چارسدہ: ڈھائی سالہ بچی کے ریپ و قتل کے ملزم کو گرفتار کرلیا گیا
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا حکومت کے معاون خصوصی کامران بنگش نے اعلان کیا ہے کہ چارسدہ میں ڈھائی سالہ بچی سے زیادتی اور قتل کے ملزم ’لعل‘ کو گرفتار کرلیا ہے۔
چارسدہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کامران بنگش کا کہنا تھا کہ بچی کے قتل کا کیس بلائینڈ کیس تھا تاہم کے پی پولیس نے ایک ہفتے کے اندر اندر اسے حل کردیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اس کیس کی نگرانی وزیر اعلیٰ خود کر رہے تھے، ہم نے وعدہ کیا تھا کہ بہت جلد مجرم کو پکڑ لیں گے اور اپنا وعدہ پورا کیا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اس واقعے پر شدید رنج و غم ہے تاہم پولیس کی کارکردگی قابل تحسین ہے‘۔
مزید پڑھیں: چارسدہ میں ڈھائی سالہ زینب کا مبینہ ریپ کے بعد قتل
عدالت میں ملزم کے خلاف مقدمے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’ہماری استغاثہ کی ٹیم بھی کام کر رہی ہے اور دیگر تکنیکی تفصیلات و شواہد بھی اکٹھے کیے جاچکے ہیں‘۔
کامران بنگش نے بتایا کہ چارسدہ میں اس طرح کے 15 کیسز رپورٹ ہوئے اور ان کیسز کے تمام 15 ملزمان اس وقت سلاخوں کے پیچھے ہیں جس سے یہ پیغام جاتا ہے بچوں سے زیادتی میں ملوث کوئی بھی ملزم قانون کی گرفت سے بچ نہیں سکتا۔
اس موقع پر صوبائی وزیر قانون سلطان محمد نے کہا کہ اس واقعے پر حکومت کے جذبات بھی وہی ہیں جو عوام کے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بطور حکومت یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات کرے اور مجرمان کو پکڑ کر انہیں کیفر کردار تک پہنچائیں۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: 5 سالہ بچی کا ریپ کے بعد قتل، متعدد مشتبہ افراد گرفتار
واضح رہے کہ چارسدہ میں چند روز قبل ڈھائی سالہ بچی زینب کی لاش ملی تھی جسے مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔
علاقہ مکینوں اور چارسدہ پولیس کا کہنا تھا کہ بچی منگل کی شام گھر کے باہر دیگر بچوں کے ساتھ کھیلتے ہوئے شیخ کلے قلعہ کے علاقے سے لاپتا ہو گئی تھی۔
7 اکتوبر کو پرانگ پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ بچی کی لاش جبا کرونا کے علاقے میں پڑی ہوئی ہے، پرانگ اور داؤد زئی پولیس نے لاش برآمد کی اور اسے پوسٹ مارٹم کے لیے پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کردیا تھا۔
چارسدہ کے ضلعی پولیس افسر محمد ثاقب خان نے کہا کہ پولیس نے ابتدائی طور پر بچی کے والد کی مدعیت میں نامعلوم اغوا کاروں کے خلاف چارسدہ کے پرانگ پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ لاش ملنے کے بعد ایف آئی آر میں قتل کے جرم میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 302 بھی شامل کر لی گئی۔
ثاقب خان نے کہا کہ ابتدائی تفتیش سے پتا چلا ہے کہ بچی کا قتل سے قبل مبینہ طور پر ریپ کیا گیا اور اسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور اس کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی تھے، پولیس میڈیکل رپورٹ کا انتظار کر رہی ہے جس کے بعد پاکستان پینل کوڈ کی مزید دفعات کو مقدمے کا حصہ بنایا جائے گا۔