امریکا کی جونز ہوپکنز یونیورسٹی، کیلیفورنیا یونیورسٹی اور پرنسٹن انوائرمنٹ انسٹیٹوٹ (پی ای آئی) کی اس تحقیق میں بھارتی ریاست تامل ناڈو اور آندھرا پردیش کے 5 لاکھ 75 ہزار سے زائد کورونا وائرس کے شکار افراد میں آگے دیگر افراد میں اس کے پھیلاؤ اور اموات کی شرح کا جائزہ لیا گیا تھا۔
ان مریضوں نے آگے مزید 84 ہزار 965 افراد میں کورونا وائرس کو منتقل کیا۔
یہ کورونا وائرس کے حوالے سے اب تک کی سب سے بڑی کانٹیکٹ ٹریسنگ تحقیق ہے جس میں ایسے افراد کی شناخت کی گئی جو کسی متاثرہ فرد سے رابطے میں آکر کووڈ 19 کا شکار ہوئے۔
محققین نے بتایا کہ 71 فیصد متاثرہ افراد نے اپنے رابطے میں آنے والے کسی بھی فرد میں بیماری کو منتقل نہیں کیا، مگر کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی ایک بڑی وجہ چند افراد کی جانب سے متعدد افراد کو اس کا شکار بنانا ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ محض 8 فیصد متاثرہ افراد 60 فیصد نئے کیسز کا باعث بنے۔
مجموعی طور پر کووڈ 19 کے 10 میں سے 7 مریض کسی نئے کیس کا باعث نہیں بنتے مگر باقی 3 مریض متعدد کیسز کا اضافہ کرسکتے ہیں۔
تحقیق میں کہا گیا کہ کسی ایک فرد یا وائرس کے پھیلاؤ کے لیے موزوں جگہ یعنی ناقص ہوا کی گردش والی چاردیواری میں بڑی تعداد میں نئے کیسز سامنے آسکتے ہیں۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بھارت میں ہسپتال میں زیرعلاج سنگین حد تک بیمار مریضوں کی موت اوسطاً 6 دن میں ہوجاتی ہے جبکہ امریکا میں یہ اوسط 13 دن ہے۔
اسی طرح بھارت میں اس وائرس سے 50 سے 64 سال کی عمر کے افراد میں شرح اموات زیادہ ہے۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ کسی فرد میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا امکان برادری کی سطح پر 2.4 فیصد جبکہ گھروں کے اندر 9 فیصد ہوتا ہے۔
محققین کے مطابق تحقیق میں جو افراد شامل تھے ان میں ایک تہائی کیسز بچوں اور نوجوانوں کے تھے اور انہوں نے وائرس کو پھیلانے میں سب سے زیادہ اہم کردار ادا کیا۔
محققین کے مطابق اس سے پہلے کسی تحقیق میں اس طرح ٹھوس انداز سے ثابت نہیں کیا گیا تھا کہ بچے گھروں کے اندر بہت موثر انداز سے وائرس کو پھیلا سکتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ 17 سال سے کم عمر بچوں میں کووڈ 19 سے موت کا خطرہ تو بہت کم ہوتا ہے مگر وہ دیگر عمر کے گروپس کی شرح سے ہی وائرس کو صحت مند افراد میں منتقل کرسکتے ہیں۔