یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی جس میں دریافت کیا گیا کہ فیس ماسکس کو باربار استعمال کرنے والے افراد اسے دھوئے بغیر استعمال کریں تو وائرس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
طبی جریدے بی ایم جے اوپن میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ فیس ماسک کو لازمی طور پر زیادہ درجہ حرارت پر دھونا چاہیے تاکہ وہ اچھی طرح جراثیموں سے صاف ہوجائیں۔
سڈنی کی نیو ساؤتھ ویلز یونیورسٹی کے کیربی انسٹیٹوٹ کی اس تحقیق میں 2015 کی ایک تحقیق کا تجزیہ کیا گیا جس میں دیکھا گیا تھا کہ کپڑے کے فیس ماسک کس حد تک نظام تنفس کے وائرسز جیسے فلو، رینو وائرسز اور سیزنل کورونا وائرسز سے تحفظ فراہم کرنے میں موثر ثابت ہوسکتے ہیں۔
اس وقت تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کپڑے سے بنے 2 تہوں والے ماسک ہسپتالوں میں استعمال ہونے والے سرجیکل ماسکس جتنے موثر نہیں ہوتے بلکہ ان سے بیماری کا خطرہ ماسک نہ پہننے کے مقابلے میں زیادہ ہوسکتا ہے۔
تاہم اس نئی تحقیق میں شامل محققین کا کہنا تھا کہ درحقیقت کپڑے سے بنے فیس ماسک کو دھونے کے انداز میں تحقیق پر روشنی نہیں ڈالی گئی تھی۔
5 سال پرانی تحقیق میں زیادہ تر طبی عملے کے افراد کو شامل کیا گیا تھا جن میں سے 77 فیصد اپنے ماسک ہاتھ سے دھوتے تھے۔
مگر اس نئے تجزیے میں محققین نے دریافت کیا کہ اس طریقے سے ان افراد نے بیماری کے خطرے کو دوگنا بڑھا دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ گرم پانی میں واشنگ مشین میں فیس ماسک کو دھو کر پہننا بیماری کے خلاف اسے زیادہ موثر بناتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران کپڑے کے فیس ماسک پہننے والے افراد کو انہیں روزانہ دھونا چاہیے اور مشین میں دھونے سے ہی وہ سرجیکل ماسک جتنے موثر ثابت ہوسکتے ہیں، اگر مشین نہ ہو تو کم از کم بہت زیادہ گرم پانی میں ضرور دھوئیں۔