پاکستان، افغانستان نے کورونا سے نمٹنے کیلئے بھارت سے بہتر اقدامات کیے، راہول گاندھی
بھارت کی حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کووڈ-19 کے خلاف پاکستان اور افغانستان نے بھی بھارت سے بہتر اقدامات کیے۔
راہول گاندھی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے کئی ممالک کی گراس ڈومیسٹک پروڈکٹ (جی ڈی پی) سے متعلق جاری کیے گئے گراف کے ساتھ لکھا کہ ’یہ بی جے پی حکومت کی ایک اور ٹھوس کامیابی ہے‘۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق یہ کسی بھی ابھرتی ہوئی معیشت کے لیے بڑا دھچکا ہے اور آزادی کے بعد بدترین حالات ہیں۔
مزید پڑھیں:آئی ایم ایف: پاکستان میں بیروزگاری بڑھنے، شرح نمو ایک فیصد رہنے کی پیش گوئی
گراف کے مطابق بھارت کی معیشت کے 10.3 فیصد تک سکڑنے کا امکان ہے جو خطے کے دیگر ممالک چین، بھوٹان، پاکستان، سری لنکا، بنگلہ دیش، میانمار، نیپال اور افغانستان سب سے زیادہ ہے۔
راہول گاندھی نے آئی ایم ایف کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت کی ایک اور ٹھوس کامیابی، یہاں تک کہ پاکستان اور افغانستان نے بھی کورونا وائرس بحران کو بھارت سے بہتر طور پر سنبھالا ہے۔
یاد رہے کہ آئی ایم ایف نے رواں ہفتے اپنی رپورٹ میں عالمی معیشت کے حوالے سے کہا تھا کہ چین اور دیگر امیر معیشتوں نے کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاون کے بعد توقع سے زیادہ تیزی سے بہتری دکھائی لیکن کئی ابھرتی ہوئی مارکیٹس کے حالات مزید خراب ہوگئے ہیں۔
بھارت کے حوالے سے آئی ایم ایف نے بتایا تھا کہ جون کی سہ ماہی میں جی ڈی پی کی شرح 23.9 فیصد گری ہے اور اب مالی سال میں 10.3 فیصد کم ہونے کی پیش گوئی کی ہے جبکہ جون میں 4.5 فیصد کمی کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔
آئی ایم ایف نے کہا کہ کورونا وائرس بھارت اور انڈونیشیا سمیت بڑے ممالک میں مسلسل پھیل رہا ہے اور وہ معیشتیں زیادہ متاثر ہوئی ہیں جن کا زیادہ انحصار سیاحت اور بیرونی سرمایے پر ہوتا ہے۔
بھارت کی وزارت صحت کے تازہ اعداد وشمار کے مطابق 73 لاکھ 70 ہزار افراد کورونا سے متاثر ہوچکے ہیں اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 63 ہزار 371 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایشیا میں رواں سال اقتصادی ترقی کی شرح صفر رہے گی، آئی ایم ایف
آبادی کے لحاظ سے دنیا کے دوسرے بڑے ملک بھارت میں کورونا سے مزید 895 متاثرین ہلاک ہوئے اور مجموعی تعداد ایک لاکھ 12 ہزار 161 ہوگئی۔
خیال رہے کہ آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں پاکستان کے حوالے سے پیش گوئی کی تھی کہ رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی جی ڈی پی ایک فیصد، افراط زر کی اوسط شرح 8.8 فیصد، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2.5 فیصد رہنے اور بے روزگاری 0.6 فیصد سے بڑھ کر 5.1 فیصد ہوجائے گی۔
آئی ایم ایف نے کہا تھا کہ مالی سال 2021 کے اختتام تک مہنگائی کی شرح 10.2 فیصد تک بلند رہے گی جبکہ 2025 میں معاشی نمو بحال ہو کر جی ڈی پی کے 5 فیصد تک پہنچنے کا تخمینہ لگایا ہے۔
عالمی مالیاتی فنڈ نے پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مالی سال 2020 میں جی ڈی پی کے 1.1 فیصد سے بڑھ کر مالی سال 2021 میں 2.5 فیصد اور اس کے بعد مالی سال 2025 میں 2.7 فیصد تک پہنچ جانے کا تخمینہ لگایا۔
آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ جون 2020 کے اندازے کے مقابلے میں 2020 کے لیے مضبوط اندازہ 2 مسابقتی عوام کے اثر کو ظاہر کرتا ہے جس میں ایک جی ڈی پی کی دوسری سہ ماہی کے متوقع نتائج سے بہتر صورتحال اور اس کے مقابلے میں سماجی دوری میں کمی کے ساتھ سال کے دوسرے نصف حصے میں بند شعبہ جات کھلنا شامل ہے۔