پاکستان

نواز شریف کی تقاریر پر پابندی کیلئے دائر درخواست مسترد

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم کی تقاریر پر پابندی سے متعلق درخواست پر دلائل سننے کے بعد محفوظ شدہ فیصلہ سنا دیا۔
|

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی تقاریر پر پابندی کے لیے دائر درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت پر دلائل کے بعد محفوظ شدہ فیصلہ سنا دیا۔

مزید پڑھیں: لاہور: نواز شریف کے خلاف بغاوت کا مقدمہ

عدالت عالیہ میں شہری عامر عزیز کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر شہباز شریف کی تقاریر ٹی وی پر دکھانے سے روکا جائے۔

مذکورہ درخواست میں سابق وزیر اعظم نواز شریف، شہباز شریف، چیئرمین پیمرا اور دیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلے میں کہا کہ یہ معاملہ سیاسی نوعیت کا جس میں عدالت کو شامل نہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی تقاریر پر پابندی کے لیے درخواست گزار متعلقہ فورم سے رجوع کرے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ 'مذکورہ مقدمے میں تاخیر کے باعٖث عدلیہ کی بدنامی ہوگی'۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلے میں کہا کہ متعلقہ بار اور وکلا اس امر کو یقینی بنائیں کہ سیاسی نوعیت کے معاملے میں عدالت اور عدالتی انتظامیہ کو غیر جانبدار رہنے دیں۔

مزید پڑھیں: فوج کے خلاف 'ہرزہ سرائی': کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج

فیصلے میں کہا گیا کہ 'بار اور وکلا کی ذمہ داری ہے وہ فریقین کو سیاسی نوعیت کے غیر ضروری معاملات کو عدالت پیش کرنے سے روکیں، جب قانون اور متعلقہ فورمز پر ان کا حل موجود ہے'۔

خیال رہے کہ درخواست گزار کے مطابق نواز شریف نے حالیہ تقاریر میں ملکی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کی، ان کی تقاریر کے باعث ملکی اداروں کا وقار مجروح ہوا، نواز شریف عدالت سے سزا یافتہ مجرم ہیں لہٰذا میڈیا پر تقریر نہیں کرسکتے۔

انہوں نے درخواست میں کہا تھا کہ عدالت نفرت آمیز تقریر پر نواز شریف پر پابندی عائد کرے، عدالت پیمرا کو پابند کرے کہ نواز شریف کی تقریر آئندہ ٹی وی چینلز پر نشر نہ ہو۔

واضح رہے کہ 20 ستمبر 2020 کو سابق وزیراعظم نواز شریف نے طویل عرصے بعد اپنی خاموشی کو توڑتے ہوئے اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں حکومت اور اداروں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہماری جدوجہد وزیراعظم عمران خان کے خلاف نہیں بلکہ 2018 کے انتخابات کے ذریعے انہیں اقتدار میں لانے والوں کے خلاف ہے۔

اس کے بعد وہ کئی دفعہ اپنی تقاریر میں حکومت، فوج اور پاکستان کے دیگر اداروں پر سخت تنقید کرتے آرہے ہیں۔

مزید پڑھیں: آل پارٹیز کانفرنس: جدوجہد عمران خان کے نہیں انہیں لانے والوں کیخلاف ہے، نواز شریف

سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے ان بیانات پر وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ ‘نواز شریف جو گیم کھیل رہے ہیں وہ بہت خطرناک ہے، یہی الطاف حسین نے کیا، میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ ان کے پیچھے 100 فیصد بھارت ہے اور وہ ان کی پوری مدد کر رہا ہے، پاکستان کی فوج کمزور کرنے پر دلچسپی ہمارے دشمنوں کی ہے’۔

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف گزشتہ سال دسمبر میں 4 ہفتوں کی ضمانت ملنے پر علاج کے لیے لندن گئے تھے اور تاحال وہیں مقیم ہیں، ان کے خلاف عدالت میں کئی مقدمات زیر سماعت ہیں جن میں سے ایک میں ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے گئے جو لندن ہائی کمیشن کو موصول ہوچکے ہیں۔

نیب نے مجھے دو دن حوالات میں رکھا پھر ڈسپنسری منتقل کردیا، شہباز شریف

فاطمہ جناح کو غداری کے سرٹیفکیٹ دیے، یہ ہمیں بھی نہیں بخشیں گے، محمد زبیر

لاہور: نواز شریف کے خلاف بغاوت کا مقدمہ