سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد نہ ہٹائے جانے پر وزیراعظم سے تحریری جواب طلب
لاہور ہائیکورٹ نے سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد نہ ہٹانے کے خلاف کیس میں وزیراعظم عمران خان کا تحریری جواب آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
لاہورہائیکورٹ کے چیف جسٹس قاسم خان نے سوشل میڈیا پر توہین آمیز کی تاحال موجودگی پرفیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) اور وفاقی حکومت پر سخت برہمی کا اظہار بھی کیا۔
مزیدپڑھیں: 'توہین آمیز' سوشل میڈیا پوسٹس کیس: ڈی جی ایف آئی اے، چیئرمین پی ٹی اے عدالت طلب
چیف جسٹس قاسم خان نے استفسار کیا کہ وزیراعظم بتائیں کہ توہین آمیز مواد مستقل طور پر ہٹانے کے لیے کیا کررہے ہیں؟
انہوں نے ریماکس دے کہ کیا وزیر اعظم یہ چاہتے ہیں کہ گلی محلوں میں خون خرابے ہوں؟
چیف جسٹس قاسم خان نے حکم دیا کہ سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد کا معاملہ آئندہ کابینہ کے ایجنڈہ کا حصہ بنایا جائے۔
انہوں نے ریمارکس دیے کہ یوٹیوب چینلز کی کوئی مانیٹرنگ ہے اور نہ فیس بک کی اور کس قانون کے تحت یوٹیوب چینلز بن رہے ہیں؟
جس پر وفاقی حکومت نے جواب دیا کہ ہمارے پاس مانیٹرنگ کا موثر نظام نہیں قانون سازی کررہے ہیں۔
وکیل وفاقی حکومت نے بتایا 2017سے 2020 تک 37 مقدمات درج ہوئے،34 گرفتاریاں عمل میں آئیں اور صرف ایک کو سزا ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے سوشل میڈیا ریگولیٹ کرنے کے قواعد و ضوابط کی منظوری دے دی
وزیراعظم کا لکھا ہوا جواب ائندہ سماعت پر عدالت میں پیش کریں .چیف جسٹس قاسم خان
چیف جسٹس قاسم خان نے وفاقی حکومت کے وکیل کی سرزنش کیا اور ریمارکس دے 'یہ پراسکیوشن کا حال ہے کہ صرف ایک مقدمہ میں سزا ہوئی'۔
لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس قاسم خان نے ریمارکس دیے کہ ملک میں انارکی پھیل رہی ہے۔
چیف جسٹس قاسم خان نے یوٹیوب، فیس بک کا مکمل مانیٹرنگ نظام سے متعلق ریکارڈ طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ کابینہ کے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کا ریکارڈ بھی آئندہ سماعت میں پیش کیا جائے۔
چیف جسٹس نے یوٹیوب، فیس بک سمیت سوشل میڈیا سے متعلق قانون سازی کا ریکارڈ بھی پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے ملک میں سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کے قواعد و ضوابط کی منظوری دے دی ہے۔
ان اصولوں کے تحت سوشل میڈیا کمپنیاں کسی تفتیشی ادارے کی جانب سے کوئی معلومات یا ڈیٹا مانگنے پر فراہم کرنے کی پابند ہوں گی اور کوئی معلومات مہیا نہ کرنے کی صورت میں ان پر 50 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد ہوگا۔
اس سےقبل 2018 میں نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) نے ملک میں نفرت انگیز تقاریر سے لڑنے اور انہیں رپورٹ کرنے کے لیے ’چوکس‘ کے نام سے ایک ایپلی کیشن متعارف کرادی تھی۔