دنیا

سینئر افسران کی بے حسی کا شکوہ کرنے والے ایک اور بھارتی فوجی کی ویڈیو وائرل

وائرل ہونے والی نئی ویڈیو میں بھارتی فوجیوں نے حکومت اور افسران کے لیے خود کو ’قربانی کا بکرا‘ قرار دیا۔

بھارتی فوجیوں کی جانب سے حکومت کی کرپشن اور فوجی افسران کے امتیازی سلوک کی ویڈیوز کا سلسلہ بہت پرانا ہے تاہم حال ہی میں وائرل ہونے والی نئی ویڈیو میں ایک اور بھارتی فوجی نے سرکار اور افسران کے لیے 'خود کو قربانی' کا بکرا قرار دے دیا۔

سویڈن کی اپسالا یونیورسٹی میں پیس اینڈ کونفلیکٹ ریسرچ کے پروفیسر اشوک سوائن نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں بھارتی فوجیوں کو شکوہ کرتے دیکھا جاسکتا ہے کہ 'انسداد دہشت گردی کے آپریشن میں شمولیت کے لیے بلٹ پروف گاڑی فراہم کرنے کے بجائے عام گاڑی دے کر فوجی افسران ہماری زندگیوں کے ساتھ کھیل رہے ہیں'۔

مزید پڑھیں: ناقص کھانے کا شکوہ کرنے والے بھارتی فوجی پر 'ذہنی ٹارچر'

اس دوران برابر میں بیٹھے ایک فوجی اہلکار نے کہا کہ 'کمانڈر کی ذمہ داری ہے کہ وہ اوپر بتائیں'۔

جس پر شکوہ کرنے والے اہلکار نے جواب دیا کہ 'کمانڈر نہیں بتائے گا، ہم جان بوجھ کر اپنی زندگی برباد کر رہے ہیں اور کمانڈر کو کیا ضرورت ہے بولنے کی، وہ تو نہیں بولے گا'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'او سی (سینئر افسر) بلٹ پروف گاڑی میں چار پانچ لوگوں کے ساتھ روانہ ہوگئے اور ہمیں اس عام گاڑی میں بھیج دیا جہاں بلٹ پروف گاڑی محفوظ نہیں وہاں یہ ٹین کا ڈبہ جس پر پتھر مارو تو آر پار ہوجائے، ایسے میں ہم کس طرح محفوظ ہوسکتے ہیں'۔

فوجی اہلکار نے کہا کہ 'ہمیں اس گاڑی میں چھانٹ کر بھیج دیا گیا تاکہ ہم حملے میں مارے جائیں'۔

اس دوران ویڈیو بنانے والا فوجی موبائل کو اپنی طرف کرکے کہتا ہے کہ 'بہت ناقص انتظامات ہیں، او سی افسر تو بلٹ پروف گاڑی میں چلا جاتا ہے اور کمپنی (اہلکاروں) کو سادہ گاڑیوں میں روانہ کردیتا ہے'۔

ٹوئٹر پر ویڈیو شیئر کرنے والے پروفیسر اشوک سوائن نے کہا کہ 'کیا مودی حکومت نے پلواما سے کوئی سبق نہیں سیکھا جہاں 40 فوجی مارے گئے تھے؟‘

انہوں نے مزید کہا کہ 'اب بھی دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کے لیے عام ٹرکوں میں فوجیوں کو بھیجا رہا ہے اور فوجی ناراض ہیں'۔

واضح رہے کہ یہ پہلی ویڈیو نہیں ہے جس میں بھارتی فوجیوں نے حکومت اور سینئر فوجی افسران کی بے حسی اور کرپشن کا تذکرہ کیا ہو۔

مزید پڑھیں: 'سرحد پر بھارتی فوجیوں کو کھانے کے لالے'

جنوری 2017 میں سرحد پر تعینات بھارت کی بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کے اہلکاروں کو ناقص معیار کا کھانا فراہم کیے جانے کی شکایت کرنے والے اہلکار کا تبادلہ بطور 'پلمبر' ہیڈکوارٹر میں کردیا گیا تھا۔

تیج بہادر یادیو نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پر 3 ویڈیوز شیئر کیں، جن میں انہوں نے سرحد پر جان ہتھیلی پر رکھ کر لڑنے والے فوجیوں کو ملنے والے ناقص اور ناکافی کھانے کا تذکرہ کیا۔

تیج بہادر یادیو کا کہنا تھا کہ 'بھوکے پیٹ کیا خاک جنگ لڑیں، ناشتے میں جلا ہوا پراٹھا اور ایک کپ چائے ملتی ہے'۔

بھارتی فوجی نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ 'جو بھی راشن فوجیوں کے کھانے کے لیے آتا ہے اسے بازاروں میں فروخت کردیا جاتا ہے'۔

اسی سال مارچ میں ایک اور بھارتی فوجی اہلکار نے اپنی شکایتوں کی شنوائی کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا لے لیا تھا۔

سندھو جوگی داس نامی بھارتی فوجی نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیو میں بتایا تھا کہ 'فوج وہ واحد جگہ ہے جہاں مجبوراً جنگجوؤں کو افسران کی چاکری کرنی پڑتی ہے'۔

بھارتی فوجی کا مزید کہنا تھا کہ 'فوج میں بہت کچھ غلط ہورہا ہے، اعلان تو بہت کیے جاتے ہیں لیکن صرف دکھاوے کے لیے'۔

2014 میں آرمی کا حصہ بننے والا سدھو جوگی داس اس سب کے بعد فوج کو چھوڑنا چاہتا تھا تاہم اس کی کاؤنسلنگ کے احکامات جاری کرتے ہوئے اس کی تعیناتی کسی اونچے پہاڑی مقام پر کردی گئی تھی۔

ہواوے کا نیا فلیگ شپ فون 22 اکتوبر کو متعارف کرانے کا اعلان

کیا کورونا وائرس پہلے جیسا جان لیوا نہیں رہا؟

'میں آج بھی دل سے میاں نواز شریف کے ساتھ ہوں'