پاکستان

پاکستان کی ہر بیماری کا علاج ’ووٹ کو عزت دو‘ میں ہے، مریم نواز

تم ڈھول بجا کر اعلانات کراؤ گے تو ڈھول سے ارشد ملک، شوکت عزیز صدیقی اور بشیر میمن کی گواہی آئے گی، نائب صدر (ن) لیگ

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا ہے کہ آئین و قانون اور جمہوریت کا سر نہیں جھکنے دیں گے اور پاکستان کی ہر بیماری کا علاج ’ووٹ کو عزت دو‘ میں ہے۔

لاہور میں پارٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ ہم فیصلہ کن جدو جہد میں داخل ہونے جارہے ہیں، پاکستان کی ہر بیماری کا علاج اس نعرے میں ہے کہ ’ووٹ کو عزت دو’، ووٹ کی عزت اور حرمت پامال ہوئی ہے، اس کے گواہ پارٹی کے ٹکٹ ہولڈرز ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب ووٹ کو عزت نہیں ملتی تو جنہیں لاکر ہم پر مسلط کیا جاتا ہے تو پھر یہ نہیں دیکھا جاتا کہ اس میں لائق کون اور کون ملک کی خدمت کر سکتا ہے، اس میں صرف یہ دیکھا جاتا ہے کہ کون کتنا تابعدار ہے اور جب تابعداروں کو لایا جاتا ہے تو ملک میں مہنگائی، لاقانونیت ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد جب نواز شریف عوام کی جنگ لڑتے ہیں اور آئین و قانون کی عزت کی بات کرتے ہیں تو پھر ان پر غداری کے مقدمے بنتے ہیں، یہ کیسا غدار ہے جس نے بھارت کے 5 ایٹمی دھماکوں کے جواب میں 6 ایٹمی دھماکے کیے، کیسا غدار ہے جس نے پاکستان کے دفاع کو مضبوط اور ناقابل تسخیر بنایا، کیسا غدار تھا جس نے موٹرویز بنائیں جن پر جنگی جہاز اڑان بھی بھر سکتے ہیں اور اتر بھی سکتے ہیں۔

مریم نواز نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد کے پیچھے فوج ضرور تھی لیکن آگے نواز شریف کھڑا تھا، کیسا غدار تھا جس نے معیشت کمزور ہونے کے باوجود پاکستان کی فوج کو یہ نہیں کہا کہ ہم آپ کی تنخواہیں نہیں بڑھا سکتے، انہوں نے پیٹ کاٹ کر پیسے دیے اور ملک کے امن و امان کی جنگ لڑی۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کی واپسی کیلئے قانونی حکمت عملی تیار کرنے کی ہدایت

انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ سے حکم آیا کہ نواز شریف کو اشتہاری قرار دیا جائے اور جگہ جگہ ان کے اشتہارات لگائے جائیں، لیکن جب آپ اشتہار لگائیں گے تو لوگوں کو اس میں جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی شکل نظر آئے گی جو آرٹیکل 6 کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے، عدالت نے سزا دی جس کے بعد ملکی تاریخ میں پہلی بار اس عدالت کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب نے کہا کہ ہم ڈھول بجا کر نواز شریف کو واپس لانے کے اعلانات کریں گے، نیب کو ڈھول بجانے کا اتنا شوق ہےتو بڑے شوق سے بجائے، لیکن تم ڈھول بجا کر اعلانات کراؤ گے تو ڈھول سے ارشد ملک، شوکت عزیز صدیقی اور بشیر میمن کی گواہی آئے گی، آواز عاصم سلیم باجوہ کے پیزا کے کاروبار کی آئے گی، آواز آئے کی نیب کو کچھ خاص فیس اور خاص کیس ہی کیوں نظر آتے ہیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جیسے جج کی اہلیہ تو نیب اور ایف بی آر کے باہر کھڑی انتظار کرتی ہیں لیکن عاصم سلیم باجوہ کی اہلیہ اور عمران خان کی بہن کو کوئی طلب کرنے کی جرات نہیں کر سکتا۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر نے کہا کہ نواز شریف کی آواز تو آپ نے بند کردی لیکن نواز شریف کا مقدمہ گھر، گھر اور گلی، گلی پہنچ چکا ہے اور ان کے آواز گونجے گی۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے کارکنان کو تنہا نہیں چھوڑا، انہوں نے سارے وار پہلے اپنے سینے پر سہے پھر کارکنان کو آواز دی، والد نے کہا بیگ تیار رکھو، گرفتاری ہو تو سینہ تان کر جانا گھبرانا نہیں، آئین و قانون اور جمہوریت کا سر نہیں جھکنے دیں گے اور جب قربانی دینے کا وقت آئے گا مریم نواز صف اول میں ہوگی۔

مزید پڑھیں: خاموش نہیں رہوں گا، کوئی چپ بھی نہ کرائے، نواز شریف

عمران خان کو سلیکٹ کرنے والوں کو ملک کی موجودہ صورتحال کا جواب دینا ہوگا، نواز شریف

