دنیا

بھارت، داعش کے گٹھ جوڑ سے عالمی سطح پر دہشت گردی کی کارروائیوں کا انکشاف

داعش کی کارروائیوں میں حصہ لینے والے شدت پسندوں میں سے اکثریت کا تعلق بھارت اور وسطی ایشیا سے ہے، رپورٹ

دنیا بھر میں دہشت گردی، خصوصاً دہشت گردی تنظیم داعش کی کاروائیوں، کے سلسلے میں اہم انکشاف ہوا ہے اور بھارت کے داعش سے ایشیا سمیت دنیا بھر کے ممالک میں روابط اور حملوں میں ملوث ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

امریکی ادارے فارن پالیسی نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اب داعش کی کارروائیوں میں حصہ لینے والے شدت پسندوں میں سے اکثریت کا تعلق بھارت اور وسطی ایشیا سے ہے۔

مزید پڑھیں: امریکی اتحادی فورسز نے داعش سے جنگ میں 1300 سے زائد شہری ‘قتل‘ کردیے

افغانستان میں طالبان ان دنوں حکومت کے ساتھ امن مذاکرات میں مصروف ہیں لیکن دوسری جانب داعش کی شدت پسند کارروائیاں ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہیں۔

حال ہی میں اگست میں افغانستان کے صوبہ خراسان میں داعش نے جلال آباد کی جیل پر حملہ کیا تھا تاکہ اپنے قید ساتھیوں کو رہا کرا سکیں اور اس حملے میں سب سے دلچسپ امر یہ تھا کہ اس میں افغان، بھارتی اور تاجک باشندوں نے شرکت کی تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ اس طرز کے حملوں کی ایک نئی اور خطرناک ترین عمل ہے جس میں بھارت سمیت مختلف ممالک کے باشندوں نے مل کر ایک ہی جھنڈے تلے حملہ کیا ان حملوں میں 2019 میں ایسٹر کے موقع پر چرچ میں کیا گیا حملہ بھی شامل ہے جس میں 300 سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔

اس کے علاوہ 2017 میں نئے سال کے موقع پر ترکی میں نائٹ کلب، 2017 میں نیویارک شہر میں ٹرک حملہ اور اسٹاک ہوم میں کیا گیا حملہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا میں 8 بم دھماکے، ہلاکتیں 290 تک پہنچ گئیں

اس سلسلے میں بتایا گیا کہ ان حملوں کی منصوبہ بندی میں بھارت کاملوث ہونا انتہائی پریشان کْن ہے حالانکہ بھارت کا دہشت گردی میں ملوث ہونا کوئی نئی بات نہیں۔

رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں اہم موڑ شام میں جاری خانہ جنگی کے دوران ثابت ہوا اور نوجوان وہاں کا بڑی تعداد میں رخ کر رہے تھے جس میں بھارت اور وسطی ایشیا سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔

تاجک جنگجوؤں کے مقابلے میں ان شدت پسند گروپوں میں بھارتی نوجوانوں سے متعصبانی رویہ رکھا جاتا ہے جہاں انہیں غلام تصور کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود وہ بڑی تعداد میں جوق در جوق اس گروپ کا حصہ بن رہے ہیں۔

بھارت سے افغانستان میں داعش کے ذریعے بڑے پیمانے پر حملے کیے گئے جس کی سب سے بڑی مثال جلال آباد کی جیل پر حملہ ہے۔

اس کے علاوہ کابل میں سکھ گوردوارہ پر حملہ بھی بھارت سے کیا گیا اور داعش نے یہ منصوبہ بہت سوچ سمجھ کر تشکیل دیا تھا۔

مزید پڑھیں: شام: امریکی حمایت یافتہ فورسز کا داعش کے خلاف ’فتح‘ کا دعویٰ

گزشتہ سال داعش نے باضابطہ طور پر بھارت میں اپنی ایک شاخ کھولنے کا اعلان کیا تھا اور اس وقت سے وہ کشمیر میں نوجوانوں کی ہلاکت پر مسلسل بھارتی فوج سے بدلہ لینے کا اعلان کر رہے ہیں حالانکہ مقامی سطح پر اب بھی وہ عوام میں زیادہ مقبول نہیں کیونکہ کشمیری عوام کا ماننا ہے کہ داعش کی وجہ سے ان کی بھارتی ریاست کے خلاف دہائیوں پرانی جدوجہد پیچیدگیوں کا شکار ہو رہی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارت میں نریندر مودی کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے مسلمانوں کے لیے ماحول تناؤ سے بھرپور ہو گیا ہے کیونکہ مودی حکومت نے اپنی انتہا پسند ہندو قوم پرست ایجنڈے کو فروغ دیا ہے۔

فارن پالیسی نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ سری لنکا میں 2019 میں ایسٹر پر کیے گئے حملے میں بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوت ملے تھے اور بھارت میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی پر توجہ نہ دی گئی تو اس کے مستقبل میں عالمی منظر نامے پر تبادہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔

رپورٹ کے مطابق ہندوستانی دہشت گردی کی کہانی تاریخی طور پر دنیا کی نظروں سے اوجھل رہی، ہندوستان کی انتہا پسندانہ پالیسی ایک تباہ کن خطرہ ہے، اگر اس کا نوٹس نہ لیا گیا تو اس کے دور رس اثرات ہوں گے۔

جریدے نے دعویٰ کیا کہ بھارت نے داعش کو استعمال کر کے مذہبی گروپس خاص کر نوجوانوں کو استعمال کر کے دوسرے ممالک اور بین الاقوامی مذہبی تحریکوں کے ذریعے انتہا پسندی اور دہشت گرد نظریات کو فروغ دیا ہے اور شام کی لڑائی میں بھارتی دہشت گردوں کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت ملے ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ بھارتی دہشت گردوں کے افغانستان میں داعش کے ساتھ مل کر لڑنے کے واضح ثبوت ہیں اور داعش اور بھارتی گٹھ جوڑ کے نتیجے میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں واضح اضافہ ہوا ہے، پھر چاہے 2016 میں اتاترک ائیرپورٹ پر حملہ ہو یا زیر زمین پیٹرزبرگ پر حملہ ہو، بھارتی دہشت گردوں نے خاص کر افغانستان اور شام کو اڈہ بنا کر دہشت گردانہ کارروائیوں میں حصہ لیا۔

بازوؤں سے محروم پاکستانی اسنوکر کھلاڑی

امریکی انتخابات میں ’اکتوبر سرپرائز‘ کا کھیل جانتے ہیں؟

کورونا وائرس: ایئرلفٹ کا 31 دسمبر تک سروس معطل رکھنے کا اعلان