توشہ خانہ ریفرنس: نواز شریف کے اثاثوں کی تفصیلات سامنے آگئیں
توشہ خانہ ریفرنس میں اشتہاری قرار دیے گئے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی اراضی، شیئرز، بینک اکاؤنٹس اور گاڑیوں کی مکمل تفصیلات سامنے آگئیں۔
نیب کے تفتیشی افسر محمد راحیل اعظم کی جانب سے احتساب عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق نواز شریف اور ان کے زیر کفالت افراد کے نام لاہور، شیخوپورہ، مری اور ایبٹ آباد میں جائیدادیں ہیں۔
مری میں بنگلہ، چھانگلہ گلی ایبٹ آباد میں 15 کنال کا مکان اور اپر مال لاہورمیں جائیداد شامل ہے۔
نواز شریف اور ان کے زیر کفالت افراد کے نام 135 اپر مال لاہور میں اراضی، لاہور کے موضع مانک میں 936 کنال، موضع بڈوکسانی میں 299 کنال، موضع مال رائے ونڈ میں 103 کنال، موضع سلطانکے میں 312 کنال، ضلع شیخوپورہ کے موضع منڈیالی میں 14 کنال اور موضع فیروز وطن میں 88 کنال زرعی اراضی ہے۔
سابق وزیر اعظم کے محمد بخش ٹیکسٹائل ملز میں 4 لاکھ 67 ہزار 950، حدیبیہ پیپر ملز میں 3 لاکھ 43 ہزار 425، حدیبیہ انجینئرنگ کمپنی میں 22 ہزار 213 اور اتفاق ٹیکسٹائل ملز میں 48 ہزار 606 شیئرز ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ ریفرنس: نواز شریف کے اثاثے ضبط کرنے کا حکم
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کے 5 بینک اکاؤنٹس میں 6 لاکھ 12 ہزار روپے، غیر ملکی کرنسی والے اکاؤنٹس میں 566 یورو، 698 امریکی ڈالرز اور 498 برطانوی پاؤنڈز موجود ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آفس لاہور اور اسلام آباد کے مطابق نواز شریف کے نام پر ایک لینڈ کروزر، 2 مرسڈیز اور 2 ٹریکٹرر رجسٹرڈ ہیں۔
نیب کا کہنا ہے کہ ایل ڈی اے، لاہور اور شیخوپورہ کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز، مری کے اسسٹنٹ کمشنر اور گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے جائیدادوں کی رپورٹ دی جبکہ نواز شریف کے اثاثوں کے لیے الیکشن کمیشن، ایف بی آر اور ایس ای سی پی کو خطوط بھی لکھے گئے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی جائیدادیں اور اثاثے قرق کرنے کا حکم دیا تھا۔
احتساب عدالت نے تفتیشی افسر کو توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی منقولہ و غیرمنقولہ جائیدادوں، اثاثوں سے متعلق تفصیل پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔
مزید پڑھیں: توشہ خانہ ریفرنس: آصف زرداری پر فرد جرم عائد، نواز شریف اشتہاری قرار
ریفرنس کی 9 ستمبر کی سماعت میں احتساب عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری، سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، عبدالغنی مجید اور انور مجید پر فرد جرم عائد کردی تھی جبکہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو اشتہاری قرار دیا تھا۔
ساتھ ہی احتساب عدالت کے جج نے نواز شریف کے کیس کو الگ کردیا تھا۔
قبل ازیں 11 جون کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے توشہ خانہ سے قیمتی گاڑیاں اور تحائف وصول کرنے سے متعلق ریفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