجی طور پر کٹ جانا
اپنے پیاروں سے ملنے سے گریز کرنے کو ڈپریشن سے جوڑا جاتا ہے اور ڈپریشن اورر تھکاوٹ کے درمیان تعلق موجود ہے۔
ماہرین کے مطابق لوگوں کے درمیان رابطے اور تعلقق جسم کو توانائی فراہم کرنے کا ایک طاقتور ذریعہ ہے، کیونکہ اس سے جسم میں ایسے مختلف دماغی کیمیکلز بنتے ہیں جو خوشی کے احساس کے ساتھ زیادہ توانائی فراہم کرتے ہیں۔
جسمانی توانائی میں کمی کب مسئلہ بنتی ہے؟
اگر تھکاوٹ دن بھر کی سرگرمیوں پر متاثر ہونے لگے یاا اس کے دیگر علامات جیسے سردرد، مسلز یا جوڑوں میں درد، بخار، معدے یا پیشاب کے مسائل کا سامنا ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