پاکستان

درآمدات کے باوجود ٹماٹر، پیاز کی قیمتیں بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں

ٹماٹر اور پیاز کی قیمتیں بالترتیب 200 اور 80 روپے فی کلو کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔

کراچی / اسلام آباد: درآمد شدہ سبزیوں کی آمد سے عوام کو کوئی ریلیف نہیں مل سکا کیونکہ ٹماٹر اور پیاز کی قیمتیں 150-160 روپے فی کلو اور 50-60 روپے فی کلو سے بالترتیب 200 روپے فی کلو اور 80 روپے فی کلو کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صارفین پہلے سے ہی درآمدی ادرک کے لیے 600 روپے فی کلو ادا کر رہے ہیں جبکہ کچھ لالچی خوردہ فروش اس کو بہترین معیار کا قرار دیتے ہوئے 700 روپے فی کلو کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: ستمبر میں بھی مہنگائی بڑھ کر 9فیصد تک پہنچ گئی

خوردہ فروشوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ایرانی ٹماٹر اور پیاز جبکہ افغان پیاز کی آمد مؤخر ہونے کی وجہ سے قیمتوں میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیاز اور ٹماٹر دونوں کی بلوچستان کی فصلیں اب تک ناکافی ثابت ہو چکی ہیں جس سے ایران اور افغانستان سے ان اشیا کی درآمد کی راہ ہموار ہو گی۔

کمشنر کراچی کے ٹماٹر اور پیاز کے پرچون نرخ بھی یکم اکتوبر کو بالترتیب 93 اور 43 روپے فی کلو سے بڑھ کر 168 اور 73 روپے کردیے گئے ہیں، یکم ستمبر تک دونوں سبزیوں کے سرکاری ریٹیل نرخ 58 اور 41 روپے تھے۔

صارفین کا خیال ہے کہ انہیں قیمتوں میں کسی ریلیف کی توقع نہیں کیونکہ ریگولیٹرز قیمتوں میں مسلسل اضافہ کر رہے ہیں اور یہ نہیں دیکھ رہے کہ قیمتوں کے نرخ مصنوعی بنیادوں پر بڑھائے جا رہے ہیں یا طلب اور رسد کے درمیان خلا موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'یوٹیلیٹی اسٹورز کا آٹا جانوروں کو ڈالنے کے قابل ہے'

مقامی سطح پر موجود اشیا کے مقابلے میں درآمد شدہ ٹماٹر اور پیاز کا معیار ذائقے، رنگ اور مجموعی طور پر ظاہری شکل سے مختلف ہے۔

لوگوں کو اپنی ضرورت کے مطابق ٹماٹر کی خریداری کو محدود کرتے دیکھا گیا ہے کیونکہ بہت سے لوگ 200 روپے فی کلو خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔

تاہم بڑھتی ہوئی قیمتوں پر قابو پانے کے لیے ایران سے درآمد کیے جانے کے باوجود صارفین نے نومبر 2019 میں ٹماٹر کے لیے 400 روپے فی کلو قیمت ادا کی تھی۔

فلاحی انجمن تھوک سبزی منڈی کے صدر حاجی شاہجہاں نے کہا کہ ٹماٹر اور پیاز کی قیمتیں بھی اسی قیمت کے ساتھ لاہور میں بڑھ گئیں ہیں جیسے کراچی میں بڑھی ہیں۔

مزید پڑھیں: کرشنگ میں تاخیر، وزیر اعظم سندھ کی شوگر ملز پر جرمانہ کرنے کے خواہاں

انہوں نے کہا کہ قیمتیں دباؤ میں رہ سکتی ہیں کیونکہ سندھ کی پیاز کی فصل اکتوبر کے آخر میں آنا شروع ہوجائے گی اور نومبر اور دسمبر میں عروج پر پہنچ جائے گی جبکہ سندھ کے مختلف علاقوں سے ٹماٹر کی فصل اکتوبر کے تیسرے ہفتے سے شروع ہوگی۔

نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی قیمتوں کی صورتحال کا جائزہ لے رہی ہے

