عالمی ادارہ صحت کے ایمرجنسیز کے سربراہ ڈاکٹر مائیکل ریان کا کہنا تھا کہ ان کے 'بہترین تخمینے' کے مطابق دنیا بھر کی 10 فیصد آبادی ممکنہ طور پر کورونا وائرس سے متاثر ہوچکی ہے، یعنی اس وقت مصدقہ کیسز سے 20 گنا زیادہ تعداد۔
ڈبلیو ایچ او کے کووڈ 19 کے حوالے سے قائم 34 رکنی ایگزیکٹیو بورڈ کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر مائیکل ریان نے کہا کہ یہ اعدادوشمار شہروں سے لے کر دیہات اور مختلف گروپس میں مختلف ہوسکتے ہیں، مگر اس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کی بڑی اکثریت تاحال خطرے کی زد میں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ وبا مسلسل ارتقائی مراحل سے گزر رہی ہے، مگر ایسے ٹولز موجود ہیں جن کی مدد سے وائرس کی منتقلی کو روک کر زندگیاں بچائی جاسکتی ہیں۔
ڈاکٹر مائیکل ریان نے کہا 'متعدد اموات کو روکا جاسکتا ہے اور متعدد زندگیوں کو بچایا جاسکتا ہے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ جنوب مشرقی ایشیا کو کیسز میں اضافے کا سامنا ہے، جبکہ یورپ اور مشرقی بحیرہ روم کے خطے میں اموات کی شرح بڑھ رہی ہے، تاہم افریقہ اور مغربی پیسیفک میں صورتحال کسی حد تک مثبت ہے۔
ان کا کہنا تھا 'ہمارا حالیہ بہترین تخمینہ یہ بتاتا ہے کہ دنیا بھر میں 10 فیصد آبادی ممکنہ طور پر اس وائرس سے متاثر ہوچکی ہے'۔
اس تخمینے کو مدنظر رکھا جائے تو 7 ارب 60 کروڑ کی عالمی آبادی میں سے 76 کروڑ سے زیادہ افراد اس وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 سے متاثر ہوچکے ہیں، جو کہ مصدقہ کیسز (ساڑھے 3 کروڑ سے زائد) سے کہیں زیادہ تعداد ہے۔
ماہرین کی جانب سے کافی عرصے سے کہا جارہا ہے کہ کورونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد حقیقی اعداد وشمار کے مقابلے میں بہت کم ہے۔
ڈاکٹر مائیکل ریان نے خبردار کیا کہ دنیا اس وقت مشکل دور کی جانب بڑھ رہی ہے، یہ بیماری ابھی بھی پھیل رہی ہے اور دنیا کے مختلف حصوں میں اس کے کیسز کی شرح بڑھ رہی ہے۔
پاکستان میں اب کورونا وائرس کی مجموعی صورتحال اگرچہ بہتر ہے تاہم گزشتہ کچھ روز سے ملک کے مختلف حصوں میں کیسز میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جس کے بعد کچھ مقامات پر اسمارٹ لاک ڈاؤن بھی لگا دیا گیا ہے۔
ملک میں مجموعی کیسز کی تعداد 3 لاکھ 15 ہزار 260 ہے جس میں سے 2 لاکھ 99 ہزار 836 صحتیاب ہوئے ہیں جبکہ 6 ہزار 517 کا انتقال ہوا ہے۔
آج 5 اکتوبر کی دوپہر تک ملک میں کورونا وائرس کے مزید 260 مریضوں اور ایک موت کی تصدیق ہوئی جبکہ 868 افراد شفایاب بھی ہوگئے.
وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا تھا کہ موسم سرما میں وبا کی دوسری لہر کا سامنا ہوسکتا ہے۔
انہوں نے لکھا ' دیگرممالک کی نسبت پاکستان پر رب کریم کا خاص فضل رہا اور ہم کووڈ 19 کے بدترین اثرات سےمحفوظ رہے۔ خدشہ ہےکہ سرما میں وبا کی دوسری لہر سر اٹھاسکتی ہے۔ میری التماس ہےکہ وبا میں تیزاضافے سے بچاؤ کیلئےاچھی طرح منہ ڈھانپ کرنکلیں۔ تمام دفاتراور تعلیمی ادارے یقینی بنائیں کہ سب ماسک پہنیں'۔