دنیا

آذربائیجان کے شہر میں میزائل حملہ، 12 افراد ہلاک

علی الصبح ہونے والے حملے میں دو میزائل گانجا کے ایک اور حصے پر گرا اور تیسرا قریبی اسٹریٹجک شہر منگیسیویر میں گرا۔

آذربائیجان کے شہر گانجا میں میزائل حملے میں کئی مکانات تباہ ہوگئے جس کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک اور 40 سے زائد زخمی ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق علی الصبح ہونے والے اس حملے میں کے ایک اور حملہ گانجا کے ایک علیحدہ حصے پر اور تیسرا قریبی اسٹریٹجک شہر منگیسیویر میں ہوا۔

یہ حملہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب چند گھنٹوں قبل ہی آذربائیجان کی افواج نے آرمینیا کے علیحدگی پسندوں کے دارالحکومت اسٹیپناکرٹ پر گولہ باری کی تھی۔

علاقائی قوت روس اور ترکی کے اس لڑائی میں شامل ہونے کے بعد سے عیسائی اکثریتی آرمینیا اور مسلمان اکثریتی آذربائیجان کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کی بین الاقوامی کوششوں کو حملوں نے بظاہر نقصان پہنچایا ہے۔

مزید پڑھیں: آرمینیا اور آذربائیجان کے مابین سیز فائر کا معاہدہ چند منٹ بھی برقرار نہ رہ سکا

گانجا میں اے ایف پی کی ایک ٹیم نے دیکھا کہ حملے سے کئی مکانات ملبے کے ڈھیر میں بدل گئے اور آس پاس کی گلیوں میں عمارتوں کی چھتیں گرگئیں۔

لوگ خوفزدہ اور آنسوؤں کے ساتھ بھاگے جن کی چپلوں پر سیاہ گرد جمی ہوئی تھی اور چند نے باتھ روب اور پاجامے پہنے تھے۔

یہ حملہ اس شہر کے ایک اور رہائشی حصے پر ہونے والے حملے کے صرف چھ روز بعد سامنے آیا جس میں 10 شہری ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہوئے تھی۔

تازہ ترین حملے کے مقام پر امدادی رضاکار زندہ بچ جانے والے افراد کی تلاش میں کھوج لگانے والے کتوں کا استعمال کر رہے تھے۔

65 سالہ ربابہ ظفروو نے اپنے تباہ شدہ مکان کے باہر کھڑے ہوکر کہا کہ 'ہم سو رہے تھے، بچے ٹی وی دیکھ رہے تھے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہاں تمام گھر تباہ ہوچکے ہیں، کئی لوگ ملبے تلے دبے ہیں، چند ہلاک ہوچکے ہیں اور چند زخمی ہیں'۔

آذربائیجان کے صدر کے معاون حکمت حاجیو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'ابتدائی معلومات کے مطابق 20 گھر تباہ ہوئے ہیں'۔

ناگورنو-کاراباخ کی فوج نے بتایا کہ آزربائیجان کی افواج نے جمعہ کے روز اپنے حملے تیز کردیئے تھے اور اسٹیپن کرٹ اور قریبی شہر سوسی پر گولہ باری کی تھی۔

آرمینیائی حکومت کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ 'علیحدگی پسندوں نے اس آگ کو روکنے کے لیے مساوی کاروائیاں کیں'۔

پاسپورٹ، چابیاں

امدادی کارکنان ملبے سے پاس پورٹ، چابیاں، کڑے اور دیگر اشیا نکالتے ہوئے وقتا فوقتا خاموشی کا مطالبہ کررہے ہیں تاکہ وہ زندہ بچ جانے والوں کی آوازیں سن سکیں۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کا نیگورنو-کاراباخ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ

انہوں نے کھوج لگانے والے کتوں کو بلایا اور فائر برگیڈ کی گاڑیوں سے پانی کا چھڑکآ کرتے ہوے اڑنے والی گرد و غبار کو بٹھایا۔

26 سالہ ایلمیر شیرن زادے نے صدمے کی حالت میں کہا کہ 'ایک خاتون کے پیر نہیں رہے اور کسی کا ایک ہاتھ نہیں رہا'۔

امدادی کارکنان زندگی کی علامات کی تلاش میں ملبے کے بھاری پتھر اٹھانے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اور وقتا فوقتا وقفے وقفہ لے کر کوشش کرتے رہے کہ پریشان حال متاثرین کو پرسکون کیا جاسکے۔

پیرامیڈکس جب ایک شخص کو ایمبولینس کی طرف لے جارہے تھے تو وہ آبدیدہ ہوکر یہی کہے جارہا تھا 'میری بیوی تھی وہاں، میری بیوی تھی وہاں'۔

اسی وقت گنگا کے شمال میں ایک گھنٹے کی دوری پر منگسویر شہر میں ایک بڑا دھماکا سن گیا جس سے عمارتیں لرز گئیں۔

منگیسیویر دفاعی نظام کے ذریعہ محفوظ ہے کیونکہ یہاں ایک اسٹریٹجک ڈیم بھی قائم ہے تاہم فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوا کہ آیا یہ میزائل ہوا میں تباہ ہوا یا کہیں ٹکرایا۔

وزارت دفاع نے کہا کہ منگیسوویر 'آگ کی زد میں' ہے تاہم فوری طور پر کوئی اور تفصیل فراہم نہیں کی۔

آذربائیجان کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ اس ہی وقت قریب ایک اور میزائل نے گانجا کے ایک علیحدہ صنعتی ضلع کو نشانہ بنایا۔

اس حملے کے بارے میں فوری طور پر کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔

دہائیوں پرانا تنازع

دہائیوں سے جاری ناگورنو کاراباخ تنازع کا ایک بار پھر آغاز ہوا ہے اور اب تک 80 عام شہریوں سمیت تقریبا 700 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

واضح رہے کہ نیگورنو-کاراباخ کو بین الاقوامی سطح پر آذربائیجان کا حصہ تسلیم کیا جاتا ہے لیکن 1994 میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ کے اختتام کے بعد سے اس کا حکومتی انتظام آرمینیائی نسل کے مقامی افراد کے پاس ہے۔

مزید پڑھیں: آذربائیجان، آرمینیا کے درمیان ثالثی کی پہلی کوشش، لڑائی بدستور جاری

اس جنگ میں تقریباً 30 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔

آرمینیا، جو ناگورنو-کاراباخ کی پشت پناہی کرتی ہے تاہم اس کی آزادی کو تسلیم نہیں کرتا ہے، نے اعتراف کیا ہے کہ آذربائیجان کی افواج نے گزشتہ ہفتہ سرحد پر اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

جمعہ کے روز اے ایف پی کی ایک ٹیم کو آزربائیجان کی فوج ایرانی سرحد کے قریب تنازع زدہ علاقے کے جنوبی حصے میں دوبارہ قبضہ کرلی گئی ایک بستی میں لے کر گئی۔

آذربائیجان کے عہدے داروں کا کہنا تھا کہ انہوں نے آخری بار جبرائیل کا کنٹرول سوییت جنگ کے بعد حاصل کیا تھا۔موجودہ کشیدگی اس 6 سالہ تنازع کے بعد مہلک اور طویل ترین ہے۔

اداروں کیخلاف دشمنوں کی زبان استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، شبلی فراز

ملک میں مزید 805 مریض کورونا وائرس سے صحتیاب ہونے میں کامیاب

نواز شریف کے ساتھ وہی ہوگا جو الطاف حسین کے ساتھ ہوا، شیخ رشید