ٹک ٹاک پر پابندی: امریکی عدالت صدارتی انتخابات کے بعد فیصلہ دے گی
امریکی وفاقی عدالت شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر پابندی سے متعلق حتمی فیصلہ آئندہ ماہ صدارتی انتخابات کے اگلے روز ہی سنائے گی۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ امریکی دارالحکومت واشنگٹن کے ضلع کولمبیا کی وفاقی عدالت کے جج کارلس نکولس ہی ٹک ٹاک سے متعلق حتمی فیصلہ سنائیں گے۔
جج کارلس نکولس نے گزشتہ ماہ 28 ستمبر کو اپنے ایک فیصلے میں امریکی صدر کے ان احکامات کو معطل کردیا تھا، جس میں انہوں نے ٹک ٹاک کی ڈاؤن لوڈنگ پر 27 ستمبر کو پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
امریکی حکومت نے 20 ستمبر سے چینی ایپلی کیشن وی چیٹ پر پابندی عائد کرتے ہوئے ٹک ٹاک کی ڈاؤن لوڈنگ پر 27 ستمبر سے پابندی عائد کرنے کے احکامات جاری کردیے تھے جب کہ حکومت نے 12 نومبر سے ٹک ٹاک کے استعمال پر بھی پابندی کا اعلان کر رکھا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی عدالت نے ٹک ٹاک پرپابندی معطل کردی
تاہم امریکی عدالت نے حکومتی فیصلے کو معطل کرتے ہوئے ٹک ٹاک کی ڈاؤن لوڈنگ کی اجازت دے دی تھی اور اب مذکورہ معاملے پر عدالت مزید احکامات صدارتی انتخابات کے اگلے روز 4 نومبر کو جاری کرے گی۔
امریکا میں تین نومبر کو صدارتی انتخابات ہوں گے اور حکومت نے 12 نومبر سے ٹک ٹاک کے استعمال پر پابندی کا اعلان کر رکھا ہے، تاہم عدالت 4 نومبر کو چینی ایپلی کیشن سے متعلق اہم فیصلہ سنائے گی۔
امریکی عدالت نے ٹک ٹاک کی درخواست پر ہی ایپلی کیشن سے متعلق حکومتی فیصلوں کو معطل کیا تھا۔
ٹک ٹاک نے اگست میں امریکی عدالت سے اس وقت رجوع کیا تھا، جب ڈونلڈ ٹرمپ نے 7 اگست کو وی چیٹ اور ٹک ٹاک کو امریکا کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے کر انہیں دھمکی دی تھی کہ وہ اپنے امریکی اثاثے 45 دن میں کسی امریکی کمپنی کو فروخت کردیں، دوسری صورت میں ان پرپابندی عائد کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: امریکا کا ’وی چیٹ‘ اور ’ٹک ٹاک‘ بند کرنے کا اعلان
تاہم بعد ازاں ڈونلڈ ٹرمپ نے دونوں کی مدت میں مزید 45 دن کا اضافہ کرتے ہوئے انہیں نومبر تک اپنے امریکی اثاثے فروخت کرنے کی مہلت دی تھی، لیکن ٹک ٹاک نے صدر کے فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا۔
دوسری جانب ٹک ٹاک نے امریکی معاملات دیکھنے کے لیے سافٹ ویئر کمپنی اوریکل اور وال مارٹ سے معاہدہ بھی کیا تھا، تاہم مذکورہ معاہدے کو حتمی شکل دینا ابھی باقی ہے۔
ٹک ٹاک اور امریکی کمپنیوں کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت ایک نئی کمپنی تشکیل دی جائے گی جو ٹک ٹاک کے امریکی صارفین کا ڈیٹا دیکھے گی اور ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی مذکورہ معاہدے کو منظور کرنے کا عندیہ دے رکھا ہے۔