میک گل یونیورسٹی کی اس سروے نما تحقیق میں ویکسینولوجی کے شعبے کے 28 ماہرین سے رائے لی گئی تھی۔
اس تحقیق کا آغاز جون کے آخر میں ہوا تھا اور اس میں شامل بیشتر ماہرین کا تعلق کینیڈا یا امریکا سے تھا جو اپنے شعبے میں اوسطاً 25 سال سے سرگرم تھے۔
محقق جوناتھن کمیلمین نے بتایا کہ کہ ہمارے سروے میں شامل ماہرین نے ویکسین کی دستیابی کے حوالے سے اپنی پیشگوئیوں میں اس بات کا بہت کم امکان ظاہر کیا کہ کوئی کورونا ویکسین 2021 کے آغاز میں لوگوں کے لیے دستیاب ہوسکتی ہے۔
درحقیقت بیشتر کا تو ماننا تھا کہ اگر اگلے سال موسم گرما تک بھی ویکسین کی دستیابی بہترین منظرنامے کا حصہ ہوگی۔
متعدد ماہرین کا ماننا تھا کہ کسی موثر ویکسین کی دستیابی سے قبل کسی قسم کے خراب آغاز کا سامنا ہوسکتا ہے۔
تحقیق کے مطابق ماہرین کا ماننا تھا کہ اس بات کا ایک تہائی امکان ہے کہ منظوری کے بعد ویکسین کے حوالے حفاظتی وارننگ جاری ہوسکتی ہے، جبکہ 40 فیصد امکان اس بات کا بھی ہے کہ بڑے پیمانے پر ہونے والی پہلی تحقیق میں افادیت کو رپورٹ ہی نہ کیا جائے۔
ماہرین سے پوچھے گئے سوالات
ماہرین سے مختلف سوالات کے ذریعے ویکسین کی تیاری پر پیشگوئی کا کہا گیا تھا، خاص طور پر انہیں کہا گیا کہ ان کی نظر میں بہترین منظرنامہ کیا ہوگا، جلد از جلد کب تک ویکسین دستیاب ہوسکتی ہے اور کتنی تاخیر ہوسکتی ہے۔
یہ سوال اور جواب درج ذیل ہیں :
1۔ ایک ویکسین کب تک امریکا اور کینیڈا کے عام افراد کے لیے دستیاب ہوسکے گی؟
جواب : بہترین تخمینہ ستمبر/اکتوبر 2021 (اوسطاً)، جلد از جلد جون 2021 (اوسطاً)، زیادہ سے زیادہ جولائی 2022 (اوسطاً)
2۔ کم از کم 5 ہزار افرااد پر مشتمل تحقیق کے نتائج کب تک جاری ہوسکتے ہیں؟
جواب : بہترین تخمینہ مارچ 2021 (اوسطاً)، جلد از جلد دسمبر 2020 (اوسطاً)، زیادہ سے زیادہ جولائی 2021 (اوسطاً)
3۔ کب تک ایک ویکسین سب سے زیادہ خطرے سے دوچار افراد کو دستیاب ہوسکے گی؟
جواب : بہترین تخمینہ مارچ/اپریل 2021 (اوسطاً)، جلد از جلد فروری 2021 (اوسطاً)، زیادہ سے زیادہ دسمبر 2021 (اوسطاً)
محققین کا ماننا ہے کہ اس طرح کے ردعمل سے لوگوں کو مختلف ماہرین کی آرا سے ویکسین کی دستیابی کی مکمل تصویر کو دیکھنے کا موقع مل سکے گا۔
ممکنہ رکاوٹیں
تحقیق میں یہ بھی بتایا کہ ایک تہائی ماہرین کا ماننا تھا کہ ویکسین کی تیاری میں درج ذیل رکاوٹوں کا سامنا ہوسکتا ہے: