لائف اسٹائل

ریپ کیس: انوراگ کشیپ نے پائل گھوش کے خلاف دستاویزی ثبوت فراہم کردیے

فلم ساز انوراگ کشیپ کو یکم اکتوبر کو تھانے طلب کیا گیا تھا جہاں ان سے 8 گھنٹے تک تفتیش کی گئی تھی۔

بولی وڈ فلم ساز انوراگ کشیپ نے اداکارہ پائل گھوش کی جانب سے درج کروائے گئے 'ریپ' کے مقدمے میں خود پر لگائے گئے الزامات کے خلاف پولیس کو دستاویزی شواہد بھی فراہم کردیے۔

ریپ کیس میں انوراگ کشیپ یکم اکتوبر کو اپنی وکیل پریانکا کھیمانی کے ساتھ ورسووا پولیس تھانے گئے تھے۔

رپورٹ میں مڈ ڈے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ فلم ساز سے 8 گھنٹے تک تفتیش کی گئی تھی اور انہوں نے ایف آئی آر میں لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کیا تھا۔

بعدازاں فلم ساز کی وکیل پریانکا کھمبانی نے انوراگ کشیپ کی پیشی سے متعلق بیان جاری کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ’ریپ‘ کیس میں 8 گھنٹے تک تفتیش، انوراگ کشیپ نے تمام الزامات مسترد کردیے

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق فلم ساز کی وکیل نے بیان میں نے کہا تھا کہ انوراگ کشیپ نے تمام الزامات مسترد کردیے اور پولیس کو دستاویزی شواہد فراہم کردیے۔

انہوں نے کہا کہ انوراگ کشیپ کی جانب سے فراہم کیا گیا مواد ان کے بیان کی حمایت میں ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پائل گھوش کی شکایت سراسر جھوٹ ہے۔

وکیل نے کہا کہ انوراگ کشیپ نے دستاویزی ثبوت فراہم کیا ہے کہ وہ اپنی ایک فلم کی شوٹنگ کے سلسلے میں اگست 2013 میں سری لنکا میں تھے۔

بیان کے مطابق پائل گھوش کی جانب سے عدالتی کارروائی سے قطع نظر اگست 2013 کے مبینہ حادثے سے متعلق الزامات کی وسیع پیمانے پر تشہیر انوراگ کشیپ کو بدنام کرنے کے مقصد سے کی گئی ہے۔

وکیل کے مطابق فلم ساز انوراگ کشیپ پر اعتماد ہیں کہ شکایت کا جھوٹ بے نقاب ہوگیا ہے، نہ صرف فراہم کردہ شواہد بلکہ پائل گھوش کی جانب سے میڈیا میں دیے گئے متضاد بیانات کی وجہ سے بھی ایسا ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اداکارہ پائل گھوش کا فلم ساز انوراگ کشیپ پر جنسی استحصال کا الزام

بیان میں مزید کہا گیا کہ انوراگ کشیپ کو یقین ہے کہ اب ایف بی آر میں شامل الزامات جھوٹے ثابت ہورہے ہیں تو پائل گھوش تفتیشی عمل میں اپنا بیان تبدیل کریں گی۔

خیال رہے کہ انوراگ کیشپ کے خلاف اداکارہ پائل گھوش اور ان کے وکیل نتن ستپوتے نے 25 ستمبر کو ورسووا تھانے میں 'ریپ' الزامات کے تحت مقدمہ دائر کروایا تھا۔

مقدمہ دائر کروائے جانے کے 4 دن تک پولیس کی جانب سے انوراگ کشیپ کو تفتیش کے لیے نہ بلائے جانے پر 29 ستمبر کو پائل گھوش نے پولیس تھانے میں احتجاج کیا تھا۔

اداکارہ پائل گھوش نے اپنے وکلا کے ساتھ ورسووا تھانے پر احتجاج کرتے ہوئے پولیس پر الزام لگایا تھا کہ وہ ان کی شکایت پر سست روی سے کام کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'ریپ' الزامات کی تفتیش کے لیے انوراگ کشیپ تھانے طلب

اداکارہ کے احتجاج کے ایک دن بعد ہی پولیس نے انوراگ کشیپ کو تھانے میں پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرانے کا حکم دیا تھا۔

حیران کن بات یہ ہے کہ پائل گھوش نے ابتدائی طور پر 19 ستمبر کو انوراگ کشیپ پر جنسی استحصال کا الزام لگایا تھا، تاہم انہوں نے فلم ساز کے خلاف 'ریپ' کا مقدمہ دائر کروایا۔

پائل گھوش نے انڈیا ٹوڈے کو دیے گئے انٹرویو میں انکشاف کیا تھا کہ فلم ساز نے انہیں 6 سال قبل 2014 میں استحصال کا نشانہ بنایا۔

اداکارہ کے مطابق 2014 میں فلم ساز نے انہیں اپنے گھر پر بلایا تھا اور وہ دونوں کے درمیان دوسری ملاقات تھی۔

پائل گھوش کے مطابق انوراگ کشیپ انہیں اپنے گھر کے ایک کمرے میں لے گئے، جہاں داخل ہوتے ہی فلم ساز نے اپنے کپڑے اتار کر ان کے ساتھ زبردستی کرنے کی کوشش کی۔

اداکارہ کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے انوراگ کشیپ کو کہا کہ آج وہ اس کام کے لیے تیار نہیں ہیں تاہم فلم ساز نے ان کی بات نہ مانی اور وہ ان کے قریب سے قریب تر آگئے، لیکن انہوں نے مسلسل احتجاج کیا کہ وہ کسی بھی کام کے لیے تیار نہیں ہیں۔

مزید پڑھیں: پائل گھوش کے الزامات پر انوراگ کشیپ کے خلاف ریپ کا مقدمہ درج

پائل گھوش کے مطابق ان کی مسلسل منتوں کے بعد انوراگ کشیپ مان گئے تاہم ساتھ ہی انہوں نے اداکارہ کو وارننگ دی کہ دوسری مرتبہ وہ ذہنی طور پر تیار ہوکر آئیں۔

پائل گھوش کی جانب سے الزامات لگائے جانےکے بعد انوراگ کشیپ نے اپنی سلسلہ وار ٹوئٹس میں ان کے تمام الزامات کو جھوٹا اور من گھڑت قرار دیا تھا۔

بعد ازاں انوراگ کشیپ کی دونوں سابق بیویوں آرتی بجاج اور کالکی کوچلین نے بھی پائل گھوش کے الزامات کو جھوٹا قرار دیا تھا جب کہ کئی اداکاراؤں نے بھی فلم ساز کی حمایت کی تھی۔

ان 'خطرناک' فنکاروں کو انٹرنیٹ پر سرچ مت کریں

ٹرمپ پر ’ریپ‘ کا مقدمہ کرنے والی خاتون محکمہ انصاف کو کیس سے دور رکھنے کی خواہاں

ایپل کے آئی فون 12 کی تاریخ رونمائی سامنے آگئی