پاکستان

پیمرا نے ٹی وی چینلز کو موٹروے ریپ سے متعلق خبریں نشر کرنے سے روک دیا

پیمرا کے جنرل منیجر آپریشنز-براڈکاسٹ میڈیا محمد طاہر نے یہ ہدایت انسداد دہشت گردی عدالت کے احکامات کی روشنی میں جاری کیں، رپورٹ

لاہور: پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے پولیس کی درخواست پر ٹرائل کورٹ کی جانب سے جاری کردہ حکم کی روشنی میں تمام ٹیلی ویژن (ٹی وی) چینلز کو سیالکوٹ موٹروے گینگ ریپ واقعے سے متعلق خبریں نشر کرنے سے روک دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیمرا کے جنرل منیجر (آپریشنز-براڈکاسٹ میڈیا) محمد طاہر کی جاری کردہ ہدایت میں کہا گیا کہ 'تمام سیٹیلائٹ ٹی وی چینلز (نیوز اور کرنٹ افیئرز) کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ سیالکوٹ موٹروے واقعے سے متعلق معزز انسداد دہشت گردی عدالت کے احکامات کی تعمیل کریں اور مستقبل میں مذکورہ کیس سے متعلق کوئی مواد نشر کرنے سے گریز کریں'۔

خیال رہے کہ تفتیشی افسر ذوالقرنین چیمہ کی جانب سے انسداد دہشت گردی عدالت میں درخواست دائر کی گئی تھی جس میں مذکورہ واقعے کی میڈیا کوریج پر پابندی کا کہا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: موٹروے پر مدد کی متلاشی خاتون کا 'ڈاکوؤں' نے 'گینگ ریپ' کردیا

انہوں نے مؤقف اپنایا تھا کہ یہ واقعہ ایک گھناؤنا جرم تھا اور میڈیا مذکورہ کیس میں غیرمحتاط کوریج میں ملوث رہا، ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا کہ میڈیا رپورٹنگ پولیس کی جانب سے اب تک حاصل کیے گئے ثبوت کو نقصان پہنچائے گی اور اسے ختم کردے گی۔

ذوالفقار چیمہ کا عدالت میں مزید کہنا تھا کہ واقعے کی میڈیا کوریج مرکزی ملزم کی گرفتاری میں مشکلات پیدا کر رہی۔

علاوہ ازیں ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل وقار عابد بھٹی نے تفتیشی افسر کے مؤقف کی حمایت کی اور پنجاب وٹنیس پروٹیکشن ایکٹ 2018 کے سیکشن 13 (2) پر انحصار کیا۔

مذکورہ سیکشن بیان کرتا ہے کہ اگر عدالت اس سے مطمئن ہو کہ متعلقہ شخص کے ثبوت کے معیار کو نقصان پہنچے گا تو دہشتگردی یا جنسی جرائم سے جڑے شخص کی شناخت یا اس کے کنبہ کے افراد کی شناخت کی پرنٹ، الیکٹرانک یا دیگر میڈیا میں رپورٹنگ ممنوع ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: موٹروے واقعہ: حکومت ہوش کے ناخن لے اور پولیس میں سیاسی مداخلت روکے، چیف جسٹس

اپنے فیصلے میں جج ارشد حسین بھٹہ نے تفتیشی افسر کے اعتراض کو تسلیم کیا اور یہ مشاہدہ کیا کہ یہ سیکس سے متعلق جرم تھا اور میڈیا کوریج سے یقیناً متاثرہ فرد اور اس کے خاندان کی بدنامی ہوگی۔

جج کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ ملزمان میں سے ایک کو شناختی پریڈ کے لیے جیل بھی منتقل کیا گیا تھا اور اگر کیس کی میڈیا کوریج کو نہ روکا گیا تو یہ استغاثہ کی جانب سے جمع کیے گئے مواد کی شہادتی حیثیت کو کم کردے گا۔

اپنے فیصلے میں جج نے لکھا کہ 'لہٰذا چیئرمین پیمرا کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ 9 ستمبر 2020 کو تعزیرات پاکستان کی دفعات 392، 376 (2)، 427، 34 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ 7 کے تحت تھانہ گجرپورہ لاہور میں درج ایف آئی آر نمبر 2020/ 1369 کیس کی کوریج کو فوری طور پر الیکٹرانک میڈیا، پرنٹ اور سوشل میڈیا پر روکیں'۔

پنجاب کے شوگر ملز مالکان پر کاشتکاروں کا 10ارب روپے کا سود واجب الادا

'بنی گالا کا علاقہ سی ڈی اے نہیں پنجاب کی ملکیت ہے'

ایڈیشنل ڈائریکٹر کو 'ترجمان کی حیثیت' سے کام کرنے پر معطل کیا گیا، ایف آئی اے