پاکستان

پاکستانی مرد حضرات کی نیل پالش لگانے کی انوکھی مہم

معروف مرد سوشل میڈیا پر ایک انگلی پر نیل پالش لگانے کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے لوگوں کو بھی اس عمل کا حصہ بننے کی اپیل کر رہے ہیں۔

کھیل، شوبز، میڈیا، سیاست اور دیگر شعبوں کی پاکستانی معروف شخصیات اور خاص طور پر مرد حضرات گزشتہ چند دن سے سوشل میڈیا پر اپنی ایسی تصاویر شیئر کر رہے ہیں، جن میں ان کی ایک انگلی میں نیل پالش لگی ہوئی ہے۔

وسیم اکرم، شعیب ملک، شہزاد رائے، عدنان صدیقی، اعصام الحق، جہانگیر خان اور ہمایوں سعید سمیت درجنوں پاکستانی مرد حضرات نے 17 اکتوبر سے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر نیل پالش کے ساتھ تصاویر شیئر کی تو ان کی دیکھا دیکھی عام لوگ بھی یہ عمل کرنے لگے۔

نیل پالش کے ساتھ اپنی تصاویر کو سوشل میڈیا پر شیئر کرنے والی شخصیات نے ’پالشڈ مین پاکستان، اینڈ دی وائلنس، بریک دی سائلنس، اینڈ چائلڈ ابیوز، پاکستانی مین اگینسٹ وائلنس اور پاکستانی مین سے نو مور‘ جیسے ہیش ٹیگ بھی استعمال کیے۔

پاکستانی شخصیات نے ’پالشڈ مین پاکستان‘ نامی مہم کے تحت اس وقت نیل پالش کے ساتھ سوشل میڈیا پر اپنی تصاویر شیئر کرنا شروع کیں، جب سابق کرکٹر وسیم اکرم کی اہلیہ شنیرا اکرم نے ’دی پالشڈ مین‘ نامی عالمی مہم میں پاکستانی مرد حضرات کو شامل ہونے کی درخواست کی۔

شنیرا اکرم نے 17 اکتوبر کو ایک ٹوئٹ کے ذریعے پاکستانی مرد حضرات کو ’پالشڈ مین‘ مہم میں شامل ہونے کا کہا، جس کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے معروف شخصیات نے نیل پالش کے ساتھ اپنی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرنا شروع کیں۔

’پالشڈ مین پاکستان‘ مہم میں کئی معروف مرد حضرات کی جانب سے نیل پالش کے ساتھ تصاویر شیئر کیے جانے کے بعد عام افراد نے بھی نیل پالش کے ساتھ اپنی تصاویر شیئر کرکے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ ملک سے بچوں پر تشدد کے خاتمے کے لیے کردار ادا کریں گے۔

’پالشڈ مین‘ مہم کیا ہے اور کب سے شروع ہوئی؟

’پالشڈ مین‘ نامی مہم کا آغاز آسٹریلوی نژاد سماجی رہنما ایلوت کوستیلو نے چند سال قبل کیا تھا۔

ایلوت کوستیلو نے مذکورہ مہم کا آغاز جنوب مشرقی ایشیائی ملک کمبوڈیا کے دورے کے بعد کیا تھا، جہاں انہوں نے بچوں سے جنسی ذیادتی اور ان کے استحصال کے واقعات سنے تھے۔

’دی پالشڈ مین‘ کا آغاز ابتدائی طور پر آسٹریلیا میں ہی کیا گیا اور اس مہم کے تحت فنڈز اکھٹے کرکے ایسی تنظیموں اور اداروں میں تقسیم کیے گئے جو استحصال کا شکار ہونے والے بچوں کی بحال کا کام کرتے ہوں۔

بعد ازاں ’دی پالشڈ مین‘ مہم کا دائرہ امریکا، برطانیہ سمیت یورپ کے دیگر چند ممالک اور بھارت تک بڑھایا گیا۔

’دی پالشڈ مین‘ مہم کے تحت ہر سال دنیا بھر کی معروف شخصیات اکتوبر میں سوشل میڈیا پر نیل پالش کے ساتھ اپنی تصاویر شیئر کرکے بچوں کے استحصال اور تشدد کے خاتمے کی مہم میں حصہ لیتے ہیں۔

اگرچہ ’دی پالشڈ مین‘ نامی عالمی تنظیم تاحال براہ راست پاکستان میں کام نہیں کرتی تاہم اب خیال کیا جا رہا ہے کہ مذکورہ تنظیم کسی مقامی ادارے کے تعاون سے یہاں بھی کام کا آغاز کرے گی۔

’دی پالشڈ مین‘ کی تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صرف سال 2019 میں دنیا بھر میں ایک ارب بچے ریپ، تشدد اور استحصال کا شکار بنے، جو کہ دنیا کے بچوں کی نصف تعداد بنتی ہے۔

بچوں پر تشدد، ان کے ریپ اور استحصال کے واقعات صرف پاکستان اور بھارت جیسے ممالک ہی نہیں بلکہ امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا جیسے ممالک میں بھی بہت زیادہ تعداد میں رپورٹ ہوتے ہیں۔

ہائی بلڈ پریشر دل کی بیماریاں اور موت کا خطرہ بڑھا دیتا ہے، ماہرین صحت

عامر خان کے بیٹے جنید خان فلم اوڈیشن میں ناکام

میشا شفیع کی ہتک عزت کے دعوے پر کارروائی روکنے کی درخواست مسترد