کراچی کے جزائر سے ڈیڑھ لاکھ افراد کو روزگار ملے گا، گورنر سندھ
گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے کہا ہے کہ کراچی کے جزائر بنڈل اور بڈو کے منصوبے پر حکومت سندھ کے خدشات کو دور کرکے کام کیا جائے گا اور اس سے ڈیڑھ لاکھ افراد کو روزگار ملے گا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے گورنر سندھ نے کہا کہ ‘دنیا وزیراعظم کو ماحول دوست تسلیم کررہی ہے اور ہمیں فکر لگی ہوئی ہے کہ بنڈل اور بڈو جزیرے کا ماحول خراب کرنے جارہے ہیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘وزیراعظم کا اس منصوبے کے حوالے سے وژن ایک ہی وجہ ہے کہ پاکستان کو بیرونی سرمایہ ملے، ملک اس وقت بیرونی سرمایے کے لیے بھوکا ہے، اس وقت راوی ریور سٹی اور بنڈل جزیرے کی صورت میں پاکستان کے لیے دو بڑے منصوبے ہیں’۔
مزید پڑھیں:وزیراعظم کی گورنر سندھ کو جزائر کے معاملے کا حل نکالنے کی ہدایت
انہوں نے کہا کہ ‘کوئی یہ نہ سمجھے کہ سندھ کا حق مارا جارہا ہے بلکہ سندھ کو اس کا حق دیا جارہا ہے، یہ جزیرے سندھ میں رہیں گے ان کو کہیں اور نہیں لے جایا جاسکتا ہے’۔
عمران اسمٰعیل نے کہا کہ ‘ان جزائر کا سرمایہ اور آمدنی حکومت سندھ کو ملے گی اور سندھ میں خرچ ہوگی اور یہ ضمانت وزیراعظم نے دی ہے اور انہوں نے بتایا کہ میں نے جا کر اس سے آگاہ کرنے کو کہا تھا اور اسی سلسلے میں یہ بات کررہا ہوں’۔
مذکورہ منصوبے سے بڑے پیمانے پر رورزگار ملنے کا دعویٰ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘تقریباً ڈیڑھ لاکھ سے زائد روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، ہمارے پاس ہزار مہمان آتے ہیں تو ہوٹل میں کمرے کم پڑ جاتے ہیں اور جگہ نہیں ملتی ہے اور اس کے بعد سیاحت نہ ہونے کے باعث وہ جگہ بالکل خالی رہ جاتی ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ان جزائر کی وجہ سے سندھ میں سیاحت بڑھے گی، ہماری ساحلی پٹی میں ترقیاتی کام نہیں ہوئے اس لیے سیاحت نہیں ہے، ہاکس بے جانے کے لیے کوئی غیر ملکی نہیں آئے گا کیونکہ وہاں سڑک خراب ہے اور ٹرک اڈے بنے ہوئے ہیں’۔
گورنر سندھ نے کہا کہ ‘ان جزائر میں تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی، یہ ایک ایسا منصوبہ ہے جس کے بعد دبئی سمیت دنیا کے کسی بھی جزیرے کا مقابلہ کرسکیں گے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘ہمیں حکومت سندھ کے ساتھ مل کر ان کے تمام تحفظات کو دور کرنا ہے، وزیراعظم نے مجھے کہا کہ سندھ حکومت کو واضح طور پر پیغام دیں کہ آپ کی ایک، ایک تشویش اور تحفظات کو دور کردیا جائے گا’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم چاہتے ہیں اس منصوبے میں حکومت سندھ وفاق کے ساتھ مکمل ہم آہنگی اور شراکت دار کے طور پر آئیں تاکہ ہم ایک مربوط منصوبہ پیش کرسکیں’۔
یہ بھی پڑھیں: وفاق کے سندھ کے جزائر کا انتظام سنبھالنے کے اقدام پر تنقید
عمران اسمٰعیل نے کہا کہ ‘جب تک ہم ایک صفحے پر نہیں ہوں گے اس وقت تک یہ منصوبہ کامیاب نہیں ہوسکتا، سندھ حکومت کو آرڈیننس پر تحفظات ہیں تو اس پر بھی بات ہوسکتی ہے، اگر ماحولیات اور سرمایے پر خدشات ہیں تو اس پر بھی بات ہوسکی ہے’۔
قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ ہفتے گورنر سندھ عمران اسمٰعیل کو ہدایت کی تھی کہ صوبائی حکومت سے مشاورت کر کے منصوبے کے حوالے سے معاملات کا حل نکالا جائے۔
وزیراعظم کے دفتر سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ گورنر سندھ کے ساتھ ملاقات میں وزیراعظم نے کہا کہ ’بنڈل آئی لینڈ منصوبہ سرمایہ کاری اور ملازمت کے بے پناہ مواقع پیدا کرے گا‘۔
اعلامیے کے مطابق متنازع صدارتی آرڈیننس کے ذریعے تشکیل دی گئی پاکستان آئی لینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین بھی شریک ہوئے تھے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ اب تک کسی کو اس عہدے کے لیے تعینات نہیں کیا گیا۔
اس ضمن میں دریافت کیے جانے پر حکومتی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ عمران امین نے پی آئی ڈی اے کے قائم مقام چیئرمین کی حیثیت سے اجلاس میں شرکت کی تھی۔
یاد رہے کہ پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہ لیتے ہوئے صدر مملکت عارف علوی نے کراچی کے ساحل کے ساتھ موجود ان دو جزائر کا کنٹرول وفاق کو دینے میں مدد فراہم کرنے کے لیے پاکستان آئی لینڈز ڈیولپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس 2020 کو نافذ کیا تھا۔
جس کا مقصد ان جزائر کی بحالی کے مستقل عمل، ماسٹر پلاننگ، اربن پلاننگ اور ان دو جزائر کو تجارتی، لاجسٹک مراکز، ڈیوٹی فری ایریاز اور بین الاقوامی سیاحتی مقام کے طور پر ترقی دینا ہے۔
پی آئی ڈی اے آرڈیننس کے نٖفاذ پر سندھ کی حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے سخت تنقید کی گئی تھی اور اس فیصلے کو مسترد کر دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ حکومت نے جزائر سے متعلق وفاقی حکومت کا صدارتی آرڈیننس مسترد کردیا
پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس اقدام کو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے مقبوضہ کمشیر کے غیر قانونی الحاق کے مترداف قرار دیا تھا۔
حکومت سندھ نے اس اقدام کو ’پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے سندھ کے جزائر کا غیر قانونی الحاق‘ قرار دیا تھا۔
چیئرمین پی پی پی نے الزام عائد کیا تھا کہ وفاقی حکومت ’ان جزائر کا الحاق کرنا چاہتی ہے جو صوبے کی ملکیت ہیں تا کہ اپنے دوست سرمایہ کاروں کو ہاؤسنگ اور سیاحت سمیت اس طرح کے دوسرے منصوبے تعمیر کرنے کی اجازت دے کر مالی فوائد پہنچانا ہے جو صوبے کے عوام کا استحصال ہے جبکہ 18 ویں ترمیم کے تحت یہ جزائر صوبوں کے حوالے کردیے گئے تھے۔