دنیا

واشنگٹن کے تھنک ٹینک غیر ملکی فنڈنگ کی تفصیلات ظاہر کریں، مائیک پومپیو

محکمہ خارجہ کے ساتھ تعاون کریں تاکہ انکی ویب سائٹ پر 'نمایاں طور پر' کوئی بھی غیر ملکی فنڈنگ ظاہر کی جاسکے، امریکی سیکریٹری خارجہ

امریکا کے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے واشنگٹن کے تھنک ٹینکوں سے غیر ملکی فنڈنگ کی تفصیلات ظاہر کرنے کا مطالبہ کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق مائیک پومپیو نے تھنک ٹینک گروپس سے غیر ملکی فنڈنگ کی تفصیلات ظاہر کرنے کے مطالبے کے ساتھ چین اور روس کو خبردار کیا کہ وہ امریکی پالیسی پر اثر انداز ہونے سے گریز کریں۔

مزیدپڑھیں: اب کون کرے گا راج؟ چین یا امریکا؟

مائیک پومپیو نے تھنک ٹینکوں سے مطالبہ کیا کہ وہ محکمہ خارجہ کے ساتھ تعاون کریں تاکہ ان کی ویب سائٹ پر 'نمایاں طور پر' کوئی بھی غیر ملکی فنڈنگ ظاہر کی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ریاستی تعاون کے حامل تھنک ٹینک بھی اپنی فنڈنگ ظاہر کریں گے۔

مائیک پومپیو نے کہا کہ 'ہم امید کرتے ہیں کہ چین اور روس جیسی ریاستوں میں بھی معاشی اور ذاتی آزادی، مساوی شہریت، قانون کی حکمرانی اور مستند سول سوسائٹی کے بارے میں آزادانہ مکالمے کو فروغ دینے کی امریکی کوششیں کارگر ثابت ہوں گی'۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے حالیہ مہینوں میں چین پر دباؤ بڑھا دیا ہے۔

اگست میں محکمہ خارجہ نے کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کے لیے قواعد و ضوابط میں اضافہ کیا جسے چین نے امریکی یونیورسٹیوں میں زبان کی تربیت فراہم کرنے کے لیے قائم کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: چین اور امریکا کے درمیان کورونا وائرس کے حوالے سے لفظی جنگ میں تیزی

بائیں بازو کے سینٹر برائے بین الاقوامی ترقی پر مشتمل تھنک ٹینک نے رواں برس ایک تحقیق میں بتایا تھا کہ واشنگٹن تھنک ٹینکوں کی براہ راست مالی اعانت دوست ممالک سے آتی ہے۔

تحقیق کے مطابق ناروے ان دوست ممالک میں سرفہرست آتا ہے جس نے 2014 سے 2018 کے دوران 50 امریکی تھنک ٹینکوں کو 2 کروڑ 77 لاکھ ڈالر دیے۔

تحقیق کے مطابق ناروے کے بعد دوسرا نمبر برطانیہ کا ہے۔

ناروے نے اپنی رقم کی اکثریت دو تھنک ٹینکوں کو دی جن کی توجہ ترقی اور ماحولیات پر مرکوز تھی۔

واضح رہے کہ امریکا کی چین اور روس کے ساتھ مختلف محاذ پر کشیدگی جاری ہے۔

مزید پرھیں: امریکا ایشیا پیسیفک میں محاز آرائی کا خواہاں ہے، چین

حال ہی میں امریکا نے چین اور روس پر کورونا وائرس وبا کے بارے میں غلط بیانیہ پھیلانے کے لیے تعاون بڑھانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بیجنگ، ماسکو کی بنائی گئی تکنیک کو اپنا رہا ہے۔

خارجی پروپیگنڈا پر نظر رکھنے والے امریکی محکمہ خارجہ کے گلوبل انگیجمنٹ سینٹر کی کوآرڈینیٹر لیا گیبریل نے کہا تھا کہ ’کورونا وائرس بحران سے پہلے ہی ہم نے پروپیگنڈا کے میدان میں روس اور چین کے درمیان ایک خاص سطح کی ہم آہنگی دیکھی تھی‘۔

اس سے قبل سینٹر نے کہا تھا کہ روس سے منسلک ہزاروں سوشل میڈیا اکاؤنٹس وبائی مرض کے بارے میں سازشیں پھیلا رہے ہیں جس میں یہ سازش بھی شامل ہے کہ چینی شہر ووہان میں گزشتہ سال سامنے آنے والا وائرس امریکا کا پیدا کردہ ہے۔

ہانگ کانگ کے معاملے پر بھی امریکا نے چین کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

امریکا کہنا تھا کہ چین کو سب سے پہلے ہانگ کانگ کے خود مختار علاقے میں 'سیاسی تنازعات' پیدا کرنے کے لیے اس طرح کے آن لائن طریقوں کا استعمال کرتے دیکھا گیا تھا جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر جمہوریت کی حمایت میں مظاہرے ہوئے تھے۔

بعد ازاں چین اور امریکا کے درمیان کشیدگی مزید شدت اختیار کر گئی تھی اور امریکا نے دانشورانہ املاک اور معلومات کے تحفظ کے لیے چین کو ہیوسٹن میں موجود قونصلیٹ تین دن میں بند کرنے کا حکم دیا تھا۔

چین نے جواب میں امریکا کو چینگڈو شہر میں قونصل خانہ فوری طور پر بند کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

نیگورنو-کاراباخ میں ہلاکتوں کی تعداد 540 سے زائد، انسانی بحران کا خدشہ

امریکا ایشیا پیسیفک میں محاز آرائی کروانا چاہتا ہے، چین

مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو رہا کردیا گیا