ریمیڈیسیور کووڈ کے مریضوں کو بچانے میں زیادہ موثر نہیں، عالمی ادارہ صحت کی تحقیق

دنیا بھر میں نئے نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے علاج کو تلاش کرنے کا کام ہورہا ہے اور حوالے سے امریکی کمپنی کی تیار کردہ دوا ریمیڈیسیور کو مختلف تحقیقی رپورٹس میں اس بیماری کے علاج کے لیے موثر قرار دیا گیا۔
مگر اب عالمی ادارہ صحت کے زیرتحت ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ اس دوا کا استعمال کووڈ 19 کے مریضوں کی اموات یا ہسپتال میں قیام کو مختصر کرنے میں کوئی خاص مددگار نہیں۔
عالمی ادارہ صحت کا یہ یکجہتی ٹرائل کووڈ 19 کے علاج کے لیے ادویات کے حوالے سے بہت بڑی تحقیق کا حصہ ہے، جس میں ریمیڈیسیور اور 3 دیگر ادویات کے اثرات کا جائزہ 30 ممالک میں 11 ہزار سے زائد مریضوں پر لیا گیا۔
تحقیق کے نتائج میں دریافت کیا گیا کہ ان میں سے کوئی بھی دوا وینٹی لیٹر پر موجود مریضوں کی اموات کی شرح میں کمی لانے یا ان کا ہسپتال میں قیام مختصر کرنے میں مددگار ثابت نہیں ہوئی۔
تحقیق کے مطابق ریمیڈیسیور، ہائیڈرو آکسی کلوروکوئن، لوپینویر اور انٹرفیرون کے ہسپتال میں زیرعلاج کووڈ 19 کے مریضوں پر معمولی یا کوئی بھی اثرات مرتب نہیں ہوئے، جبکہ ان کے استعمال سے اموات کی مجموعی شرح، وینٹی لیشن کی ضرورت اور ہسپتال کے قیام کے دورانیہ ان ادویات کو استعمال نہ کرنے والے مریضوں سے کچھ زیادہ مختلف نہیں تھا۔
اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی موقر طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے مگر اسے ایک پری پرنٹ سرور پر شائع کیا گیاا ہے۔
محققین نے 2750 مریضوں کو ریمیڈیسیور استعمال کرائی اور نتائج سے معلوم ہوا کہ اس کے مریضوں کی اموات کی روک تھام یا ہسپتال میں قیام کے دورانیے پر کوئی خاص اثرات مرتب نہیں ہوئے۔
اس ٹرائل کا مقصد کووڈ 19 کے موثر علاج کی شناخت تھی اور نتائج کے بعد دنیا کو اینٹی وائرلز جیسے ریمیڈیسیور کی جگہ مونوکلونل اینٹی باڈیز طریقہ علاج پر توجہ دینا چاہیے، جس کے بارے میں عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ وہ اسے اپنی تحقیقی رپورٹس کا حصہ بنارہی ہے۔