قصور: 48 گھنٹے میں 4 خواتین، 3 کم عمر لڑکوں سے ’ریپ‘ کے مقدمات درج
پنجاب کے ضلع قصور میں پولیس نے 48 گھنٹے کے دوران 4 خواتین اور 3 کم عمر لڑکوں سے مبینہ ریپ کے الگ الگ مقدمات درج کرکے تفتیش شروع کردی۔
پہلا مقدمے کے مطابق شیخہم تھانہ کی حدود میں واقع گاؤں بھیلہ میں 7 ملزمان نے بندوق کی نوک پر مبینہ طور پر شادی شدہ خاتون کو ریپ کا نشانہ بنایا۔
مزید پڑھیں: چونیاں میں ریپ کے بعد بچوں کا قتل، ملزم 15 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
پولیس نے متاثرہ خاتون کے شوہر کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا۔
شکایت کنندہ نے بتایا کہ ملزمان نے اس کی بیوی کو دوسری مرتبہ ریپ کا نشانہ بنایا۔
متاثرہ خاتون کے شوہر کے مطابق ملزمان گاؤں چھوڑنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں اور گھر کو بھی تالا لگا دیا ہے۔
تاہم پولیس تاحال ملزمان کو گرفتار کرنے سے قاصر ہے۔
علاوہ ازیں تھانہ صدر چونیاں کی حدود میں واقع گاؤں نورپور جٹاں میں ایک شخص نے مبینہ طور پر 15 سالہ لڑکی کا ریپ کردیا۔
متاثرہ لڑکی اس وقت گھر میں تنہا تھی جب اسی گاؤں کے رہائشی ملزم نے انہیں اپنی ہوس کا نشانہ بنایا۔
چونیاں تھانے کی حدود میں ہی ایک شخص نے گدھ پور کی رہائشی خاتون کو مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنایا۔
یہ بھی پڑھیں: قصور: 3 بچوں کے 'ریپ اور قتل' کے خلاف علاقہ مکینوں کا پرتشدد مظاہرہ
ملزم ابتدائی طور پر فرار ہونے میں کامیاب رہا لیکن بعد ازاں اسے گرفتار کر لیا گیا۔
تھانہ پھول نگر کی حدود میں گاؤں بونگا بلوچن میں ملزم نے کھیتوں کے قریب جانے والے ایک 4 سال کے بچے کو ریپ کا نشانہ بنا دیا۔
پولیس کے مطابق ملزم فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا لیکن مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی گئی ہے۔
تھانہ بی ڈویژن کی حدود میں بھاسر پورہ میں ایک پڑوسی نے 7 سالہ لڑکے کو زیر تعمیر مکان میں لے جانے کے بعد مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنایا۔
پولیس نے مقدمہ درج کرکے ملزم کی تلاش شروع کردی۔
ایک اور واقعے میں سٹی پتوکی تھانے کی حدود میں واقع حمید ٹاؤن کے علاقے میں 13 سالہ لڑکے کو اس کے پڑوسی نے ریپ کا نشانہ بنایا۔
مزید پڑھیں: قصور:کمسن بچی کے مبینہ ریپ، قتل پر احتجاج، توڑ پھوڑ
پولیس کے مطابق ملزم کسی بہانے سے لڑکے کو اپنے گھر کے ڈرائنگ روم میں لایا تھا۔
پولیس نے مقدمہ درج کرکے واقعے کی تحقیقات شروع کردی۔
تھانہ کوٹ رادھا کشن کی حدود میں گاؤں رتی پنڈی میں ایک نوعمر ملزم نے مبینہ طور پر 3 سال کے بچے کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔
گاؤں کی خواتین نے اس وقت شور مچایا جب 12 سالہ ملزم اپنے گھر کی چھت پر نابالغ بچے سے بدفعلی کر رہا تھا۔
پولیس نے متاثرہ لڑکے کے والد کی شکایت پر مقدمہ درج کرلیا۔
شکایت کنندہ نے ایف آئی آر میں یہ بھی درج کرایا کہ گاؤں کی کونسل اسے صلح کرنے پر دباؤ ڈال رہی ہے لیکن انہوں نے انکار کردیا۔
پولیس نے تاحال نوعمر ملزم کو گرفتار نہیں کیا۔
اس کے علاوہ تھانہ صدر کی حدود میں گاؤں مان میں دیور نے مبینہ طور پر بھابھی کے ریپ کی کوشش کی۔
شکایت کنندہ کے مطابق جب خاتون نے شور مچایا تو ملزم فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔
پولیس نے متاثرہ خاتون کی شکایت پر فوجداری مقدمہ درج کرلیا۔
واضح رہے کہ قصور میں خواتین کے ریپ اور بچوں کے ساتھ بدفعلی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
قصور میں رواں سال کے پہلے چھ ماہ میں زیادتی، گینگ ریپ اور بچوں کے ساتھ بدفعلی کے 251 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں: قصور میں لڑکوں کے جنسی استحصال کے مزید 3 مقدمات درج
خیال رہے کہ پنجاب کے ضلع قصور میں گزشتہ چند سالوں کے دوران بچوں کے اغوا اور پھر ان کے ساتھ ریپ کے درجنوں واقعات پیش آئے جن میں جنوری 2018 میں 6 سالہ زینب کے ریپ اور قتل کا واقعہ بھی شامل ہے جس کی وجہ سے پورے ملک میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی اور ملک گیر مظاہرے بھی دیکھنے میں آئے تھے۔
عمران علی نامی شخص زینب کے ریپ اور اس کے قتل میں ملوث پایا گیا جسے ٹرائل کے بعد پھانسی دے دی گئی تھی۔
اسی طرح قصور کا علاقہ حسین خان والا 2015 میں اس وقت دنیا کی نگاہوں کا مرکز بن گیا تھا جب وہاں پر بچوں کی فحاش ویڈیو بنانے والا ایک گروہ بے نقاب ہوا تھا۔
ہزاروں کی تعداد میں ویڈیوز منظر عام پر آئی تھیں جن میں ایک گروہ درجنوں بچوں کو جنسی عمل کرنے پر مجبور کر رہا تھا۔
اسی طرح یہ گروہ بچوں کی فحش ویڈیو بنا کر متاثرہ خاندان کو بلیک میل کرکے ان سے کروڑوں روپے اور سونا لوٹنے میں بھی ملوث تھا۔