پاکستان

لاہور ہائی کورٹ نے سیاسی جلسوں پر پابندی کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی

جسٹس مسعود عابد نقوی نے وائی ڈی اے کی درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق محفوظ فیصلہ سنادیا۔
|

لاہور ہائی کورٹ نے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن (وائی ڈی اے) کی جانب سے کورونا وائرس کے خدشات کے پیش نظر سیاسی اجتماعات اور جلسے جلوس پر پابندی کے لیے دائر درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مسعود عابد نقوی نے وائی ڈی اے کی درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق محفوظ فیصلہ سنادیا۔

عدالت نے کہا کہ سیاسی اجتماعات اور جلسے جلوس پر پابندی کے لیے دائر درخواست ناقابل سماعت ہے اور اس کو مسترد کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم نے اپوزیشن کو جلسے کی اجازت دینے کا فیصلہ

خیال رہے کہ لاہور ہائی کورٹ میں جلسے جلوس اور سیاسی اجتماعات روکنے کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی۔

درخواست میں وفاقی و صوبائی حکومت، الیکشن کمیشن، حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔

درخواست گزار نے موقف اپنایا تھا کہ کورونا وبا کے باعث شہریوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں اور سیاسی اجتماعات کی وجہ سے کورونا پھیلنے کا خدشہ ہے۔

عدالت سے کہا گیا تھا کہ سیاسی جماعتیں کورونا سے بچاؤ کے اقدامات نہیں کر رہی ہیں اور ایس او پیز پر بھی عمل نہیں کیا جارہا۔

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ ہر قسم کے سیاسی اجتماعات، جلسے، جلوس پر پابندی عائد کرنے کا حکم دیا جائے۔

یاد رہے کہ اپوزیشن جماعتوں نے 20 ستمبر 2020 کو آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی بنیاد رکھتے ہوئے حکومت کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:مسلم لیگ (ن) کے جلسے کے مقابلے میں پی ٹی آئی کا پاور شو تصادم کا باعث بن سکتا ہے، اسپیشل برانچ

پی ڈی ایم کے تحت پہلا جلسہ پنجاب کے شہر گجرانوالہ میں 16 اکتوبر کو ہوگا۔

وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت اجلاس میں دو روز قبل ہی وفاقی حکومت نے اپوزیشن کو گجرانوالہ میں جلسے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

حکومت کی جانب سے اپوزیشن کی حکومت مخالف تحریک سے نمٹنے کے لیے بنائی گئی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو جلسے کی اجازت دینے کی ہدایت کی تھی۔

ڈان کو اجلاس میں شریک ایک رکن نے بتایا تھا کہ ‘وزیراعظم عمران خان کا ماننا تھا کہ اپوزیشن کو جلسے کی اجازت دینی چاہیے کیونکہ اس سے (اپوزیشن) خود بے نقاب ہوگی’۔

اپوزیشن نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے جلسے کی اجازت دینے کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں اس کے لیے حکومتی اجازت کی ضرورت نہیں۔

یاد رہے کہ حکومت مخالف تحریک پی ڈی ایم کا پہلا جلسہ 11 اکتوبر کو کوئٹہ میں ہونا تھا لیکن ’سیکیورٹی‘ وجوہات پر اسے ملتوی کردیا گیا تھا۔

بعد ازاں شیڈول تبدیل کرتے ہوئے 16 اکتوبر کو گوجرانوالہ اور 18 اکتوبر کو کراچی میں جلسہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

مزید پڑھیں:مولانا فضل الرحمٰن 'پی ڈی ایم' کے پہلے صدر منتخب

علاوہ ازیں وزیر ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا تھا کہ سیاسی طور پر حکومت کو اپنے خلاف اپوزیشن کی تحریک سے کوئی خطرہ نہیں لیکن انہوں نے کورونا وائرس کے پھیلنے سے متعلق خطرے کا اظہار کیا تھا۔

ایک ٹی وی شو میں انہوں نے کہا تھا کہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوا ہے کہ کچھ ماہ قبل کم ہونے والے کورونا وائرس کے کیسز دوبارہ بڑھ رہے ہیں۔

انہوں نے اپوزیشن سے درخواست کی تھی کہ وہ بڑے اجتماعات سے گریز کریں اور احتجاج کے دوران سماجی فاصلے اور ماسک پہننے جیسے ایس او پیز پر عمل کرے۔

آٹا، چینی کی قیمتیں نہیں بڑھنی چاہیے تھیں لیکن بڑھی ہیں، وزیر خارجہ

خرقمر چیک پوسٹ حملہ: خیبر پختونخوا حکومت نے پی ٹی ایم رہنماؤں کےخلاف کیس واپس لے لیا

پی ڈی ایم جلسے کے اعلان پر حکومت نے 'پولیس گردی' شروع کردی، احسن اقبال