ٹائیگر فورس کے رضاکار سرکاری خرچ پر اسلام آباد میں تقریب میں شرکت کریں گے
پشاور: خیبرپختونخوا کے 35 اضلاع سے تعلق رکھنے والے حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے منسلک ٹائیگر فورس کے تقریباً 350 رضاکار 17 اکتوبر کو اسلام آباد میں ہونے والے کنوینشن میں سرکاری خرچ پر شرکت کریں گے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا تھا کہ چیف سیکریٹری کے دفتر کی جانب سے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی گئی کہ ہر ضلع سے کورونا ٹائیگر فورس کے 10 اراکین کو اسلام آباد میں اس کنوینشن میں شرکت کے لیے بھیجیں، جس سے وزیراعظم عمران خان خطاب کریں گے۔
اس حوالے سے جب صوبائی حکومت کے ترجمان کامران بنگش سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کنوینشن کے لیے صوبے کے تمام اضلاع میں سے ہر ایک سے 10 رضا کاروں کو بھیجنے کی تجویز سے متعلق لاعلمی کا اظہار کیا اور کہا کہ متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کو فورسز کے رضاکاروں سے براہ راست رابطے کی ہدایت کی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: ٹائیگر فورس کا کام آگاہی مہم چلانا ہے، وزیر اعظم
ذرائع کا کہنا تھا کہ چیف سیکریٹری نے تمام متعلقہ حلقوں کو ہدایات جاری کی تھیں کہ نام نہاد فورس کے رضاکاروں کے اسلام آباد کے سفر میں سہولت فراہم کریں، اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنرز نے ہدایت دی کہ ٹائیگر فورس کے اراکین کو ٹرانسپورٹ فراہم کریں تاکہ وہ انہیں اسلام آباد لے کر جائے اور واپس ان کے آبائی اضلاع لائے۔
انہوں نے کہا کہ صوبے کے 35 اضلاع سے ٹائیگر فورس کے تقریباً 350 اراکین کو منتخب کیا جو کنوینشن میں شرکت کریں گے۔
اس کنوینشن کے شرکا وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور نوجوان عثمان ڈار کی جانب سے ڈیزائن کی گئی جیکٹس پہنیں گے۔
ادھر تمرگرہ (لوئردیر) میں فورس کے منتظم ذاکر خان نے ڈان کو بتایا کہ ان کی اسسٹنٹ کمشنر نے ملاقات ہوئی جس میں کنوینشن میں شرکت کے لیے اراکین کی نامزدگیوں پر تبادلہ خیال ہوا۔
انہوں نے کہا کہ فورس کے اراکین مارکیٹوں میں اشیائے ضروریات کی قیمتوں کو پہلے ہی چیک کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں ضلعی انتظامیہ کے ساتھ رابطہ کر رہے ہیں۔
ذاکر خان کا کہنا تھا کہ اشیائے خورونوش کی قیتموں کو دیکھنے کے علاوہ فورس کے اراکین علاقے میں ترقیاتی منصوبوں کا بھی جائزہ لے رہے تاکہ معیاری کام یقینی بنایا جاسکے، مزید یہ کہ صرف لوئر دیر میں 6 ہزار سے زائد رضاکار رجسٹریشن کرواچکے ہیں۔
واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے ٹائیگر فورس کو 2014 میں اس وقت بنایا تھا جب پی ٹی آئی نے اس وقت کی حکومت کے خلاف اسلام آباد کے ڈی چوک پر 127 دن کا دھرنا دیا۔
اس وقت فورسز کی مرکزی ذمہ داری مظاہرین کے لیے سیکیورٹی اور دیگر انتظامات فراہم کرنا تھی۔
تاہم ملک میں کورونا وائرس کی وبا کے بعد اس فورس میں ایک نئی جان ڈال دی اور بغیر کسی قانونی تحفظ کے موجود اس فورس کو وبائی مرض کا مقابلہ کرنے اور لوگوں میں ریلیف پیکج تقسیم کرنے کا ٹاسک دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی ٹائیگر فورس کو اشیائے خورونوش کی قیمتوں کی نگرانی کی ہدایت
اب حکومت نے انہیں کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں کو دیکھنے کی ذمہ داری سونپی ہے۔
فورس کے مارکیٹوں میں روزمرہ ضروریات کی چیزوں کی قیمتوں کی نگرانی کے لیے رضاکار متعلقہ ضلعی انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں گے۔
علاوہ ازیں پی ٹی آئی ضلع پشاور کے سابق صدر ظفر اللہ خٹک نے ڈان کو بتایا کہ تقریباً ڈھائی لاکھ نوجوانوں نے فورس کا رضاکار بننے کے لیے خود کو رجسٹرڈ کروایا تھا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس فورس کا باقاعدہ ڈھانچہ موجود نہیں۔
انہوں نے کہا کہ فورس کے اراکین سے متعلقہ اسسٹنٹ کمشنرز کی جانب سے حلف لیا گیا تھا۔
یہ خبر 15 اکتوبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی