شہباز شریف کو جیل میں کرسی، گھر کا کھانا، دوائیں فراہم کرنے کا حکم
لاہور کی احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو کرسی، گھر کا کھانا اور ادویات فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔
احتساب عدالت کے ایڈمن جج جواد الحسن نے شہباز شریف کو جیل میں سہولیات فراہم کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔
مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی درخواست مسترد
عدالت نے شہباز شریف کی سہولیات سے متعلق درخواست کا فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا کہ جیل حکام شہباز شریف کو سہولتیں مہیا کریں۔
عدالتی حکم میں کہا گیا کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو جیل میں کرسی، گھر کا کھانا اور دوائیں فراہم کی جائیں۔
علاوہ ازیں احتساب عدالت نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو میٹرس دینے کا بھی حکم دیا۔
عدالت نے سپریڈنٹ جیل کو 27 اکتوبر کو شہباز شریف کی سہولیات سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔
شہباز شریف کی جانب سے ان کے وکیل امجد پرویز نے جیل میں سہولیات سے متعلق سماعت میں کہا کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب جیل میں میٹریس، کرسی اور دیگر سہولیات نہیں دی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ 'شہباز شریف ساری رات نہیں سو سکے'۔
مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: شہباز شریف کی ضمانت میں ایک روز کی توسیع
امجد پرویز نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ شہباز شریف کی عمر 70 برس ہے اور وہ کینسر سمیت دیگر بیماریوں کے مریض ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جسمانی ریمانڈ کے دوران درخواست گزار کو مکمل میڈیکل سہولیات بھی فراہم نہیں کی گئیں۔
جس پر جج جواد الحسن نے ریمارکس دیے کہ 'اگر ایسی بات ہے تو سپرٹینڈنٹ جیل کو طلب کرکے کہ پوچھ لیتے ہیں'۔
جج جواد الحسن نے ریمارکس دیے کہ 'قیدیوں کے بنیادی حقوق کی پامالی نہیں ہونی چاہیے'۔
بعدازاں احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو کرسی، گھر کا کھانا اور ادویات فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں نیب کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر کوٹ لکھپت جیل بھیج دیا تھا۔
منی لانڈرنگ ریفرنس
خیال رہے کہ 17 اگست کو نیب نے احتساب عدالت میں شہباز شریف، ان کے دو بیٹوں اور کنبے کے دیگر افراد کے خلاف منی لانڈرنگ کا 8 ارب روپے کا ریفرنس دائر کیا تھا۔
بعد ازاں 20 اگست کو لاہور کی احتساب عدالت نے شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس سماعت کے لیے منظور کیا تھا۔
ریفرنس میں بنیادی طور پر شہباز شریف پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ اپنے خاندان کے اراکین اور بے نامی دار کے نام پر رکھے ہوئے اثاثوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں جن کے پاس اس طرح کے اثاثوں کے حصول کے لیے کوئی وسائل نہیں تھے۔
اس میں کہا گیا کہ شہباز خاندان کے کنبے کے افراد اور بے نامی داروں کو اربوں کی جعلی غیر ملکی ترسیلات ان کے ذاتی بینک کھاتوں میں ملی ہیں، ان ترسیلات زر کے علاوہ بیورو نے کہا کہ اربوں روپے غیر ملکی تنخواہ کے آرڈر کے ذریعے لوٹائے گئے جو حمزہ اور سلیمان کے ذاتی بینک کھاتوں میں جمع تھے۔
یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ ریفرنس: شہباز شریف کی اہلیہ، بیٹی اور داماد کے وارنٹ گرفتاری جاری
ریفرنس میں مزید کہا گیا کہ شہباز شریف کا کنبہ اثاثوں کے حصول کے لیے استعمال ہونے والے فنڈز کے ذرائع کا جواز پیش کرنے میں ناکام رہا۔
اس میں کہا گیا کہ ملزمان نے بدعنوانی اور کرپٹ سرگرمیوں کے جرائم کا ارتکاب کیا جیسا کہ قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی دفعات اور منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 میں درج کیا گیا تھا اور عدالت سے درخواست کی گئی کہ انہیں قانون کے تحت سزا دے۔
اس معاملے میں لاہور ہائی کورٹ نے شہباز شریف کی ضمانت منظور کررکھی ہے جبکہ اسی معاملے میں لاہور کی احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ ریفرنس میں شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز اور بیٹی رابعہ عمران کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے تھے۔