لائف اسٹائل

چین نے ایک اور شعبے میں امریکا کو پیچھے چھوڑ دیا

چین نے ایک بڑے شعبے میں پہلی بار امریکا کو پیچھے چھوڑ دیا اور دنیا کی سب سے بڑی فلمی صنعت کا تاج اپنے سر پر پہن لیا۔

امریکا کو دنیا کی واحد سپرپاور قرار دیا جاتا ہے جو متعدد شعبوں میں دیگر ممالک سے آگے ہے مگر چین بتدریج آگے بڑھ رہا ہے۔

مانا جاتا ہے کہ مستقبل قریب میں چین امریکا کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کی سب سے بڑی معاشی طاقت بن جائے گی اور مختلف شعبوں میں بھی سبقت حاصل کرلے گا۔

اب چین نے ایک بڑے شعبے میں پہلی بار امریکا کو پیچھے چھوڑ دیا ہے اور دنیا کی سب سے بڑی فلمی صنعت کا تاج اپنے سر پر پہن لیا ہے۔

جی ہاں چین میں باکس آفس پر فلموں نے لگ بھگ 2 ارب ڈالرز کا بزنس کرلیا ہے اور امریکا کو پہلی بار اس شعبے میں پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

وارئٹی کی ایک رپورٹ کے مطابق چینی مارکیٹ میں اس سال فلمیں 1.99 ارب ڈالرز کا بزنس کرچکی ہیں جبکہ شمالی امریکی مارکیٹ میں فلموں کا بزنس 1.94 ارب ڈالرز کا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال چینی باکس آفس میں بزنس 75.5 فیصد کم رہا ہے مگر اس کی وجہ کورونا وائرس کی وبا ہے۔

مگر چین اب اس وبا کے اثر سے باہر نکل چکا ہے اور 19 اکتوبر کو جاری اعدادوشمار کے مطابق تیسری سہ ماہی میں جی ڈی پی کی بحال کا عمل تیز ہوگیا اور سنیماؤں میں بھی یہی رجحان دیکھنے میں آیا ہے۔

کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں چین میں سنیما گھر لگ بھگ 6 ماہ بند رہے مگر اب بیشتر تھیٹر کھل چکے ہیں جبکہ حکومتی پابندیوں کو بھی نرم کرکے 75 فیصد نشستوں کو فروخت کرنے کی اجازت دی گئی۔

چین کی مقامی فلمیں اس وقت زبردست بزنس کررہی ہیں درحقیقت اس سال عالمی سطح پر سب سے زیادہ بزنس کرنے والی فلم بھی چین کی 'دی ایٹ ہنڈریڈ' ہے جس نے 44 کروڑ ڈالرز سے زائد کا بزنس کیا ہے جبکہ دوسرے نمبر پر بیڈ بوائز فار لائف ہے جس نے 42 کروڑ ڈالرز کا بزنس کیا ہے۔

تیسرے نمبر پر بھی چین کی 'مائی پیپل، مائی ہوم لینڈ' ہے جو یکم اکتوبر کو ریلیز ہوئی اور اب تک 36 کروڑ ڈالرز کا بزنس کرلیا ہے۔

اس کے مقابلے میں ہولی وڈ کی فلمیں میں زیادہ کامیاب نہیں ہوسکیں، ستمبر میں ریلیز ہونے والی ڈزنی کی مولان صرف 4 کروڑ ڈالرز کا بزنس کرسکی جبکہ وارنر برادرز کی فلم ٹینینٹ نے چینی مارکیٹ میں 6 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز کا بزنس کیا (دنیا بھر میں یہ فلم 33 کروڑ ڈالرز سے زائد کما چکی ہے)۔

چین کی طرح امریکا میں بھی سنیما گھر مارچ سے اگست تک بند رہے مگر دوبارہ کھلنے کے بعد بھی وہاں نئی فلموں کی کمی اور ریلیز ہونے والی فلموں کا بزنس ماضی کے مقابلے میں بہت کم ہے۔

بزنس میں کمی کی وجہ سے بڑی تھیٹر چین ریگل اور سائن ورلڈ نے امریکا میں دوبارہ اپنے تمام سنیما بند کردیئے، جبکہ اسٹوڈیوز کی جانب سے بیشتر فلموں کی ریلیز اگلے سال تک ملتوی کردی گئی یا انہیں ڈیجیٹل رینٹل پلیٹ فارمز یا اسٹریمنگ سروسز پر ریلیز کیا جارہا ہے۔

اس لیے یہ امکان نظر نہیں آتا کہ سال کے آخر تک ہولی وڈ چین کو اس معاملے میں پیچھے چھوڑ سکتا ہے کیونکہ ایسی فلمیں ریلیز ہی نہیں ہوں گی جو باکس آفس پر زیادہ بزنس کرنے کی صلاحیت رکھتی ہوں۔

کراچی جلسے میں وقت گزارنے کے لیے کارکنان کیا کرتے رہے؟

عمر گل کا وہ اعزاز، جو ان سے کوئی نہیں چھین سکتا

14 سالہ طالبہ نے کووڈ کا ممکنہ علاج دریافت کرلیا