پاکستان

نیب نے کیپٹن (ر) صفدر کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے

چیئرمین نیب کو وزیراعظم عمران خان کے لیے کام نہیں کرنا چاہیے کیونکہ مستقبل میں وہ انہیں بچانے نہیں آئیں گے، رہنما مسلم لیگ (ن)

پشاور: قومی احتساب بیورو (نیب) نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں تحقیقات کا سامنا کرنے والے مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن (ر) محمد صفدر کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

خیال رہے کہ وہ مذکورہ کیس میں نیب کے سامنے پیش ہوئے تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیب افسران نے ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے داماد کو 10 دن بعد گرفتار کرلیا جائے گا۔

دوسری جانب پشاور میں نیب کے ریجنل ہیڈکواٹرز کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے محمد صفدر نے بتایا کہ متعلقہ حکام نے انہیں چیئرمین نیب کی جانب سے جاری کردہ وارنٹ گرفتاری سے متعلق آگاہ کردیا ہے۔

واضح رہے کہ کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف نیب تحقیقات تقریباً دو سال سے جاری ہیں، ان کے اثاثہ جات مبینہ طور پر ان کی آمدنی کے معلوم ذرائع سے غیر متناسب ہیں جو قومی احتساب آرڈیننس 1999 کے قانون کے تحت جرم ہے۔

مزید پڑھیں: فوج کے خلاف 'ہرزہ سرائی' کیس: کیپٹن (ر) صفدر کی حفاظتی ضمانت منظور

قبل ازیں رواں ہفتے کے آغاز میں اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سیاسی شخصیات کیپٹن (ر) محمد صفدر، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما انجینئر امیر مقام کے خلاف مبینہ طور پر آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق جاری تحقیقات میں ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا تھا۔

ادھر کیپٹن (ر) محمد صفدر پارٹی کارکنان اور وکلا کے ہمراہ نیب کے ریجنل ہیڈکواٹر پہنچے، جہاں مسلسل 2 گھنٹے تک ان سے پوچھ گچھ کی گئی۔

محمد صفدر نے صحافیوں کو بتایا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اپنی بیماری کے علاج کے بعد مستقبل قریب میں بیرون ملک سے واپس آجائیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ گرفتاری سے پریشان نہیں ہیں، تاہم صحت کے مسائل کے باعث وہ ممکنہ گرفتاری کا سوچ کر کچھ مخصوص ادویات اپنے ساتھ لائے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:پنجاب پولیس نے کیپٹن (ر) صفدر کو گرفتار کرلیا

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ نیب ان اثاثوں کی تحقیقات کر رہی ہے جو مجھے وراثت میں ملے ہیں اور اس کے بارے میں معلومات میرے مرحوم دادا ہی فراہم کرسکتے ہیں۔

کیپٹن (ر) محمد صفدر نے کہا کہ یہ ستم ظریفی تھی کہ مجھ سے میرے باپ، دادا کے اثاثوں کے بارے میں پوچھا گیا۔

نیب کی جانب سے فراہم کردہ سوال نامے سے متعلق انہوں نے بتایا کہ تحقیقاتی ٹیم نے انہیں ایک بڑی لغت تھمادی تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ اپنے تمام منقولہ اور غیرمنقولہ اثاثوں کے بارے میں انہیں کئی بار بتاچکے ہیں لیکن نیب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی فرمائش پر انہیں گرفتار کرنے پر تلا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انہیں اس قسم کے الزامات سے جھکایا نہیں جاسکتا ہے۔

محمد صفدر کا مزید کہنا تھا کہ چیئرمین نیب کو وزیراعظم عمران خان کے لیے کام نہیں کرنا چاہیے کیونکہ مستقبل میں وہ انہیں بچانے نہیں آئیں گے۔

خیال رہے کہ نیب ایگزیکٹو بورڈ نے 2018 کے شروع میں ایک شہری کے درخواست پر تحقیقات کے آغاز کی منظوری دی تھی، جس میں سابق قانون سازوں کے اثاثے مبینہ طور پر ان کے معلوم ذرائع سے زائد ہونے کی شکایت کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: حکومت، نیب کے اختیارات کم کرنے کے لیے متحرک

شکایت کنندہ کے مطابق محمد صفدر کے پاس ضلع مانسہرہ میں 300 کنال اراضی، 30 کنال پلاٹ، ایک کنال کا گھر، ایک فلور ملز اور دیگر جائیدادوں کی ملکیت ہے۔

یاد رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما محمد صفدر ابتدائی طور پر اثاثہ جات کی تحقیقات میں نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (سی آئی ٹی) کے سامنے بھی پیش ہوچکے ہیں۔


یہ خبر 9 اکتوبر 2020 کو ڈان اخبار میں شایع ہوئی۔

امن کا نوبیل انعام عالمی ادارہ خوراک کے نام

افغانستان میں موجود تمام امریکی فوجی کرسمس تک اپنے گھروں پر ہونے چاہئیں، ٹرمپ

اہلکاروں کے مس کنڈکٹ پر ’پولیس کورٹ مارشل‘ متعارف کروانے کی تجویز