دنیا

جو بائیڈن نے ٹرمپ کے ساتھ انتخابی مباحثے سے انکار کردیا

صدارتی امیدوار نے کہا کہ انتخابی مباحثے کی اگلی تاریخ تک امریکی صدر کورونا سے بیمار رہے تو مباحثہ میں حصہ نہیں لیں گے۔

امریکا میں صدارتی انتخاب کے امیدوار جو بائیڈن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ انتخابی مباحثے سے انکار کردیا۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے کہا کہ 'اگر امریکی صدر کووڈ 19 کی وجہ سے بیمار رہے تو وہ اگلے ہفتے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ طے شدہ انتخابی مباحثے کا حصہ نہیں بنیں گے۔

77 سالہ صدارتی امیدوار اور ٹرمپ کے سیاسی حریف نے کہا کہ وہ چاہیں گے کہ صحت سے متعلق تمام ایس او پیز پر عمل کریں۔

جو بائیڈن نے کہا کہ 'میری خواہش ہوگی کہ ٹرمپ کے ساتھ انتخابی مباحثہ ہو لیکن مجھے امید ہے کہ اس ضمن میں تمام پروٹوکولز کی پاسداری کی جائے گی۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور صدارتی امیدوار جو بائیڈن کے مابین 15 اکتوبر کو سیاسی مباحثہ شیڈول ہے۔

مزید پڑھیں: جو بائیڈن کے ٹرمپ سے مباحثے میں 'انشااللہ' کہنے پر امریکا میں نئی بحث

امریکی اداروں کے مطابق کورونا کی علامات کے ساتھ ہی متاثرہ شخص کو 10 روز کے لیے قرنطینہ کرلینا چاہیے جبکہ اگر کورونا کی علاماتیں سنجیدہ ہوں تو کم از کم 20 دن کے لیے وہ خود کو قرنطینہ کرلے۔

جو بائیڈن نے کہا کہ 'یہ بہت سنجیدہ مسئلہ ہے اور جو کچھ معالجین تجویز کرتے ہیں وہ بالکل ٹھیک ہے'۔

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی صحت کی وجہ سے مباحثے میں عدم شرکت کو رد کردیا۔

انہوں نے ٹوئٹ میں کہا کہ 'وہ آئندہ ہفتے ہونے والے سیاسی مباحثے کے لیے پرعزم ہیں'۔

واضح رہے کہ 2 اکتوبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی اہلیہ ملانیا ٹرمپ کورونا وائرس کا شکار ہو گئے تھے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر امریکی صدر نے کورونا وائرس کا شکار ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ قرنطینہ میں جارہے ہیں۔

امریکی صدر میں کورونا وائرس کی تشخیص کے بعد انہیں والٹر ریڈ ملٹری میڈیکل سینٹر منتقل کردیا گیا تھا۔

بعد ازاں میڈیا پر امریکی صدر کی صحت سے متعلق متضاد خبریں گردش کر رہی تھیں۔

4 اکتوبر کو امریکی صدر کے معالجین نے کورونا وائرس سے متاثرہ ڈونلڈ ٹرمپ کی طبیعت میں بہتری کا دعویٰ کیا تھا جبکہ ٹرمپ کی طبیعت سے آگاہی رکھنے والے ذرائع نے کہا تھا کہ ان کی بنیادی تشخیصی عناصر (وائٹل سائنز) کی علاماتیں تشویشناک ہیں اور اگلے 48 گھنٹے اہم ہیں۔

جب ابتدا میں وائرس امریکا پہنچا تو ٹرمپ نے کہا تھا کہ یہ جس طرح آیا ہے ویسے ہی غائب ہو جائے گا جبکہ وہ کئی مرتبہ عوامی مقامات پر ماسک نہ پہننے پر بھی تنقید کا نشانہ بن چکے ہیں۔

ملک میں دوبارہ سے بڑھتے ہوئے کیسز کے باوجود ٹرمپ نے اپنے گورنرز کو کہا تھا کہ وہ بڑھتی ہوئی اموات پر توجہ دینے کے بجائے دوبارہ کاروبار کھول کر معیشت کی بحالی کے لیے کوشش کریں۔

یہ بھی پڑھیں: جوبائیڈن نے ٹرمپ کے اقدامات کو 'تاریخی بدانتظامی' قرار دے دیا

پہلا انتخابی مباحثہ

خیال رہے کہ 30 ستمبر کو ریپبلکن سے تعلق رکھنے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے ڈیموکریٹک حریف جو بائیڈن کے درمیان ٹرمپ کی قیادت میں کورونا وائرس، معیشت اور سلامتی کے حوالے سے پالیسیوں پر زبردست مقابلہ دیکھا گیا تھا جس میں ذاتی توہین، ایک دوسرے کو مختلف ناموں سے پکارنا اور ٹرمپ کی بار بار دخل اندازی دیکھی گئی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز’ کی رپورٹ کے مطابق ماڈریٹر کرس والیس بحث کا کنٹرول قائم کرنے میں ناکام نظر آئے۔

مباحثے کے پہلے حصے میں سپریم کورٹ کے حوالے سے گفتگو کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کی بار بار مداخلت سے پریشان جو بائیڈن نے ایک موقع پر کہا تھا 'کیا تم اپنی بکواس بند رکھو گے؟ یہ بالکل غیر صدارتی ہے'۔

بعد ازاں انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کو روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا حوالہ دیتے ہوئے 'پیوٹن کا کتا، مسخرا، نسل پرست' کہا اور کہا تھا کہ 'تم امریکا کے اب تک کے سب سے بدترین صدر ہو'۔

ایران کو نیگورونو-کاراباخ میں لڑائی سے خطے میں جنگ کے خدشات

چین کی امریکا کو 'سرد جنگ' کی سوچ ترک کرنے کی تجویز

ڈونلڈ ٹرمپ نے کورونا امداد سے متعلق مذاکرات انتخاب تک ملتوی کردیے