ٹرمپ پر ’ریپ‘ کا مقدمہ کرنے والی خاتون محکمہ انصاف کو کیس سے دور رکھنے کی خواہاں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر ’ریپ‘ الزامات کے تحت ہرجانے کا مقدمہ دائر کرنے والے خاتون صحافی 76 سالہ ای جین کیرل نے امریکی عدالت سے درخواست کی ہے کہ ان کے کیس میں محکمہ انصاف کو مداخلت کی اجازت نہ دی جائے۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق ای جین کیرل نے اپنے وکلا کے ذریعے منہٹن میں موجود وفاقی عدالت کے ججز کے سامنے درخواست دی، جس میں انہوں نے محکمہ انصاف کو کیس سے دور رکھنے کی استدعا کی۔
خاتون لکھاری کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں جج سے گزارش کی گئی ہے کہ محکمہ انصاف کو ڈونلڈ ٹرمپ کا کیس لڑنے کی اجازت نہ دی جائے۔
درخواست میں دلیل دی گئی ہےکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے خاتون کو ذاتی طور پر نشانہ بنایا اور جب انہوں نے مذکورہ فعل کیا تھا تب وہ امریکی صدر نہیں تھے۔
خاتون لکھاری کے وکلا کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ جس طرح ڈونلڈ ٹرمپ روس اور چین سے تجارت کے معاملات کو بطور صدر نہیں بلکہ ذاتی شخص کے طور پر ڈیل کرتے ہیں، اسی طرح انہوں نے ای جین کیرل کو بھی ذاتی طور پر نشانہ بنایا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کالم نگار کا ڈونلڈ ٹرمپ پر جنسی زیادتی کا الزام
خاتون صحافی کے وکلا کی جانب سے دلیل دی گئی کہ اگر محکمہ انصاف کو ڈونلڈ ٹرمپ کے ذاتی طور پر کیے گئے مکروہ فعل کا کیس لڑنے کی اجازت دی گئی تو یہ قانون کی خلاف ورزی ہوگی اور اس سے امریکا کی بھی بدنامی ہوگی۔
درخواست میں جج کو تجویز دی گئی ہے کہ وہ محکمہ انصاف کو ویسٹ فال ایکٹ کے تحت مذکورہ کیس لڑنے کی اجازت نہ دے، کیوں کہ یہ کیس ویسٹ فال ایکٹ میں نہیں آتا۔
خاتون لکھاری کے وکلا کے مطابق ویسٹ فال ایکٹ کے تحت ایگزیکٹو اداروں کے سربراہ کو محکمہ انصاف خدمات فراہم کرسکتا ہے، تاہم ڈونلڈ ٹرمپ ایگزیکٹو اداروں کے سربراہ نہیں اور یہ کہ جب انہوں نے جرم کیا تھا تب وہ نہ تو صدر تھے اور نہ ہی ریاستی عہدیدار تھے، اس لیے انہیں مذکورہ ایکٹ کے تحت محکمہ انصاف کی خدمات فراہم نہ کی جائیں۔
ای جین کیرل کے وکلا نے عدالت میں ایک ایسے وقت میں درخواست دائر کی ہے جب کہ امریکی محکمہ انصاف رواں ماہ 19 اکتوبر تک منہٹن کی عدالت میں ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف دائر کیے گئے ہرجانے کے مقدمے میں جواب دینے کا پابند ہے۔
امریکی محکمہ انصاف کے مطابق چونکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 2019 میں خاتون صحافی کے الزامات کو مسترد کردیا تھا، اس لیے محکمے کا فرض بنتا ہے کہ وہ ملکی صدر کا کیس لڑے۔
مزید پڑھیں: الزام لگانے والی خاتون اس لائق نہیں کہ میں اسے جنسی ہراساں کروں، ٹرمپ
ڈونلڈ ٹرمپ نے 2019 میں ای جین کیرل کی جانب سے جنسی ہراسانی اور ریپ کے الزامات کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے انہیں مسترد کردیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ٹوئٹ میں ای جین کیرل کے الزامات کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے لکھا تھا کہ نہ تو ای جین کیرل اس لائق ہیں کہ وہ انہیں ہراساں کرنے کا سوچیں اور نہ ہی ایسا کبھی کچھ ہوا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ای جین کیرل جھوٹی کہانی بنا کر ان پر الزام لگا رہی ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ’ریپ‘ الزامات کو جھوٹا کہنے پر خاتون صحافی نے نومبر 2019 میں امریکی صدر کے خلاف ہرجانے کا مقدمہ دائر کیا تھا۔
خاتون صحافی نے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی درخواست میں دعویٰ کیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ’ریپ‘ الزامات کو جھوٹا کہنے سے ان کی شہرت کو نقصان پہنچا اور انہیں ذہنی و دلی ٹھیس پہنچی۔
خاتون صحافی نے ہرجانے کے مقدمے کی درخواست میں اپنے ساتھ ہونے والے واقعے کا بھی ذکر کیا تھا اور ایک بار پھر دعویٰ کیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے انہیں 1995 میں ’ریپ‘ کا نشانہ بنایا۔
خاتون صحافی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک اسٹور کے ڈریسنگ روم میں ان کا ’ریپ‘ اس وقت کیا جب ان کی عمر 52 سال تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ’ریپ‘ کا الزام لگانے والی خاتون صحافی نے ڈونلڈ ٹرمپ پر مقدمہ کردیا
ای جین کیرل نے اپنی درخواست میں اعتراف کیا تھا کہ وہ 25 سال پرانے واقعے کو ثابت تو نہیں کر سکتیں، تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اس واقعے کو جھوٹا کہنے کی وجہ سے انہیں دلی تکلیف پہنچی۔
ای جین کیرل نے ابتدائی طور پر ڈونلڈ ٹرمپ پر ریپ کا الزام اپنی کتاب ’ہیڈیئس مین‘ (Hideous man) میں لگایا تھا، جو گزشتہ سال ہی منظر عام پر آئی تھی۔
خاتون صحافی نے اپنی کتاب میں ڈونلڈ ٹرمپ سمیت ان تمام مرد حضرات کا ذکر کیا تھا، جنہوں نے کبھی نہ کبھی زندگی میں انہیں جنسی طور پر ہراساں کیا تھا۔
کتاب میں ای جین کیرل نے دعویٰ کیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 1995 میں انہیں ایک اسٹور کے ڈریسنگ روم میں جنسی تشدد اور ’ریپ‘ کا نشانہ بنایا تھا۔