دریں اثنا اسلام آباد میں قومی پرائس مانیٹرنگ کمیٹی (این پی ایم سی) نے پیر کو ٹماٹر، آلو، پیاز کی قیمتوں میں غیر معمولی تغیر کی وجوہات کے ساتھ ساتھ دیگر ضروری اشیا جیسے گندم، چینی اور مرغی کی نشاندہی کرنے کے لیے ایک اجلاس منعقد کیا۔

اسپیشل سیکریٹری محسن مشتاق چھنہ کی سربراہی میں منعقدہ اجلاس میں قیمتوں پر قابو پانے کے لیے مختلف تجاویز کا جائزہ لیا گیا جس میں صوبائی حکومتوں اور مختلف ڈویژنز کے نمائندوں نے شرکت کی۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ ستمبر تا اکتوبر کے دوران تباہ کن اشیا کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان دیکھا گیا، اس کی وجہ غیر معمولی بارش تھی جس نے مقامی پیداوار کو بری طرح متاثر کیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانیوں کی اکثریت کو ملک کے غلط سمت میں گامزن ہونے کا خدشہ

نومبر کے بعد قیمتوں میں اضافے میں استحکام آنے کا امکان ہے جب مقامی پیداوار بازاروں میں دستیاب ہوگی، یہ امر باعث تشویش ہے کہ اشیائے ضروریات کی تھوک اور خوردہ قیمتوں میں فرق صوبوں کے لیے ایک سنگین چیلنج بنتا جارہا ہے۔

وزارت فوڈ سیکیورٹی کے نمائندے نے بتایا کہ نجی شعبے سے 4 لاکھ 33 ہزار ٹن گندم لے جانے والے 7جہازوں کو وطن پہنچایا گیا ہے جبکہ ٹریڈ کارپوریشن آف پاکستان کو 16 لاکھ 50 ہزار ٹن درآمد کرنے کی اجازت دی گئی ہے، ٹی سی پی نے اب تک 3 لاکھ 30 ہزار ٹن کا بندوبست کیا ہے اور توقع ہے کہ اکتوبر تک چار بحری جہاز اور جنوری 2021 تک مزید دو جہاز میں پہنچ جائے گی۔

وزارت صنعت و پیداوار کے عہدیدار نے بتایا کہ ٹی سی پی ایک لاکھ 51 ہزار ٹن سے زائد چینی درآمد کرے گی، انہوں نے مزید کہا کہ نجی ڈیلروں کا 4 لاکھ 45 ہزار ٹن کا اسٹاک 4 نومبر تک دستیاب ہو گا جبکہ سندھ کین کمشنر نے چینی کا مجموعی اسٹاک 5لاکھ 65ہزار ٹن بتایا جو 9 نومبر تک دستیاب ہو گا۔

حکومت پنجاب کے نمائندے نے بتایا کہ گنے کی کرشنگ نومبر کے پہلے ہفتے میں شروع کردی جائے گی، حکومت پنجاب نے گنے کو بروقت پیسنے میں تیزی لانے کے لیے قانون سازی کے ذریعے بھاری جرمانہ عائد کیا ہے جبکہ سندھ کے ایک عہدیدار نے یہ بھی بتایا ہے کہ نومبر کے وسط تک کرشنگ شروع ہو جائے گی۔

مزید پڑھیں: مالی سال 2021 میں پاکستان کی معاشی نمو 2 فیصد رہنے کی پیش گوئی

نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی نے ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ چوکس رہیں اور قیمتوں پر سختی کے نفاذ کے ذریعے ٹماٹر، آلو، گندم اور چینی وغیرہ کی ضروری اشیا کی قیمتوں پر قابو پا لیں۔

اس بات پر توجہ مرکوز ہونی چاہیے کہ اشیائے ضروریات کی تھوک اور خوردہ قیمتوں کے مابین تفریق کو کم کیا جائے جو افراط زر کا باعث بنتا ہے، کمیٹی نے صوبائی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ بنیادی فصلوں میں ناجائز منافع کو روکنے کے لیے اصلاحاتی اقدامات اٹھائیں۔