قبل ازیں سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عوام کو درپیش چیلنجز اور ملک کی معیشت کے حوالے سے کہا کہ میں اس کا ذمہ دار کس کو قرار دوں؟ صرف عمران خان کو یا جو اس کے اصل ذمہ دار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو سلیکٹ کرنے والو، آپ کو اس کا جواب دینا ہوگا، آپ جواب دیے بغیر گھر نہیں جاسکتے، پاکستان کی پارلیمنٹ کے بغیر اس کے ادارے کام نہیں کر سکتے حتیٰ کے عدلیہ بھی کام نہیں کر سکتی، آپ کو اس کا جواب دینا ہوگا اور ہم جواب ملنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام بڑھتی ہوئی اور بجلی و گیس کی قیمتیں بڑھنے کی وجہ سے رو رہے ہیں، کبھی آپ نے سوچا کہ عوام کیسے زندگی گزار رہے ہیں؟ دو سال قبل کیا ایسی صورتحال تھی؟

نواز شریف نے کہا کہ اب تک کسی نے ملکی مسائل اور سیاسی عدم استحکام کی اصل وجہ جاننے کی کوشش نہیں کی، میں نے اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس میں کسی ابہام کے بغیر اس وجہ کی نشاندہی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

انہوں نے مسلح افواج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فوجی اہلکاروں نے آئین سے انحراف کیا، آرمی اس وقت دنیا کی سب سے بہترین آرمی بن سکتی جب وہ آئین کے دائرے میں رہ کر کام کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے معلوم ہے کہ آرمی میں افسران کی ایک بڑی تعداد آئینی حدود میں رہ کر کام کر رہی ہے، لیکن چند افسران ایسے ہیں جنہوں نے اس سے انحراف کیا، یہ چند نام ہیں جنہیں انگلیوں پر گنا جاسکتا ہے لیکن انہوں نے پوری آرمی کو بدنام کیا جو مجھے قبول نہیں ہے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میں اپنے فوجی جوانوں اور جنرلز کا احترام کرتا ہوں لیکن ان کا احترام نہیں کرتا جو آئین کا احترام نہیں کرتے، جو انتخابات میں دھاندلی کرتے ہیں۔

انہوں نے پاناما پیپرز کیس میں اپنی نااہلی کے حوالے سے سپریم کورٹ کے 2017 کے فیصلے سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ کیا مجھے ہٹانے کی کوئی جائز وجہ تھی، میں سمجھ گیا تھا کہ مجھے اس جرم کی سزا دی گئی جو میں نے کیا تھا اور مجھے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کی زندگی اور صحت پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا، مسلم لیگ(ن)

نواز شریف کے مطالبے پر قومی و پنجاب اسمبلیوں سے استعفیٰ دے دیں گے، خواجہ آصف

لیگی رہنما خواجہ آصف نے اپنے خطاب میں کہا کہ نواز شریف آج یہ تگ و دو اور جدوجہد چوتھی بار اقتدار میں آنے کے لیے نہیں کر رہے، ان کی جدوجہد پاکستان میں عوام کے اقتدار کی جدوجہد ہے، 72 سال سے عوام کا اقتدار ایک سیراب ہے اور آج بھی ایک ایسی منزل ہے جسے ہم گُم کر چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2018 کے انتخابات میں جو کچھ ہوا، جس طرح جس طرح آر ٹی ایس کو ڈاؤن کرکے عوام کے اقتدار کو کس طرح روکا گیا، ووٹ کی حرمت کو جس طرح پامال کیا گیا پاکستان کی تاریخ میں ایسا کئی بار ہوا ہے لیکن اس کا خمیازہ پاکستان کے 22 کروڑ عوام بھگت رہے ہیں، ایک جرم یہ تھا کہ تین بار ملک کے وزیر اعظم منتخب ہونے والے نواز شریف کو نکالا گیا، دوسرا جن یہ تھا کہ جب عوام کی عدالت لگے تو اس کے فیصلے کو آر ٹی ایس کو ڈاؤن کرکے مسخ کردیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ آج پاکستان دنیا میں تنہا ہے اور اس کا کوئی دوست نہیں ہے، 72 سال میں ہم نے کشمیر کے لیے 3 جنگیں لڑیں لیکن اس حکومت نے کشمیر کو پارسل کرکے فروخت کردیا، کشمیر کا جو حصہ پاکستان کا ہے اس کے وزیر اعظم کو غدار قرار دے دیا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ 70 سال میں ملک نے اتنا نقصان نہیں اٹھایا جتنا عمران خان کی اس 2 سال کی حکومت میں اٹھایا ہے، ملک کی معیشت اور لوگوں کا سکون برباد ہوگیا، یہ جمہوریت کی جنگ ہے جس کا نواز شریف نے اعلان کیا ہے، ہم نے ہر دور میں جمہوریت کے لیے نواز شریف کے دور میں جنگ لڑی ہے اور جب اس جدوجہد کا نقطہ عروج پہنچے گا تو قومی اسمبلی میں (ن) لیگ کے 84 اراکین نواز شریف کے مطالبے پر استعفیٰ دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پھر ہم دیکھیں کہ کون سینیٹ کے الیکشن کراتا ہے، وہ کونسا الیکٹرول کالج ہوگا جو سینیٹ کے الیکشن کرائے گا، اسی طرح پنجاب اسمبلی سے بھی قائد کے مطالبے پر ہمارے تمام اراکین استعفیٰ دے گے۔