ملالہ یوسف زئی کی کہانی سن کر آبدیدہ ہوگئی تھی، ٹوئنکل کھنہ
بولی وڈ اداکار ٹوئنکل کھنہ کا کہنا ہے کہ دنیا کی کم عمر ترین نوبیل انعام یافتہ پاکستانی تعلیمی رضا کار اور انسانی حقوق کی کارکن ملالہ یوسف زئی سے گفتگو کرتے ہوئے وہ آبدیدہ ہوگئی تھیں۔
ٹوئنکل کھنہ نے حال ہی میں اپنے ڈیجیٹل پلیٹ فارم ٹوئیک انڈیا پر ملالہ یوسف زئی کا انٹرویو لیا تھا۔
ڈی این اے انڈیا کی رپورٹ کے مطابق ٹوئنکل کھنہ نے بتایا کہ ملالہ کے ساتھ انٹرویو، آڈیو ہونا تھا لیکن جب میں نے اسے سیٹ کیا تو وہ ویڈیو پر منتقل ہوگیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے تیزی سے اپنے بال پیچھے کیے اور اپنے آنکھوں میں کاجل لگایا تاکہ میں تھوڑی بہتر دکھ سکوں۔
مزید پڑھیں: خواتین کی خودمختاری میں مرد کا کردار کلیدی ہے، ملالہ یوسف زئی
ٹوئنکل کھنہ نے کہا کہ انٹرویو کے آخر میں مجھے اس سے فرق نہیں پڑا اور ملالہ یوسفزئی کی کہانی نے مجھے آبدیدہ کردیا تھا۔
خیال رہے کہ ٹوئنکل کھنہ نے ملالہ یوسف زئی کا انٹرویو اپنے ادارے کی سیریز کے تحت لیا جس میں وہ زندگی کے مختلف شعبوں میں کامیاب ہونے والے افراد کا انٹرویو لے چکی ہیں جن میں ودیا بالن، طاہرہ کشیپپ، چیتنا سنگھ گالا، سدھا مرتی اور ریواٹھی راؤ شامل ہیں۔
چند روز قبل ٹوئیک انڈیا کے پلیٹ فارم پر آن لائن بات کرتے ہوئے ملالہ یوسف زئی نے کہا تھا کہ ان کی خودمختاری، آزادی اور مشہوری میں بھی ان کے والد کا کردار ہے۔
ملالہ یوسف زئی نے ٹوئنکل کھنہ سے بات کرتے ہوئے اعتراف کیا تھا کہ کم عمری میں ہی ان کے والد نے ان کی تعلیم پر توجہ دی، کیوں کہ ان کے والد کے خیال کے مطابق تعلیم ہی وہ ہتھیار ہے، جس سے خاتون حقیقی طور پر خود مختار ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ وہ خود کو معروف شخصیت نہیں سمجھتیں اور نہ ہی وہ لوگوں سے اس طرح رویہ رکھتی ہیں جیسے معروف شخصیات رکھتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ملالہ کے کمرے میں کس شخصیت کی تصویر ہے؟
ملالہ یوسف زئی نے خواتین کی خودمختاری پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس کام کے لیے مردوں کو کردار ادا کرنا پڑے گا۔
خیال رہے کہ ملالہ یوسف زئی کو 2014 میں بھارت کے سماجی رہنما کیلاش سیتیارتھی کے ساتھ مشترکہ طور پر امن کا نوبیل انعام دیا گیا تھا، وہ دنیا کی کم عمر ترین نوبیل یافتہ بنی تھیں۔
نوبیل انعام کے ایک سال بعد حکومت پاکستان نے بھی ملالہ یوسف زئی کو بہادری کا ستارہ شجاعت دیا تھا، حکومت پاکستان نے انہیں لندن ہائی کمیشن میں مذکورہ ایوارڈ دیا تھا۔
اس سے قبل بھی ملالہ یوسف زئی کو حکومت پاکستان نے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے دور میں قومی امن ایوارڈ برائے یوتھ سے بھی نوازا گیا تھا۔
ملالہ یوسف زئی پر نامعلوم افراد نے 9 اکتوبر 2012 کو سوات کے مرکزی شہر مینگورہ کے قریب حملہ کردیا تھا، ان کے ساتھ مزید دو طالبات بھی زخمی ہوئی تھیں اور بعد ازاں حملے میں طالبان کے ملوث ہونے کے شواہد ملے تھے۔
مزید پڑھیں: شہرت، دولت و نوبیل انعام ملنے کے باوجود ملالہ اعلیٰ تعلیم کیوں حاصل کر رہی ہیں؟
حملے میں شدید زخمی ہونے کی وجہ سے بعد ازاں ملالہ یوسف زئی کو علاج کے لیے برطانیہ منتقل کردیا گیا تھا اور پھر وہ وہیں پر ہی رہائش پذیر ہوگئیں اور انہیں برطانیہ میں رہائش کے دوران ہی نوبیل انعام اور ستارہ شجاعت سمیت دیگر کئی عالمی ایوارڈز سے نوازا گیا۔
ملالہ یوسف زئی نے برطانیہ میں رہائش کے دوران ہی معروف آکسفورڈ یونیورسٹی میں داخلہ لیا تھا، جہاں سے انہوں نے رواں برس جون میں 22 سال کی عمر میں گریجویشن کی تعلیم مکمل کی تھی۔