پاکستان

کراچی: ڈکیتی کے شبہے میں شہری کے قتل میں ملوث 6 پولیس اہلکار گرفتار

پولیس نے گرفتار اہلکاروں کے خلاف اقدام قتل کے تحت مقدمہ درج کرکے ان کا اسلحہ قبضے میں لے لیا۔
|

کراچی کے علاقے کورنگی انڈسٹریل ایریا میں ڈکیتی کے واقعے میں ملوث ہونے کے شبہے میں فائرنگ کرکے ایک شہری کو غیر ارادی طور پر قتل اور مزید 2 کو زخمی کرنے والے 6 پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرلیا گیا۔

پولیس نے ابتدائی طور پر دعویٰ کیا تھا کہ مہران ٹاؤن میں ڈکیتی کی واردات کے دوران مقابلے کے نتیجے ایک شہری جاں بحق اور دیگر زخمی ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس ٹیم جائے وقوع پر پہنچی جس کے بعد 6 سے 7 ڈکیتوں اور پولیس کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور ایک شہری جاں بحق اور 2 زخمی ہوگئے۔

مزید پڑھیں: کراچی: پولیس اہلکاروں کی ’غلط فہمی‘ پر فائرنگ، ایک شخص جاں بحق

انہوں نے کہا تھا کہ فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے شہری کی شناخت عطیع اللہ کے نام سے ہوئی تھی اور زخمیوں میں 35 سالہ خضر اور 23 سالہ شہزاد شامل ہیں۔

بعد ازاں معلوم ہوا کہ جاں بحق اور زخمی شہریوں کے ساتھ ڈکیتی کا واقعہ پیش آیا تھا جس پر اعلیٰ حکام نے متاثرین کے رشتہ داروں کے دعوؤں کی حقیقت جاننے کے لیے شفاف انکوائری کا حکم دیا۔

ڈان کو واقعے کی انکوائری کرنے والے لانڈھی کے سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) شاہ نواز چاچڑ نے بتایا کہ ابتدائی تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ پولیس اہلکار اس بدقسمت واقعے کے ذمہ دار ہیں۔

ایس پی کا کہنا تھا کہ پولیس مددگار 15 ہیلپ لائن کو ڈکیتی کے واقعے سے متعلق معلومات موصول ہوئی ہیں جس کے مطابق پولیس پارٹی جائے وقوع پہنچی تھی لیکن عین وقت پر ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق جاں بحق اور زخمی ہونے والے شہریوں نے اپنی قیمتی اشیا جھاڑیوں کی طرف پھینک دی تھیں تاکہ ڈکیتوں کے ہاتھ نہ لگ جائیں۔

پولیس ٹیم وہاں پہنچی تو شہری جھاڑیوں سے اپنی چیزیں اٹھا رہے تھے، جس پر پولیس اہلکاروں نے انہیں ڈکیت سمجھ کر فائرنگ شروع کردی، جس کے نتیجے میں ایک شہری جاں بحق اور دو زخمی ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: ہوائی فائرنگ سے خاتون جاں بحق، 4 پولیس اہلکار زیرحراست

پولیس نے گرفتار اہلکاروں کے خلاف قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا اور تفتیش کے لیے ان کا اسلحہ بھی قبضے میں لے لیا۔

یاد رہے کہ 15 ستمبر کو بھی پولیس کی جانب سے غلط فہمی کی بنیاد پر فائرنگ کرکے بے گناہ شہری کو قتل کردیا گیا تھا۔

کراچی کے علاقے آئی آئی چندریگر روڈ پر پولیس نے غلط فہمی میں ڈاکو سمجھ کر موٹرسائیکل سواروں پر فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق اور دوسرا زخمی ہوگیا تھا۔

اعلیٰ حکام نے مذکورہ واقعے کا نوٹس لیا تھا جس کے بعد ملوث 3 پولیس اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔

میٹھادر پولیس نے کہا تھا کہ ٹیکنو سٹی کے قریب اہلکاروں کی فائرنگ سے 48 سالہ محمد اسلم جاں بحق اور 26 سالہ وقار محمد زخمی ہوگیا۔

زخمی شخص کے دوست نعمان نے بتایا تھا کہ وہ دونوں موٹر سائیکل پر جارہے تھے کہ انہیں فون کال موصول ہوئی اور ’جیسے ہی میں نے موبائل نکالا تو پولیس موبائل کے ساتھ کھڑے اہلکار نے فائر کردیا جس کے نتیجے میں میرا دوست زخمی ہوگیا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہاتھ اوپر اٹھا کر بتایا کہ وہ بے گناہ ہیں، اس کے باوجود اہلکار نے دوبارہ فائر کیا جس کے نتیجے میں محمد اسلم نامی راہ گیر بھی زخمی ہوا۔

مزید پڑھیں: کراچی: پولیس اہلکاروں کی گاڑی پر فائرنگ سے ایک شہری جاں بحق

نعمان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے ہاتھ اوپر اٹھا کر پولیس کو بتایا کہ ہم ڈاکو نہیں ہیں اور تھوڑی دیر بعد پولیس اہلکار گاڑی چھوڑ کر جائے وقوع سے فرار ہوگئے۔

واضح رہے کہ رواں برس اپریل میں کراچی کی پیر الہٰی بخش (پی آئی بی) کالونی میں پولیس نے راشن کی تقسیم کے دوران ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں ایک خاتون جاں بحق ہوئی تھی اور اس الزام میں 4 پولیس اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔

پی آئی بی پولیس کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ منگل کی رات کو علاقے میں غریبوں میں راشن کی تقسیم کے دوران 2 تنظٰموں کے کارکنان کے درمیان جھگڑے کے بعد پولیس کی ہوائی فائرنگ سے ایک خاتون کے جاں بحق ہونے پر ان پولیس اہلکاروں کو گرفتار کیا گیا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ ہجوم میں موجود کچھ افراد نے 4 پولیس اہلکاروں کو دھکا دیا جس پر انہیں منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی گئی، اسی دوران ایک خاتون صبا نعمان جو اپنے کمرے کی کھڑکی میں کھڑی تھیں، زخمی ہوگئیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: پولیس کی فائرنگ سے زخمی ہونے والا نوجوان جاں بحق

ایس ایچ او شاکر حسین کا کہنا تھا کہ خاتون کو سر میں گولی لگی تھی جس پر انہیں نجی ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ دوران علاج چل بسیں۔

اسی طرح کراچی میں گزشتہ برس نومبر میں کینٹ اسٹیشن کے قریب پولیس اہلکاروں کی کار پر فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق اور دوسرا زخمی ہوگیا تھا، اس واقعے کے بعد بھی 3 پولیس اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔

اس سے قبل 18 اگست 2018 کو پولیس کی فائرنگ سے 10 سالہ بچی امل کی ہلاکت کے بعد حکام نے چوکیوں اور گشت پر تعینات پولیس اہلکاروں سے کلاشنکوف لے کر چھوٹی پستول دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

پاکستان میں پہلی مرتبہ پرو باکسنگ بیلٹ متعارف

کیا فیس ماسک کا استعمال نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے؟

’نیٹ فلیکس‘ کو متنازع فلم پر فوجداری مقدمے کا سامنا