پاکستان

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 3 لاکھ 40 ہزار ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری دے دی

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے ہنگامی بنیادوں پر بلائے گئے اجلاس میں منظوری دی گئی۔

اسلام آباد: کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے ہنگامی بنیادوں پر بلائے گئے اجلاس میں 3 لاکھ 40 ہزار ٹن گندم کی درآمد کے لیے سب سے کم بولی 284 ڈالر فی ٹن کی شرح سے منظور کر لی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے لاہور سے ویڈیو لنک کے ذریعے ایک نکاتی ایجنڈا اجلاس کی صدارت کی۔

مزید پڑھیں: 'ملک میں گندم کا پیداواری ہدف حاصل نہ ہوسکا'

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے ذریعے گندم کی درآمد کی صورتحال پر وزارت قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کی طرف سے منتقل کردہ سمری اٹھائی اور بتایا گیا کہ گندم کی خریداری کا پانچواں ٹینڈر اکتوبر میں جاری کیا گیا تھا جس میں چھ فریقین نے حصہ لیا تھا اور اسے 14 اکتوبر کو کھولا گیا تھا۔

موصول ہونے والی پیشکش کو مدنظر رکھتے ہوئے وزارت قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی سے 3 لاکھ 40 ہزار ٹن درآمدی گندم کے لیے میسرز جی ٹی سی ایس کی طرف سے پیش کی جانے والی سب سے کم بولی کی منظوری کی درخواست کی اور اسے تین وصول کنندگان پاکستان ایگریکلچرل اسٹوریج (پاسکو)، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں تقسیم کرنے کی اجازت طلب کی، وزارت نے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے ذریعے روس سے اضافی مقدار کی خریداری کی اصولی طور پر منظوری کے لیے بھی درخواست کی۔

اجلاس میں پاسکو، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں 3 لاکھ 40 ہزار ٹن گندم کی درآمد اور ان کی تقسیم کی منظوری دی گئی اور فیصلہ کیا گیا کہ روسی حکومت کی جانب سے مقدار کے ساتھ ساتھ تازہ ترین پیش کش سے متعلق ایک تفصیلی سمری منظوری کے لیے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے سامنے پیش کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: اربوں روپے کی گندم کی خوربرد کا معاملہ، وزیراعلیٰ سندھ نیب میں پیش

وزارت قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ نے اجلاس کو بتایا کہ ان کے پاس 5 لاکھ 70 ہزار ٹن درآمد شدہ گندم موجود ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان نے 29 جہازوں کا شیڈول فراہم کیا ہے جو 2021 جنوری تک پہنچے گا جو ملک میں مجموعی 15 لاکھ ٹن گندم لے کر آءیں گے، وزارت نے کہا کہ وہ ملک میں آئندہ گندم کی قلت کو دور کرنے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔

اس اجلاس میں وزیر فوڈ سیکیورٹی سید فخر امام، وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر، وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبد الرزاق داؤد، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو ڈاکٹر وقار مسعود خان، معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر اور وزیر برائے نجکاری محمد میاں سومرو نے شرکت کی۔

وہ فلم جس کا جادو 26 سال بعد بھی سر چڑھ کر بول رہا ہے

پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو انگلینڈ میں رہنے والوں پر زیادہ اعتماد کرتے ہیں، انضمام

کیا مصباح الحق نے نوشتۂ دیوار پڑھ لیا تھا؟